ہانیہ عامر کیمرے کی آنکھ سے کیا چھپانے کی کوشش کر رہی ہیں؟ ویڈیو وائرل
اشاعت کی تاریخ: 28th, March 2025 GMT
ہانیہ عامر اس وقت برطانیہ میں ہیں اور پاکستانی کمیونٹی کی جانب سے ان کے اعزاز میں منعقد کی جانے والی تقریبات میں شرکت کر رہی ہیں۔ صحافیوں کے ساتھ ان کی بات چیت کی ایک ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے تاہم اس ویڈیو میں وہ کیمرے سے کچھ چھپانے کی کوشش کر رہی ہیں جس نے سوشل میڈیا پر ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے۔
ہانیہ عامر ایک تقریب میں شرکت کیلئے جارہی تھیں جب انہیں صحافیوں نے تصاویر کیلئے روک دیا۔ ہانیہ نے جواب دینے سے پہلے چند سیکنڈ مانگے اور اپنے ہاتھ میں موجود کسی چیز کو چھپانے کی کوشش کی اور اسے اپنی مینیجر کو تھما دیا جوکہ ان کی مینیجر سے بھی زمین پر گِر پڑی۔
انہوں نے صحافیوں سے ویڈیو ڈیلیٹ کرنے کی بھی درخواست کی۔ تاہم سوشل میڈیا پر اس وائرل ویڈیو نے مداحوں میں تشویش پیدا کر دی ہے کہ آخر اداکارہ کیا شے چھپانے کی کوشش کر رہی تھیں۔
A post common by Vox Star (@voxstar5)
سوشل میڈیا صارفین قیاس آرائیاں کر رہے ہیں کہ وہ ویپ یا لائٹر تھا جس کو وہ کیمرے کی آنکھ سے چھپانے کی کوشش کر رہی تھیں
ایک سوشل میڈیا صارف نے لکھا، ’’ہم نے دیکھا کہ وہ کیا چھپا رہی تھی۔‘‘ ایک اور نے تبصرہ کیا، ’اوہ، تو یہ بھی سگریٹ پیتی ہے۔‘
ایک مداح نے اداکارہ کی حمایت میں کہا، ’ان لوگوں پر شرم آنی چاہیے جو کہہ رہے ہیں کہ یہ ویپ ہے، یہ اس کا لِپ گلوس ہے‘۔ ایک اور مداح نے لکھا، ’انڈسٹری میں ہر کوئی سگریٹ نوشی کرتا ہے، تو کیا ہوگا اگر وہ سگریٹ پی رہی ہو؟‘
ایک اور مداح نے لکھا ’میں نے سوچا کہ یہ اس کی لپ اسٹک ہے‘۔
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: چھپانے کی کوشش کر رہی سوشل میڈیا
پڑھیں:
اسرائیلی وزیر کی ہاتھ بندھے، اوندھے منہ لیٹے فلسطینی قیدیوں کو قتل کی دھمکی؛ ویڈیو وائرل
اسرائیل کے دائیں بازو کے سخت گیر وزیر بن گویر کا ایک ویڈیو پیغام وائرل ہو رہا ہے جس میں انسانی حقوق کی دھجیاں بکھیر دی گئی ہیں اور صیہونی ریاست کا مکروہ چہرہ بے نقاب ہوگیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیل کے دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے قومی سلامتی کے وزیر ایتامار بن گویر نے یہ ویڈیو خود اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر جاری کی ہے۔
ویڈیو میں اسرائیلی وزیر اُن فلسطینی قیدیوں کے سامنے کھڑے ہیں جن کے ہاتھ پشت پر بندھے ہوئے ہیں اور انھیں اوندھا فرش پر لٹایا ہوا ہے۔
اسرائیلی وزیر نے اس مقام پر کھڑے ہوکر ان فلسطینی قیدیوں کو سزائے موت دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ لوگ ہمارے بچوں اور خواتین کو مارنے آئے تھے۔
Once again, Israel’s far-right National Security Minister Ben Gvir speaks about the Palestinian abductees and openly incites against them while they stand bound before him, saying: “Do you see them? This is how they are now — but one thing remains to be done, and that is to… pic.twitter.com/k9ylK5Fkvk
— غزة 24 | التغطية مستمرة (@Gaza24Live) October 31, 2025انھوں نے اپنے مخصوص نفرت آمیز لہجے میں مزید کہا کہ اب دیکھیں ان کا حال کیا ہے۔ اب ایک ہی چیز باقی ہے اور وہ ہے ان لوگوں کے لیے فوری طور پر سزائے موت۔
اسرائیلی وزیر بن گویر اپنی اشتعال انگیز بیانات کے لیے مشہور ہیں، انھوں نے انتباہ دیا ہے کہ اگر ان کی سزائے موت سے متعلق تجویز پارلیمنٹ میں پیش نہ کی گئی تو وہ وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو کی حکومت کی حمایت ختم کر دیں گے۔
انھوں نے ویڈیو کے ساتھ ایک تفصیلی پیغام بھی جاری کیا جس میں کہا گیا کہ اسرائیل کی جانب سے حماس کے رہنماؤں کو ہلاک کرنے کے بعد تنظیم نے یرغمال بنائے گئے اسرائیلیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا۔
اسرائیلی وزیر بن گویر نے فلسطینی قیدیوں پر سخت پابندیوں اور جیلوں میں خوف کی فضا پیدا کرنے کو اپنی کامیابی قرار دیتے ہوئے کہا کہ میں جیلوں میں انقلاب پر فخر کرتا ہوں۔ اب وہ تفریحی کیمپ نہیں بلکہ خوف کی جگہیں بن چکی ہیں۔ وہاں قیدیوں کے چہروں سے مسکراہٹیں مٹا دی گئی ہیں۔
بن گویر جو قومی سلامتی کے وزیر ہیں، نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ ان کی پالیسیوں کے نتیجے میں دہشت گرد حملوں میں نمایاں کمی آئی ہے۔ جو بھی میرے جیل سے گزرا ہے وہ دوبارہ وہاں جانا نہیں چاہتا۔
حالیہ ہفتوں میں بن گویر نے سزائے موت کے قانون پر زور دیتے ہوئے کہا کہ جب تک دہشت گرد زندہ رہیں گے، باہر کے شدت پسند مزید اسرائیلیوں کو اغوا کرنے کی ترغیب پاتے رہیں گے۔
انھوں نے فلسطینیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر وہ کسی یہودی کو قتل کریں گے تو زندہ نہیں رہیں گے۔
یاد رہے کہ بن گویر ان چند وزیروں میں شامل تھے جنہوں نے غزہ میں جنگ بندی کے پہلے مرحلے کے معاہدے کے خلاف ووٹ دیا تھا۔
ان کی جماعت ’’اوتزما یہودیت‘‘ نے ماضی میں بھی قیدیوں کی رہائی کے معاہدے پر حکومت سے علیحدگی اختیار کر لی تھی۔
دوسری جانب اسرائیلی وزیرِ انصاف یاریو لیوین کا بھی کہنا ہے کہ وہ ایک خصوصی عدالت قائم کرنے کے لیے قانون سازی کر رہے ہیں۔
ان کے بقول یہ عدالتیں 7 اکتوبر 2023 کے حملوں میں ملوث غزہ کے جنگجوؤں پر مقدمہ چلائے گی اور مجرم ثابت ہونے والوں کو سزائے موت سنائی جا سکے گی۔