غنیٰ علی کی شوبز انڈسٹری چھوڑنے پر وضاحت
اشاعت کی تاریخ: 29th, March 2025 GMT
کراچی(شوبز ڈیسک)ویب ڈیسک: پاکستان شوبز انڈسٹری سے وابستہ معروف اداکارہ غنیٰ علی کی شوبز انڈسٹری چھوڑنے کی خبریں گردش کرنے لگیں تو اداکارہ نے وضاحت پیش کر دی۔
تفصیلات کے مطابق فوٹو اینڈ ویڈیو شیئرنگ پلیٹ فارم انسٹاگرام پر اداکارہ نے دو مختلف اسٹوریز شیئر کیں۔
انہوں نے شیئر کی گئی پہلی انسٹا اسٹوری میں لکھا ہے کہ میں اسلام کی خاطر شوبز انڈسٹری کو خیرباد کہہ رہی ہوں،مجھے اور میری فیملی کو اپنی دعاؤں میں یاد رکھیں۔
مذکورہ انسٹا اسٹوری کے بعد اداکارہ کے شوبز انڈسٹری سے کنارہ کشی کرنے کے حوالے سے خبریں گردش کرنے لگیں تاہم جلد ہی انہوں نے اس حوالے سے مزید وضاحت دے دی۔
انہوں نے ایک اور انسٹااسٹوری شیئر کی اور شوبز انڈسری چھوڑنے کے حوالے سے گردش کرنے والی خبروں کو مسترد کر دیا۔
انہوں نے لکھا کہ میں فی الحال انڈسٹری نہیں چھوڑ رہی بلکہ پرانی انسٹا اسٹوری میرے بھائی نے مذاق میں شیئر کی تھی لیکن میں مستقبل میں انڈسٹری چھوڑنے کا ارادہ رکھتی ہوں تاکہ اپنے گھر اور بچوں پر توجہ دے سکوں۔
واضح رہے کہ غنیٰ علی شادی اور پھر بچوں کی پیدائش کے بعد اسکرین پر واپس آئیں۔
طویل وقفے کے بعد انہوں نے ڈرامہ سیریل ’نقاب‘ میں زارا کے کردار سے واپسی کی۔
خیال رہے کہ غنیٰ علی اب تک پاکستان کے کئی ڈراموں میں اپنی اداکاری کے جوہر دکھا چکی ہیں جن میں سُن یارا، کس دن میرا ویاہ ہووے گا سیزن 4، سایۂ دیوار بھی نہیں، ہانیہ، چھوٹی چھوٹی باتیں اور دیگر ڈرامے شامل ہیں۔
ان کے علاوہ غنیٰ علی پاکستان کی کچھ مشہور فلموں میں بھی کام کرچکی ہیں جن میں رنگریزہ، مان جاؤ ناں اور کاف کنگنا شامل ہیں۔
مزیدپڑھیں:عید الفطر، پردیسیوں کی گھروں کو واپسی، بسوں پر نئے نرخ نامے آویزاں
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
تنقید کرنے والوں کی بے بسی سمجھتی ہوں، وزیراعلیٰ مریم نواز
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا ہے کہ آج کام کرنے کی وجہ سے مجھ پر تنقید کی جارہی ہے اور میں ایسے لوگوں کی بے بسی کو اچھی طرح سے سمجھتی ہوں۔
میانوالی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ گجرات گورننس کے اعتبار سے پنجاب کا سب سے بڑا شہر ہے مگر حیران کن طور پر یہاں ڈرین سسٹم نہیں تھا، اب پنجاب حکومت 26 ارب روپے سے گجرات میں نیا سسٹم ڈال رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے لیے پنجاب کا ہر شہری برابر ہے، باتیں، دعوے آسان ہیں کام کیلیے باہر نکلنا پڑتا ہے، پنجاب میں تین ماہ تک مسلسل بارشیں ہوئیں اور اب بدترین سیلابی صورت حال ہے مگر اس وقت میں بھی چند عناصر صرف تنقید کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دریائے روای میں کشتی میں بیٹھی تو شور مچ گیا کہ ڈوب جاتی تو کیا ہوجاتا، میں تنقید کرنے والوں کی بے بسی سمجھتی ہوں۔
انہوں نے کہا کہ سیلاب متاثرین کو تین وقت کا کھانا دے رہے ہیں جبکہ ہر خیمہ بسی میں ایک موبائل اسپتال اور جانوروں کی دیکھ بھال و چارے کا انتظام کیا گیا ہے۔
وزیراعلیٰ نے یقین دہانی کرائی کہ سیلاب کے دوران جو بھی نقصان ہوا ایک ایک کا نقصان پانی اترتے ہی پورا کریں گے اور اس حوالے سے ابھی سے کام شروع کردیا ہے، سیلاب میں ڈوب کر اور دیواریں گرنے سے 100 اموات ہوئیں، حادثے میں جاں بحق ہونے والے لواحقین کو فی کس 10 لاکھ روپے دیے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ جن کا پورا کچا گھر گرا انہیں دس لاکھ، جن کا آدھا گھر یا کچھ کمروں کو نقصان پہنچا انہیں پانچ لاکھ، جبکہ بڑے مویشی گائے بھینس کی موت یا بہہ جانے پر فی کس پانچ لاکھ اور چھوٹے جانور بکری وغیرہ کے نقصان پر فی کس پچاس ہزار روپے حکومت ادا کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ ماضی میں چار لاکھ روپے سے زیادہ امداد نہیں دی گئی مگر میں دس، دس لاکھ روپے دوں گی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ سیلاب متاثرین ہمارے مہمان ہیں، اُن کے اپنے گھروں کی واپسی تک ہم آرام سے نہیں بیٹھیں گے۔