Express News:
2025-04-25@02:52:41 GMT

بھارتی مسلمان اور پاکستان

اشاعت کی تاریخ: 30th, March 2025 GMT

بھارتی مسلمانوں کی ہمت اور جرأت کو سلام پیش نہ کریں تو کیا کریں۔ انھوں آر ایس ایس اور درجنوں انتہاپسند تنظیموں کا جس طرح مردانہ وار مقابلہ کر رہے ہیں وہ واقعی قابل تعریف ہے۔ بی جے پی کے کارکن اپنے پاس اور اپنے گھروں میں اسلحہ جمع کر سکتے ہیں۔

پولیس بھی ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کرسکتی، اکثر مسلمان تھانوں میں رپورٹ درجکرانے جائیں ، تو پولیس انھیں ہی پکڑ لیتی ہے اور پھر ٹارچر کرنے کے بعد آیندہ شکایت نہ کرنے کی بنیاد پر رہائی نصیب ہوتی ہے۔

بھارت کے طول و عرض میں مسلمانوں کے کتنے ہی گھر بلڈوزوروں سے مسمار کر دیے گئے ہیں یہ مسلمانوں کے بی جے پی کے خلاف بولنے کی سزا کے طور پر کیا جاتا ہے اور وہاں کی ضلعی حکومت گھروں کی مسماری کو جائز قرار دے دیتی ہے کہ وہ اس کے مطابق ناجائز زمین پر بنے تھے۔

چند سال قبل دہلی کے نواح میں واقع ایک مسلم بستی پر بلواؤں نے یلغار کردی تھی، کئی افرادکو قتل کردیا گیا اور مکانوں کو آگ لگا دی مگر افسوس کہ کسی پر مقدمہ نہیں چلا البتہ کئی مسلم نوجوانوں کو گرفتار کر کے ان کے خلاف مقدمے چلائے گئے اور پھر جیل بھیج دیا گیا۔

ستم بالائے ستم تو یہ کہ خود پولیس اہلکار مسلمانوں کے قتل اورگھروں میں آگ لگانے میں شامل تھی، مگر اس کا کچھ بھی نہیں بگڑا۔ ویسے تو بھارت میں مسلمانوں کے خلاف فسادات تقسیم ہند سے پہلے ہی شروع ہوگئے تھے مگر بی جے پی کے اقتدار میں آنے کے بعد ان فسادات میں کئی گنا اضافہ ہوگیا ہے۔

گجرات کے شہر احمد آباد میں 2002 میں ہونے والا مسلمانوں کا قتل عام نریندر مودی کی وزارت اعلیٰ کا مسلمانوں سے نفرت کا یادگار خونی شاہکار تھا۔ اس قتل عام میں جو کئی دن تک جاری رہا تھا، سیکڑوں مسلمانوں کو بے دردی سے قتل کر دیا گیا مگر مودی جو اس کا اصل محرک تھا اس کے خلاف ایک ایف آئی آر تک درج نہیں ہو سکی۔

اس وقت بی جے پی حکومت میں مسلمانوں پر ظلم و ستم کی وارداتوں میں روز بہ روز اضافہ ہوتا جا رہا ہے مگر مسلمانوں کے پاس اس کا کوئی حل ہی نہیں ہے، اس لیے کہ ان کا جرم یہ ہے کہ وہ مسلمان ہیں اور وہ پاکستان کے قیام کے حق میں تھے حالانکہ پاکستان ان کی کوئی خدمت نہیں کر رہا مگر اس کے باوجود وہ پاکستان سے والہانہ محبت کرتے ہیں۔

اس کے ثبوت اکثر نظر آتے رہتے ہیں۔ پاکستان کی بھارت سے کسی کھیل میں جیت کے موقع پر وہاں کے مسلم نوجوان خوشی سے سرشار ہو کر پاکستان زندہ باد کے نعرے بلند کر دیتے ہیں اور یہی چیز ہندو مسلم فساد کی وجہ بن جاتی ہے ۔

ابھی حال ہی میں بریلی کے ایک مسلمان نوجوان تبریز عالم نے سوشل میڈیا میں لکھا ’’آئی لو یو پاکستان‘‘، اس پوسٹ پر آر ایس ایس اور اس کی ذیلی تنظیمیں حرکت میں آ گئیں اور پولیس کو اس کی اطلاع کی گئی۔ پولیس نے اس پوسٹ کو بھارت کی قومی سلامتی کے خلاف قرار دیا اور بھارتی آئین کی دفعہ 152 کے تحت تبریز کے خلاف مقدمہ درج کر لیا۔

اب خبر یہ ہے کہ بریلی پولیس نے تبریز کے خلاف ایک ہندو لڑکی کو زبردستی مسلمان بنانے کا مقدمہ قائم کر دیا ہے۔ اس خبر نے پورے ہندوستان میں مسلمانوں کو مشکل میں ڈال دیا ہے ، مسلمانوں پر الٹا لَو جہاد کا الزام لگا کر انھیں مصیبت میں مبتلا کر دیتے ہیں۔

اس میں شک نہیں کہ بھارت میں مسلمان انتہائی مشکل زندگی بسر کر رہے ہیں مگر اس کے باوجود وہ انتہاپسندوں کا مقابلہ کر رہے ہیں۔ ابھی کسی مسلمان کے ذہن میں پاکستان بنانے کا خیال بھی نہیں آیا تھا کہ بعض صوبوں میں مسلمانوں کا قتل عام شروع ہوگیا تھا اور کہا جا رہا تھا کہ وہ غیر ملکی ہیں وہ ہندوستان کو چھوڑ دیں، ورنہ انھیں سوکھی لکڑی کی طرح جلا کر راکھ بنا دیا جائے گا۔

بہار، بنگال اور یوپی کے کئی علاقوں میں مسلمانوں کا قتل عام اور انھیں شدھی بنانے کا عمل شروع کر دیا گیا تھا۔ حالانکہ اس وقت ہندوستان پر انگریزوں کی حکومت تھی چنانچہ ہندو اکثریت کی جانب سے مسلمانوں کے خلاف ان ظالمانہ اقدامات نے مسلمانوں کو اپنا علیحدہ وطن بنانے کے لیے مجبورکردیا۔

مسلمانوں نے یہ سوچا کہ انگریزوں کے جانے کے بعد ہندوستانی حکومت کی باگ ڈور یقینا ہندوؤں کے ہاتھوں میں ہوگی کیونکہ وہ اکثریت میں ہیں چنانچہ مسلمانوں کو ان کا غلام بن کر ہی رہنا ہوگا اور پھر بعد میں وہ اپنا آزاد وطن حاصل نہیں کر سکیں گے، اس کی مثال اب سکھوں اورکشمیریوں کی آزادی کی تحاریک کی پامالی سے دی جا سکتی ہے۔

پاکستان بنانے میں مسلمانوں نے ہندوؤں کی حق تلفی نہیں کی، انھوں نے انھی صوبوں میں پاکستان بنانے کا مطالبہ کیا جہاں ان کی اکثریت تھی۔ یہ فارمولا اگرچہ گاندھی اور نہرو کی سمجھ میں نہیں آیا مگر انگریزوں کی سمجھ میں آ گیا ۔

تو اگر پاکستان نہ بنتا تو کیا ہندو مسلم کش تنظیمیں مسلمانوں کے قتل عام سے رک جاتیں؟ ہرگز نہیں۔ وہ تو ہندوستان میں مسلمانوں کے وجود سے ہی نفرت کرتی ہیں اور اس کا مظاہرہ اس وقت بھی ہو رہا ہے، وہی انتہا پسند ہندو تنظیمیں یہ پروپیگنڈا کر رہی ہیں کہ مسلمانوں نے اپنے دور میں ہندوؤں پر بے انتہا ظلم کیا اور ان کے مندروں کو مسمار کیا، البتہ اپنی مساجد کی تعداد کو بے تحاشا بڑھایا۔

ایک بھارتی مسلمان نے اس کا جواب سوشل میڈیا پر دیا ہے وہ لکھتا ہے ’’ مجھے سمجھ نہیں آتا کہ اگر مسلم بادشاہوں نے ہندوؤں پر بے انتہا ظلم کیا تو وہ 800 سال تک حکومت کیسے کرتے رہے، اگر انھوں نے جبراً مذہب تبدیل کرایا تو بھارت کی ایک ارب 40 کروڑ آبادی میں صرف 25 کروڑ مسلمان کیوں ہیں؟ اگر انھوں نے سارے مندر توڑ دیے تو بھارت میں اتنے پرانے مندر کہاں سے آئے۔ 

جب مغلوں کی حکومت ختم ہوئی تو مندروں کے مقابلے میں صرف 5 فی صد مساجد تھیں، جس طرح مسلمانوں کی تاریخ کو ظلم و ستم سے بھرپور بتایا جاتا ہے تو اس لحاظ سے مساجد کے مقابلے میں مندر ایک فی صد ہونے چاہیے تھے۔ دنیا کی تاریخ گواہ ہے کہ جب بھی کسی بادشاہ یا حکومت نے اپنے ملک کی آبادی پر ظلم کیا تو وہ بادشاہ یا حکومت چند سال سے زیادہ حکومت نہیں کر پائی تو مسلمانوں نے 8 سو سال تک کیسے حکومت کی؟

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: میں مسلمانوں کے مسلمانوں کو بنانے کا بی جے پی کے خلاف دیا گیا قتل عام نہیں کر

پڑھیں:

پہلگام حملہ، کشمیری مسلمان بھارتی صحافیوں کی جانبدارانہ رپورٹنگ پر سراپا احتجاج

ذرائع کے مطابق کشمیری مسلمان بھی پہلگام حملے پر اپنے سخت تحفظات کا اظہار کر رہے ہیں اور وہ حملے کو سراسر سکیورٹی کی ناکامی قرار دے رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت نے حق پر مبنی کشمیریوں کی تحریک آزادی کو دبانے کیلئے دس لاکھ سے زائد فورسز اہلکار ان کے سروں پر بیٹھا رکھے ہیں اور وہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بندوق کی نوک پر قائم کی جانے والی خاموشی کو امن کا نام دے رکھا ہے۔پہلگام میں سیاحوں پر ہونے والے حملے نے کئی سوالات کو جنم دیا ہے۔ اس بات کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ یہ بھارت کی طرف سے رچایا جانے والا ایک اور فالس فلیگ آپریشن ہے جس کا مقصد تحریک آزادی کشمیر کو بدنام کرنے کیساتھ ساتھ پاکستان پر دہشت گردی کا الزام عائد کرنا ہے۔ بھارتی میڈیا حسب سابق اس معاملے پر اپنی جانبدارانہ رپورٹنگ کر کے عالمی برادری کو گمراہ کرنے کی بھرپور کوشش کر رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق کشمیری مسلمان بھی پہلگام حملے پر اپنے سخت تحفظات کا اظہار کر رہے ہیں اور وہ حملے کو سراسر سکیورٹی کی ناکامی قرار دے رہے ہیں۔

سرینگر کے علاقے لالچوک میں ایک شہری نے ایک بھارتی صحافیوں کے سامنے سوال اٹھایا کہ کشمیر میں لاکھوں بھارتی فوجی موجود ہیں اور اتنی بڑی تعداد میں فوجیوں کی موجودگی میں یہ حملہ کیونکر ممکن ہوا اور یہ فوجی کیا کر رہے تھے۔ شہری نے بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ کو آڑھے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ انہیں صرف مسلمانوں کیخلاف بولنا آتا ہے، خواہ یہ وقف بل ہو یا کوئی اور معاملہ وہ مسلمانوں کےخلاف ہی بولتے رہتے ہیں۔ شہری نے سوال کیا کہ وہ (امیت شاہ) اس وقت کہاں ہیں۔انہوں نے کہا کہ پہلگام کا واقعہ محض کشمیری مسلمانوں کیخلاف ایک سازش ہے، جس طرح چھٹی سنگھ پورہ ہوا ہے یہ بھی انہوں نے ویسے ہی کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے چند برس پہلے بھی سرینگر ڈلگیٹ میں سیاحوں پر حملہ ہوا تھا، اگر اس کی رپورٹ دیکھی جائے تو سب پتہ چل جائے گا۔ پہلے وہ رپورٹ دیکھیں، پھر بات کریں۔

شہری نے جذبات بھری آواز میں کہا کہ کشمیریوں کو بدنام کرنا بند کرو، وہ کبھی بھی سیاحوں پر حملہ نہیں کریں گے۔ شہری کا کہنا تھا کہ وہ لالچوک کا رہائشی ہے اور میں بچپن سے دیکھتا آ رہا ہوں کہ یہاں کیا ہو رہا ہے، کشمیریوں نے کبھی بھی سیاحوں پر ہاتھ نہیں اٹھایا۔ سرینگر اور دیگر علاقوں میں شہری بھارتی صحافیوں کی جانبدارانہ رپورٹنگ پر سخت احتجاج اور پہہلگام واقعے پر اپنے دکھ اور افسوس کا بھرپور اظہار کر رہے ہیں۔ ایسی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائر ہیں جن میں کشمیریوں کو بھارتی رپورٹروں کا گھیراﺅ کرتے اور انہیں جانبدارانہ رپورٹنگ سے باز رکھنے کی کوشش کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • بھارتی فوجیوں کا مودی حکومت کے خلاف بغاوت آمیز بیان،بھارت آزاد نہیں،مودی ناکام ہو چکا،اب بھارت پر فوج حکومت کرے گی، بھارتی فوج پھٹ پڑی
  • پہلگام واقعے کے بعد بھارت کی اوچھی حرکت؛ حکومت پاکستان کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس بلاک
  • مسلمان ہوں نماز بھی پڑھتی ہوں، بھارتی اداکارہ نشرت بھروچا کا ناقدین کو جواب
  • پہلگام حملہ، کشمیری مسلمان بھارتی صحافیوں کی جانبدارانہ رپورٹنگ پر سراپا احتجاج
  • لازم ہے کہ فلسطین آزاد ہو گا
  • بھارت سندھ طاس معاہدہ کو چھیڑ تک نہیں سکتا
  • مسلمانی کا ناپ تول
  • بھارت میں حقوق کیلیے احتجاج کرنا جرم قرار؛ پولیس کا مسلمانوں کیخلاف کریک ڈاؤن
  • امریکا: ٹیکساس کے گورنر نے مسلمانوں کو گھروں اور مساجد کی تعمیر سے روک دیا
  • مظلوم مسلمانوں کے دفاع کی اجتماعی ذمہ داری