Express News:
2025-06-19@08:03:42 GMT

بھارتی مسلمان اور پاکستان

اشاعت کی تاریخ: 30th, March 2025 GMT

بھارتی مسلمانوں کی ہمت اور جرأت کو سلام پیش نہ کریں تو کیا کریں۔ انھوں آر ایس ایس اور درجنوں انتہاپسند تنظیموں کا جس طرح مردانہ وار مقابلہ کر رہے ہیں وہ واقعی قابل تعریف ہے۔ بی جے پی کے کارکن اپنے پاس اور اپنے گھروں میں اسلحہ جمع کر سکتے ہیں۔

پولیس بھی ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کرسکتی، اکثر مسلمان تھانوں میں رپورٹ درجکرانے جائیں ، تو پولیس انھیں ہی پکڑ لیتی ہے اور پھر ٹارچر کرنے کے بعد آیندہ شکایت نہ کرنے کی بنیاد پر رہائی نصیب ہوتی ہے۔

بھارت کے طول و عرض میں مسلمانوں کے کتنے ہی گھر بلڈوزوروں سے مسمار کر دیے گئے ہیں یہ مسلمانوں کے بی جے پی کے خلاف بولنے کی سزا کے طور پر کیا جاتا ہے اور وہاں کی ضلعی حکومت گھروں کی مسماری کو جائز قرار دے دیتی ہے کہ وہ اس کے مطابق ناجائز زمین پر بنے تھے۔

چند سال قبل دہلی کے نواح میں واقع ایک مسلم بستی پر بلواؤں نے یلغار کردی تھی، کئی افرادکو قتل کردیا گیا اور مکانوں کو آگ لگا دی مگر افسوس کہ کسی پر مقدمہ نہیں چلا البتہ کئی مسلم نوجوانوں کو گرفتار کر کے ان کے خلاف مقدمے چلائے گئے اور پھر جیل بھیج دیا گیا۔

ستم بالائے ستم تو یہ کہ خود پولیس اہلکار مسلمانوں کے قتل اورگھروں میں آگ لگانے میں شامل تھی، مگر اس کا کچھ بھی نہیں بگڑا۔ ویسے تو بھارت میں مسلمانوں کے خلاف فسادات تقسیم ہند سے پہلے ہی شروع ہوگئے تھے مگر بی جے پی کے اقتدار میں آنے کے بعد ان فسادات میں کئی گنا اضافہ ہوگیا ہے۔

گجرات کے شہر احمد آباد میں 2002 میں ہونے والا مسلمانوں کا قتل عام نریندر مودی کی وزارت اعلیٰ کا مسلمانوں سے نفرت کا یادگار خونی شاہکار تھا۔ اس قتل عام میں جو کئی دن تک جاری رہا تھا، سیکڑوں مسلمانوں کو بے دردی سے قتل کر دیا گیا مگر مودی جو اس کا اصل محرک تھا اس کے خلاف ایک ایف آئی آر تک درج نہیں ہو سکی۔

اس وقت بی جے پی حکومت میں مسلمانوں پر ظلم و ستم کی وارداتوں میں روز بہ روز اضافہ ہوتا جا رہا ہے مگر مسلمانوں کے پاس اس کا کوئی حل ہی نہیں ہے، اس لیے کہ ان کا جرم یہ ہے کہ وہ مسلمان ہیں اور وہ پاکستان کے قیام کے حق میں تھے حالانکہ پاکستان ان کی کوئی خدمت نہیں کر رہا مگر اس کے باوجود وہ پاکستان سے والہانہ محبت کرتے ہیں۔

اس کے ثبوت اکثر نظر آتے رہتے ہیں۔ پاکستان کی بھارت سے کسی کھیل میں جیت کے موقع پر وہاں کے مسلم نوجوان خوشی سے سرشار ہو کر پاکستان زندہ باد کے نعرے بلند کر دیتے ہیں اور یہی چیز ہندو مسلم فساد کی وجہ بن جاتی ہے ۔

ابھی حال ہی میں بریلی کے ایک مسلمان نوجوان تبریز عالم نے سوشل میڈیا میں لکھا ’’آئی لو یو پاکستان‘‘، اس پوسٹ پر آر ایس ایس اور اس کی ذیلی تنظیمیں حرکت میں آ گئیں اور پولیس کو اس کی اطلاع کی گئی۔ پولیس نے اس پوسٹ کو بھارت کی قومی سلامتی کے خلاف قرار دیا اور بھارتی آئین کی دفعہ 152 کے تحت تبریز کے خلاف مقدمہ درج کر لیا۔

اب خبر یہ ہے کہ بریلی پولیس نے تبریز کے خلاف ایک ہندو لڑکی کو زبردستی مسلمان بنانے کا مقدمہ قائم کر دیا ہے۔ اس خبر نے پورے ہندوستان میں مسلمانوں کو مشکل میں ڈال دیا ہے ، مسلمانوں پر الٹا لَو جہاد کا الزام لگا کر انھیں مصیبت میں مبتلا کر دیتے ہیں۔

اس میں شک نہیں کہ بھارت میں مسلمان انتہائی مشکل زندگی بسر کر رہے ہیں مگر اس کے باوجود وہ انتہاپسندوں کا مقابلہ کر رہے ہیں۔ ابھی کسی مسلمان کے ذہن میں پاکستان بنانے کا خیال بھی نہیں آیا تھا کہ بعض صوبوں میں مسلمانوں کا قتل عام شروع ہوگیا تھا اور کہا جا رہا تھا کہ وہ غیر ملکی ہیں وہ ہندوستان کو چھوڑ دیں، ورنہ انھیں سوکھی لکڑی کی طرح جلا کر راکھ بنا دیا جائے گا۔

بہار، بنگال اور یوپی کے کئی علاقوں میں مسلمانوں کا قتل عام اور انھیں شدھی بنانے کا عمل شروع کر دیا گیا تھا۔ حالانکہ اس وقت ہندوستان پر انگریزوں کی حکومت تھی چنانچہ ہندو اکثریت کی جانب سے مسلمانوں کے خلاف ان ظالمانہ اقدامات نے مسلمانوں کو اپنا علیحدہ وطن بنانے کے لیے مجبورکردیا۔

مسلمانوں نے یہ سوچا کہ انگریزوں کے جانے کے بعد ہندوستانی حکومت کی باگ ڈور یقینا ہندوؤں کے ہاتھوں میں ہوگی کیونکہ وہ اکثریت میں ہیں چنانچہ مسلمانوں کو ان کا غلام بن کر ہی رہنا ہوگا اور پھر بعد میں وہ اپنا آزاد وطن حاصل نہیں کر سکیں گے، اس کی مثال اب سکھوں اورکشمیریوں کی آزادی کی تحاریک کی پامالی سے دی جا سکتی ہے۔

پاکستان بنانے میں مسلمانوں نے ہندوؤں کی حق تلفی نہیں کی، انھوں نے انھی صوبوں میں پاکستان بنانے کا مطالبہ کیا جہاں ان کی اکثریت تھی۔ یہ فارمولا اگرچہ گاندھی اور نہرو کی سمجھ میں نہیں آیا مگر انگریزوں کی سمجھ میں آ گیا ۔

تو اگر پاکستان نہ بنتا تو کیا ہندو مسلم کش تنظیمیں مسلمانوں کے قتل عام سے رک جاتیں؟ ہرگز نہیں۔ وہ تو ہندوستان میں مسلمانوں کے وجود سے ہی نفرت کرتی ہیں اور اس کا مظاہرہ اس وقت بھی ہو رہا ہے، وہی انتہا پسند ہندو تنظیمیں یہ پروپیگنڈا کر رہی ہیں کہ مسلمانوں نے اپنے دور میں ہندوؤں پر بے انتہا ظلم کیا اور ان کے مندروں کو مسمار کیا، البتہ اپنی مساجد کی تعداد کو بے تحاشا بڑھایا۔

ایک بھارتی مسلمان نے اس کا جواب سوشل میڈیا پر دیا ہے وہ لکھتا ہے ’’ مجھے سمجھ نہیں آتا کہ اگر مسلم بادشاہوں نے ہندوؤں پر بے انتہا ظلم کیا تو وہ 800 سال تک حکومت کیسے کرتے رہے، اگر انھوں نے جبراً مذہب تبدیل کرایا تو بھارت کی ایک ارب 40 کروڑ آبادی میں صرف 25 کروڑ مسلمان کیوں ہیں؟ اگر انھوں نے سارے مندر توڑ دیے تو بھارت میں اتنے پرانے مندر کہاں سے آئے۔ 

جب مغلوں کی حکومت ختم ہوئی تو مندروں کے مقابلے میں صرف 5 فی صد مساجد تھیں، جس طرح مسلمانوں کی تاریخ کو ظلم و ستم سے بھرپور بتایا جاتا ہے تو اس لحاظ سے مساجد کے مقابلے میں مندر ایک فی صد ہونے چاہیے تھے۔ دنیا کی تاریخ گواہ ہے کہ جب بھی کسی بادشاہ یا حکومت نے اپنے ملک کی آبادی پر ظلم کیا تو وہ بادشاہ یا حکومت چند سال سے زیادہ حکومت نہیں کر پائی تو مسلمانوں نے 8 سو سال تک کیسے حکومت کی؟

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: میں مسلمانوں کے مسلمانوں کو بنانے کا بی جے پی کے خلاف دیا گیا قتل عام نہیں کر

پڑھیں:

بھارت اسرائیل گٹھ جوڑ بے نقاب، بی بی سی کی تحقیقاتی رپورٹ

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی ایک حالیہ تحقیقی رپورٹ میں بھارت اور اسرائیل کے درمیان بڑھتے ہوئے خفیہ معاشی و انٹیلی جنس تعلقات کو بے نقاب کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ایران میں حکومت کی ممکنہ تبدیلی کے بعد کا نقشہ کیا ہوگا؟ رضا پہلوی کا اہم بیان سامنے آگیا

اے پی پی کے مطابق بی بی سی رپورٹ میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی، بزنس ٹائیکون گوتم اڈانی اور اسرائیلی حکومت کے درمیان گٹھ جوڑ کا پردہ فاش کیا گیا ہے۔

اس گٹھ جوڑ نے خطے کی سیاست اور سیکیورٹی کے حوالے سے نئے سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیل کے تیسرے بڑے شہر حیفہ کی بندرگاہ پر بھارتی کنٹرول واضح ہو چکا ہے۔

اڈانی گروپ نے سنہ 2023 میں اس بندرگاہ کا 70فیصد حصہ حاصل کیا جبکہ باقی 30فیصد حصہ اسرائیل کے ایک کاروباری گروپ کے پاس ہے۔

یہ بندرگاہ اسرائیل کی سب سے بڑی آئل ریفائنری اور گوگل و مائیکروسافٹ جیسی عالمی ٹیک کمپنیوں کے دفاتر کا مرکز ہے جس سے اس کی اسٹریٹجک اہمیت واضح ہوتی ہے۔

مزید پڑھیے: ایران اسرائیل جنگ میں امریکا کی شمولیت پر چین کا سخت بیان، نتائج کیا ہوں گے؟

رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ سنہ 1980کی دہائی سے جاری بھارتی خفیہ ایجنسی را اوراسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کے درمیان باہمی روابط مودی حکومت کے دور میں باضابطہ دفاعی اور انٹیلی جنس اتحاد میں تبدیل ہو چکے ہیں۔

مودی حکومت اسرائیل کی پراکسی بن چکی ہے اور اسرائیلی ٹیکنالوجی کے ذریعے بھارتی ایجنسیاں اندرون اور بیرون ملک جاسوسی کا نیٹ ورک چلا رہی ہیں۔

آپریشن بنیان مرصوص، معرکہ حق کے دوران بھارتی افواج کا اسرائیلی ٹیکنالوجی کا استعمال، یہود و ہنود کے مضبوط گٹھ جوڑ کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

مزید پڑھیں: پاک بھارت تنازع: مودی نے ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی مسترد کردی، انڈیا کا دعویٰ

بی بی سی کی تہلکہ خیز ویڈیو نے اس اتحاد کے خفیہ معاشی ایجنڈے اور اس کی جڑوں میں چھپے اسٹریٹجک مفادات کو بے نقاب کیا ہے۔

اس انکشاف نے نہ صرف خطے میں مسلم دنیا کو تشویش میں مبتلا کیا ہے بلکہ عالمی سطح پر بھی بھارت اسرائیل تعلقات کی شفافیت پر بھی سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اڈانی گروپ اسرائیل بھارت بھارت اسرائیل گٹھ جوڑ بی بی سی

متعلقہ مضامین

  • پہلگام کے حملہ آور اب تک آزاد کیسے گھوم رہے ہیں؟ فاروق عبداللّٰہ
  • بھارت اسرائیل گٹھ جوڑ بے نقاب، بی بی سی کی تحقیقاتی رپورٹ
  • سینیٹ اجلاس،اسرائیلی جارحیت کے خلاف اور ایران سے اظہار یکجہتی کےلئے مسلمان ممالک کے مشترکہ بیان کی کاپی ایوان میں پیش
  • ایران کے خلاف جارحیت ناقابل قبول، حکومت کا مؤقف حق پر مبنی ہے، نواز شریف
  • پشاور، پی ٹی آئی رکن کی اپنی حکومت کے خلاف احتجاجاً ایوان سے واک آؤٹ کی دھمکی
  • پشاور؛ پی ٹی آئی رکن کی اپنی حکومت کے خلاف احتجاجاً ایوان سے واک آؤٹ کی دھمکی
  • اسرائیل کو پہلی بار پتہ چل رہا ہے کہ بمباری کیا ہوتی ہے: مفتی تقی عثمانی
  • سینیٹ‘ پی ٹی آئی اراکین اس بجٹ کو ووٹ نہیں دینگے‘سینیٹر علی ظفر
  • صیہونی حکومت کے خلاف ایران کے ساتھ کھڑے ہيں، خواجہ آصف
  • وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی کا خیبرپختونخوا میں بھارتی سپانسرڈ دہشت گردوں کے خلاف کامیاب آپریشنز پر سکیورٹی فورسز کو خراج تحسین