مصطفی قتل کیس، ارمغان کااعترافی بیان، پراسیکیوشن کو اعتماد میں نہیں لیا گیا،اسپیشل پراسیکیوٹر
اشاعت کی تاریخ: 30th, March 2025 GMT
انوسٹی گیشن سے متعلق ہماری گائیڈلائنز پر آئی جی کی ہدایت کے باوجود عمل نہیں ہوا
پولیس سے کیس میں پیش رفت رپورٹ روزانہ کی بنیاد پر مانگی تھی جو نہیں ملی، گفتگو
مصطفی عامر کے اغواء اور قتل کیس کی پیروی کرنے والے اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر نے کہا ہے کہ ملزم ارمغان کے اعترافی بیان کے معاملے پر پراسیکیوشن کو اعتماد میں نہیں لیا گیا۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ذوالفقار آرائیں کا کہنا تھا کہ پولیس سے کیس میں پیش رفت رپورٹ روزانہ کی بنیاد پر مانگی تھی جو نہیں ملی۔انہوں نے بتایا کہ پولیس نے صرف ایک دفعہ کیس کی پیش رفت رپورٹ دی، انوسٹی گیشن سے متعلق ہماری گائیڈلائنز پر آئی جی کی ہدایت کے باوجود عمل نہیں کیا گیا۔اسپیشل پروسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ ہماری گائیڈلائنز کے مطابق دیگر اداروں، خاص کر ایف آئی اے نے کام شروع کردیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ملزم ارمغان کا اعترافی بیان قانون کے مطابق ایس ایس پی کے سامنے ہوچکا تھا، پولیس سے کہا گیا تھا کہ ملزم ارمغان کا اعترافی بیان نہ کروایا جائے کیس خراب ہوگا۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
پی آئی اے واجب الادا 20 ارب روپے وصول کرنے میں ناکام
پی آئی اے واجب الادا 20 ارب روپے سے زائد کی رقم وصول کرنے میں ناکام رہا، آڈٹ رپورٹ میں دسمبر2024 میں معاملے کی نشاندہی کی گئی تھی۔
تفصیلات کے مطابق قومی ایئرلائن پی آئی اے واجب الادا 20 ارب 39 کروڑ روپے کی رقم وصول کرنے میں ناکام رہی۔
ایروناٹیکل چارجز کے بقایا جات کی عدم وصولی پر آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے سخت اعتراض اٹھا دیا ۔
آڈٹ رپورٹ میں کہا گیا کہ دسمبر 2024 میں اس معاملے کی نشاندہی کی گئی تھی، تاہم پی آئی اے کی جانب سے واجبات وصول کرنے کے لیے مؤثر اقدامات نہیں کیے گئے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ 2019-20 سے 20 ارب روپے سے زائد کی عدم وصولی سے متعلق آڈٹ پیراز موجود ہیں لیکن ای سی سی اور ایوی ایشن ڈویژن کے ساتھ متعدد اجلاسوں کے باوجود رقم وصول نہیں ہوسکی۔
رپورٹ کے مطابق 30 جون 2024 کو آڈٹ مکمل ہونے تک بھی مذکورہ واجبات وصول نہیں کیے جا سکے تھے۔
آڈٹ رپورٹ میں کہنا تھا کہ پی آئی اے نے واجبات کی وصولی کے لیے مناسب حکمتِ عملی اختیار نہیں کی اور نہ ہی حتمی آڈٹ رپورٹ کی تکمیل تک ڈی اے سی میٹنگ بلائی گئی۔
آڈیٹرز نے اپنی رپورٹ میں معاملہ حل کرنے کے لیے ایوی ایشن ڈویژن سے براہِ راست رابطہ کرنے کی سفارش کی ہے تاکہ واجب الادا رقم کی وصولی یقینی بنائی جاسکے۔