مصطفی قتل کیس، ارمغان کااعترافی بیان، پراسیکیوشن کو اعتماد میں نہیں لیا گیا،اسپیشل پراسیکیوٹر
اشاعت کی تاریخ: 30th, March 2025 GMT
انوسٹی گیشن سے متعلق ہماری گائیڈلائنز پر آئی جی کی ہدایت کے باوجود عمل نہیں ہوا
پولیس سے کیس میں پیش رفت رپورٹ روزانہ کی بنیاد پر مانگی تھی جو نہیں ملی، گفتگو
مصطفی عامر کے اغواء اور قتل کیس کی پیروی کرنے والے اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر نے کہا ہے کہ ملزم ارمغان کے اعترافی بیان کے معاملے پر پراسیکیوشن کو اعتماد میں نہیں لیا گیا۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ذوالفقار آرائیں کا کہنا تھا کہ پولیس سے کیس میں پیش رفت رپورٹ روزانہ کی بنیاد پر مانگی تھی جو نہیں ملی۔انہوں نے بتایا کہ پولیس نے صرف ایک دفعہ کیس کی پیش رفت رپورٹ دی، انوسٹی گیشن سے متعلق ہماری گائیڈلائنز پر آئی جی کی ہدایت کے باوجود عمل نہیں کیا گیا۔اسپیشل پروسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ ہماری گائیڈلائنز کے مطابق دیگر اداروں، خاص کر ایف آئی اے نے کام شروع کردیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ملزم ارمغان کا اعترافی بیان قانون کے مطابق ایس ایس پی کے سامنے ہوچکا تھا، پولیس سے کہا گیا تھا کہ ملزم ارمغان کا اعترافی بیان نہ کروایا جائے کیس خراب ہوگا۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
ریچھ ’رانو‘ کی حالت تشویشناک، مشاہداتی رپورٹ میں مبینہ غفلت کا انکشاف
کراچی چڑیا گھر میں موجود مادہ ریچھ رانو کی منتقلی سے متعلق کیس میں درخواست گزار جوڈ ایلن نے مشاہداتی رپورٹ سندھ ہائیکورٹ میں جمع کرادی۔
رپورٹ کے مطابق 26 اکتوبر کو اسلام آباد وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ کی ٹیم اور درخواست گزار نے رانو کا معائنہ کیا، جس میں متعدد سنگین مسائل سامنے آئے۔
یہ بھی پڑھیں:’رانو‘ کو کراچی سے اسلام آباد کب اور کیسے منتقل کیا جائے گا؟
رپورٹ میں کہا گیا کہ رانو کو جس پنجرے میں رکھا گیا ہے وہاں صفائی کے مناسب انتظامات نہیں، ریچھ کے لیے صاف پانی بھی دستیاب نہیں اور وہ ٹھیک سے کھانا نہیں کھا پا رہی۔
مشاہداتی رپورٹ کے مطابق ’رانو‘ کے سر پر زخم کے 3 نشان پائے گئے ہیں، جس کے باعث اسے فوری طبی امداد کی ضرورت ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ کے ایم سی حکام نے عدالت میں 2 بار ’رانو‘ کی حالت کو ’بالکل ٹھیک‘ قرار دیا تھا، مگر معائنے میں صورتحال اس کے برعکس نکلی۔
جوڈ ایلن نے رپورٹ میں مؤقف اختیار کیا کہ جانور کی صحت سے زیادہ مالی فائدے کو ترجیح دی جا رہی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ اس کا مقصد کسی پر تنقید کرنا نہیں بلکہ عدالت کے سامنے حقائق رکھنا ہے، تاکہ کے ایم سی اور چڑیا گھر انتظامیہ کی ناکامی اور غفلت کا درست اندازہ لگایا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں:ماں مار کر بچے لے جانا اور دیگر عوامل ریچھوں کو پاکستان سے مٹا رہے ہیں
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ ’رانو‘ کو اب بھی ایسے ماحول میں رکھا گیا ہے جو اس کے لیے نامناسب ہے، اور اگر اس ریچھ کی یہ حالت ہے تو دیگر جانوروں کی حالت کا بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔
واضح رہے کہ جانوروں کے حقوق کے لیے سرگرم جوڈ ایلن نے سندھ ہائیکورٹ میں رانو کی منتقلی اور بہتر دیکھ بھال کے لیے درخواست دائر کر رکھی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
جوڈ ایلن ریچھ ریچھ رانو سندھ ہائیکورٹ کراچی چڑیا گھر