ممبران نے جانفشانی سے کام کیا، علماء بورڈ میں کوئی کیس زیر التواء نہیں: راغب نعیمی
اشاعت کی تاریخ: 30th, March 2025 GMT
لاہور(خصوصی نامہ نگار )چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل وچیئرمین متحدہ علماء بورڈ پنجاب علامہ ڈاکٹرراغب حسین نعیمی کی زیرصدارت مرکزی دفتر اپرمال میں خصوصی اجلاس ہوا جس میں علامہ ڈاکٹرراغب حسین نعیمی نے شرکاء کو بتا یا کہ اس وقت متحدہ علماء بورڈ پنجاب میں کوئی قابل ذکرکیس زیرالتواء نہیں ہے۔تمام ممبران نے گزشتہ اڑھائی سال کے دوران انتہائی جا نفشانی کے ساتھ معاملات کو چلایا اوریہ اس مدت کاآخری اجلاس تھا۔متحدہ علماء بورڈ پنجاب نے نئے قوائد وضوابط کی منظوری بھی دی۔اجلاس میں مولانا محمدخان لغاری کی وفات پر دعائے مغفرت کی گئی اور ان کی دینی وملی خدمات کوخراج تحسین پیش کیا گیا۔اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے علامہ ڈاکٹر راغب حسین نعیمی نے کہاکہ سردار محمدخان لغاری نے ہمیشہ سچ پر مبنی دینی سیاست کی۔ آپ کی دینی اورملی خدمات کوہمیشہ یاد رکھاجائے گا۔مفتی محمدرمضان سیالوی نے کہاکہ مولانا سردار محمدخان لغاری کی اتحاد بین المسالک کے لئے خدمات قابل ذکرہیں۔ علامہ سید حسن رضاہمدانی نے کہاکہ مولانا سردار محمدخان لغاری وحدت امت کے بہت بڑے داعی تھے۔مولانا ظفراللہ شفیق نے کہاکہ مولانا سردار محمدخان لغاری قومی یکجہتی کی عملی تصویر تھے، اجلاس میں مولانا محمدعلی نقشبندی،مولان عبدالوہاب روپڑی،اورڈاکٹرحسین اکبر نے بھی خطاب کیا۔ ملک وقومی سلامتی کیلئے خصوصی دعاکرائی گئی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: نے کہاکہ
پڑھیں:
نئی دلی، مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کی بحالی کا مطالبہ
اجلاس میں کشمیری رہنماﺅں فاروق عبداللہ، محمد یوسف تاریگامی اور آغا روح اللہ مہدی وغیرہ نے بھی شرکت کی۔ اجلاس کا انعقاد ”فورم فار ہیومن رائٹس ان جموں و کشمیر“ نے کیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی اور کشمیری سیاسی رہنمائوں، کارکنوں اور سابق بیوروکریٹس نے بھارتی دارالحکومت نئی دلی میں ایک اجلاس کا انعقاد کیا جس میں بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی بحالی کا مطالبہ کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق اجلاس کا انعقاد ”فورم فار ہیومن رائٹس ان جموں و کشمیر“ نے کیا تھا۔ یہ اجلاس بھارتی پارلیمنٹ کے جاری مانسوں اجلاس کے موقع پر منعقد کیا گیا تاکہ ریاستی اور خصوصی حیثیت کی بحالی کے مطالبے کو پارلیمنٹ تک پہنچایا جا سکے۔سابق بھارتی مصالحت کار رادھا کمار نے اجلاس کے دوران کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ جموں و کشمیر کی ریاستی حیثیت کی بحالی کے لیے پارلیمنٹ میں ایک قرارداد لائی جائے۔ اجلاس میں کشمیری رہنماﺅں فاروق عبداللہ، محمد یوسف تاریگامی اور آغا روح اللہ مہدی وغیرہ نے بھی شرکت کی۔
سابق داخلہ سکریٹری Gopal Pillai سمیت 122 سابق سرکاری افسران کی دستخط شدہ ایک عرضداشت بھی بھارتی ارکان پارلیمنٹ کو پیش کی گئی جس میں ان پر ریاستی حیثیت کی بحالی کیلئے ایوان میں قرارداد لانے پر زور دیا گیا۔ اجلاس میں کانگریس اور حزب اختلاف کی دیگر جماعتوں کے کچھ ارکان پارلیمنٹ بھی شریک تھے۔ فاروق عبداللہ نے اس موقع پر کہا کہ ہم یہاں بھیک مانگنے کے لیے نہیں آئے ہیں، ریاستی درجہ ہمارا آئینی حق ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2019ء کا فیصلہ غیر قانونی تھا جسے واپس لینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ خصوصی حیثیت کی منسوخی سے قبل جموں و کشمیر کے منتخب نمائندوں کے ساتھ مشاورت نہیں کی گئی۔
آغا روح اللہ مہدی نے کہا کہ جموں و کشمیر کو مسلم اکثریتی خطہ ہونے کی سزا دی جا رہی ہے۔ کیمونسٹ پارٹی آف انڈیا مارکسسٹ کے رہنما محمد یوسف تاریگامی نے کہا کہ کشمیر آج بھی درد و تکلیف کا شکار ہے، کشمیریوں کو ان گناہوں کی سزا دی جا رہی ہے جو انہوں نے کبھی نہیں کیے۔ کارگل ڈیموکریٹک الائنس (کے ڈی اے) کے سجاد کرگیلی نے کہا کہ لداخ کو دھوکہ دیا گیا ہے اور حق رائے دہی سے محروم کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر ری آرگنائزیشن ایکٹ کو تبدیل کیا جانا چاہیے، ہماری زمین خطرے میں ہے۔