تمل ناڈو اسمبلی میں وقف بل سے دستبرداری کا مطالبہ کرتے ہوئے قرارداد منظور
اشاعت کی تاریخ: 30th, March 2025 GMT
پارلیمان میں مودی حکومت کے ذریعہ متعارف کرائے گئے وقف ترمیمی بل کو واپس لینے کیلئے وزیراعلٰی ایم کے اسٹالن نے قرارداد لائی اور اسے تمام پارٹیوں کی حمایت سے منظور کر لیا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ انڈین یونین مسلم لیگ (آئی یو ایم ایل) کے قومی صدر پروفیسر کے ایم قادر محی الدین نے تمل ناڈو کے وزیراعلٰی ایم کے اسٹالن جنہوں نے مودی حکومت کی طرف سے لائے گئے وقف ترمیمی بل کو واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے تمل ناڈو قانون ساز اسمبلی میں ایک قرارداد منظور کیا تھا۔ مسلم لیگ کے قومی صدر پروفیسر کے ایم قادر محی الدین نے ذاتی طور پر ملاقات کی اور تمل ناڈو کے وزیراعلٰی ایم کے اسٹالن سے اظہار تشکر کیا۔ واضح رہے کہ گزشتہ 27 مارچ 2025ء کو تمل ناڈو قانون ساز اسمبلی میں پارلیمان میں مودی حکومت کے ذریعہ متعارف کرائے گئے وقف ترمیمی بل کو واپس لینے کے لئے وزیراعلٰی ایم کے اسٹالن نے قرارداد لائی اور اسے تمام پارٹیوں کی حمایت سے منظور کر لیا گیا۔
 
 اس ضمن میں انڈین یونین مسلم لیگ کے قومی صدر پروفیسر کے ایم قادر محی الدین کی قیادت میں ریاستی جنرل سکریٹری کے اے ایم محمد ابوبکر، ریاستی سکریٹری آڈوتھرائی اے ایم شاہ جہاں، مسلم اسٹوڈنٹس فیڈریشن کے قومی جنرل سکریٹری ایس ایچ محمد ارشد اور دیگر افراد نے چنئی سکریٹریٹ میں تمل ناڈو کے وزیراعلٰی ایم کے اسٹالن سے ملاقات کی۔ اس موقع پر تمل ناڈو حکومت کی جانب سے 8,000 محلہ جماعتوں کو رمضان میں افطار کے لئے گنجی کے لئے چاول فراہم کئے جانے اور تمل ناڈو کے مسلمانوں کے طرف سے عازمین حج کے لئے ایک دیرینہ مطالبے کے جواب میں، ننگنالور، چنئی میں جلد ہی ایک حج ہائوس تعمیر کرنے کا اعلان اور بی جے پی حکومت کی طرف سے لائے گئے وقف ترمیمی بل کو واپس لینے پر زور دینے والی قرارداد کی منظوری کے لئے دلی تعریف اور شکریہ ادا کیا۔ 
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: گئے وقف ترمیمی بل کو واپس لینے تمل ناڈو کے کے قومی کے لئے
پڑھیں:
ڈکی بھائی کیس میں پیش رفت، عدالت نے تمام فریقین کو نوٹس جاری کر دیے
عدالت نے یوٹیوبر سعد الرحمٰن عرف ڈکی بھائی کے جوا ایپ کی تشہیر کے مقدمے میں فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔ لاہور ہائیکورٹ میں ڈکی بھائی کی جوا ایپ کی تشہیر کے مقدمے میں ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ جسٹس فاروق حیدر نے کیس کی سماعت کرتے ہوئے فریقین کو نوٹس جاری کردیا اور مزید کارروائی ملتوی کردی۔ درخواست گزار کی جانب سے ایڈووکیٹ عمران چدھڑ عدالت میں پیش ہوئے۔ سعد الرحمٰن نے اپنی درخواست میں موقف اختیار کیا کہ انہیں نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (این سی سی آئی اے) نے بیرونِ ملک جاتے وقت ایئرپورٹ سے گرفتار کیا، حالانکہ انہیں کسی قسم کا نوٹس یا طلبی موصول نہیں ہوئی تھی۔ درخواست میں این سی سی آئی اے سمیت دیگر اداروں کو فریق بنایا گیا ہے۔ سعد الرحمٰن کا مزید کہنا تھا کہ انہیں گرفتاری کے بعد دس روز تک جسمانی ریمانڈ پر این سی سی آئی اے کی تحویل میں رکھا گیا۔ عدالت نے تمام فریقین سے جواب طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔