عید پر وطن عزیز کے لیے جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے شہدا کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں، میر سرفراز بگٹی
اشاعت کی تاریخ: 31st, March 2025 GMT
وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ عید کے پر مسرت موقع پر وطن عزیز اور عوام کے تحفظ کے لیے جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے شہدا کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے صوبائی وزرا، اراکین اسمبلی اور اعلیٰ حکام کے ہمراہ کوئٹہ میں عید الفطر کی نماز ادا کی۔ عید کی نماز میں ملکی ترقی، استحکام اور سلامتی کے لیے خصوصی دعائیں کی گئیں۔ نماز عید کے بعد وزیر اعلیٰ صوبائی وزرا، اراکین قومی و صوبائی اسمبلی، حکام اور وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ کے افسران و اسٹاف سے عید ملے۔
مزید پڑھیں: ملک بھر میں عید الفطر مذہبی عقیدت و احترام کے ساتھ منائی جا رہی ہے
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ تمام پاکستانیوں اور اہلِ اسلام کو عید الفطر کی دلی مبارکباد دیتا ہوں۔ عید کے موقع پر وطن عزیز اور عوام کے تحفظ کے لیے جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے شہدا کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔
وزیراعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ فوج، ایف سی، پولیس اور لیویز کے جوانوں کو فرائض کی انجام دہی پر خراجِ تحسین پیش کرتا ہوں۔ سیکیورٹی فورسز کے غازی آج عید کے دن بھی پاکستان کے دور دراز علاقوں میں فرائض کی انجام دہی میں مصروف ہیں، ان محافظوں کی قربانیوں کی بدولت قوم عید کی خوشیاں اطمینان سے منا رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس پرمسرت موقع پر اللہ تعالیٰ سے وطن عزیز کی سلامتی، ترقی ، بھائی چارے اور امن کے لیے دعا گو ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئی جی بلوچستان بلوچستان پاک فوج عید میر سرفراز بگٹی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا ئی جی بلوچستان بلوچستان پاک فوج میر سرفراز بگٹی میر سرفراز بگٹی عید کے کے لیے
پڑھیں:
یو این چیف کا عالمی مسائل کے حل میں سنجیدگی اختیار کرنے پر زور
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 17 ستمبر 2025ء) اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اعلیٰ سطحی ہفتے سے قبل سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے رکن ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے دنیا کی بہتری کے لیے اقدامات اٹھائیں۔
انہوں نے اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے خبردار کیا ہےکہ دنیا میں پائی جانے والی تقسیم، جنگوں اور بحرانوں نے بین الاقوامی تعاون کے ہر اصول کو اس قدر کمزور کر دیا ہے جس کی گزشتہ دہائیوں میں کوئی مثال نہیں ملتی۔
Tweet URLان کا کہنا تھا کہ بعض لوگ جنرل اسمبلی کے اس ہفتے کو سفارت کاری کا عالمی مقابلہ کہتے ہیں لیکن یہ پوائنٹ سکور کرنے کا موقع نہیں بلکہ مسائل کو حل کرنے کا وقت ہے کیونکہ اس وقت دنیا کا بہت کچھ داؤ پر لگا ہے۔
(جاری ہے)
متلاطم اور ان دیکھے حالاتسیکرٹری جنرل نے کہا کہ دنیا کو متلاطم اور ان دیکھے حالات کا سامنا ہے۔ جغرافیائی سیاسی تقسیم بڑھ رہی ہے، تنازعات میں شدت آ رہی ہے، موسمیاتی تبدیلی زوروں پر ہے، ٹیکنالوجی سے خطرات لاحق ہیں اور عدم مساوات بڑھتی جا رہی ہے جبکہ یہ تمام مسائل فوری حل کا تقاضا کرتے ہیں۔
جنرل اسمبلی میں آئندہ ہفتے 150 سے زیادہ ممالک کے سربراہان مملکت و حکومت اور ہزاروں حکام و سفارت کار شرکت کر رہے ہیں۔
سیکرٹری جنرل نے کہا کہ اس دوران وہ خود بھی 150 سے زیادہ دوطرفہ ملاقاتیں کریں گے اور عالمی رہنماؤں سے ایک دوسرے کے ساتھ براہ راست بات چیت کرنے کو کہیں گے تاکہ تقسیم کا خاتمہ ہو، خطرات میں کمی لائی جائے اور مسائل کا حل ڈھونڈا جا سکے۔جنرل اسمبلی کے مرکزی موضوعاتسیکرٹری جنرل نے امن، موسمیات، ذمہ دارانہ اختراع، صنفی مساوات، ترقیاتی مالیات اور اقوام متحدہ میں اصلاحات کو اس ہفتے کے مرکزی موضوعات قرار دیا۔
انہوں نے غزہ، یوکرین، سوڈان اور دیگر علاقوں میں جنگیں روکنے کے لیے ہنگامی اقدامات پر زور دیا اور مشرق وسطیٰ میں فلسطینی مسئلے کے دو ریاستی حل کی بنیاد پر منصفانہ و پائیدار امن قائم کرنےکی ضرورت کو دہرایا۔
موسمیاتی مسئلے پر بات کرتے ہوئے انہوں نے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ عالمی حدت میں اضافے کو 1.5 ڈگری سیلسیئس کی حد سے نیچے رکھنے کے لیے مضبوط قومی منصوبے پیش کریں۔
سیکرٹری جنرل نے مصنوعی ذہانت کے انتظام پر عالمگیر مکالمہ شروع کرنے کا اعلان بھی کیا تاکہ جدید ٹیکنالوجی کا انسانیت کے فائدے کے لیے استعمال یقینی بنایا جا سکے۔
محض وعدے نہیں، ٹھوس پیش رفتجنرل اسمبلی کے اس اعلیٰ سطحی ہفتے میں منعقد ہونے والی پہلی دو سالہ کانفرنس میں بین الاقوامی مالیاتی اداروں کے حکام اور عالمی رہنما پائیدار ترقی کے ا ہداف کی تکمیل کے لیے مالی وسائل کی فراہمی کے وعدے کریں گے کہ فی الوقت ان میں تمام اہداف کا حصول ممکن دکھائی نہیں دیتا۔
علاوہ ازیں اس موقع پر صنفی مساوات پر تاریخی بیجنگ کانفرنس کی 30ویں سالگرہ کی مناسبت سے اجلاس بھی ہوں گے۔انتونیو گوتیرش نے کہا کہ اجلاسوں کی فہرست بہت طویل ہے کیونکہ ضروریات بہت زیادہ ہیں۔ موجودہ عالمی بحران خالی خولی باتوں اور محض وعدوں کے بجائے ایسی قیادت کا تقاضا کرتے ہیں جو ٹھوس پیش رفت کے لیے پرعزم ہو۔