صحافی فرحان ملک کو جوڈیشل ریمانڈ پر لانڈھی جیل منتقل کرنے کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 31st, March 2025 GMT
کراچی کی مقامی عدالت نے سینئر صحافی فرحان ملک کو جوڈیشل ریمانڈ پر لانڈھی جیل منتقل کرنے کا حکم دے دیا۔
سینئر صحافی فرحان ملک کو عید الفطر کے پہلے روز ہی ملیر کورٹ پہنچایا گیا، جہاں ان کو اسپیشل جوڈیشل مجسٹریٹ ملیر کے سامنے پیش کیا گیا۔فرحان ملک کی جانب سے بلال قریشی اور جبران ناصر عدالت میں پیش ہوئے۔
وکیل جبران ناصر نے عدالت کو بتایا کہ فرحان ملک کے خلاف درج کیے گئے پہلے مقدمے پر درخواست کی سماعت 3 اپریل کو ہوگی اور دوسرے مقدمے میں درخواست ضمانت پرسماعت 7 اپریل کو ہوگی۔
یاد رہے کہ 20 مارچ 2025 کو وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے سینئر صحافی اور سما ٹی وی کے سابق ڈائریکٹر نیوز فرحان ملک کو کراچی سے گرفتار کرلیا تھا۔ڈیجیٹل پلیٹ فارم ’رفتار‘ کی جانب سے سوشل اکاؤنٹس پر نامور صحافی فرحان ملک سے متعلق اطلاع دی گئی تھی کہ انہیں ایف آئی اے نے حراست میں لے لیا۔
ایف آئی اے سائبر کرائم رپورٹنگ سینٹر کے ایڈیشنل ڈائریکٹر شہزاد حیدر نے ’ڈان ڈاٹ کام‘ کو بتایا تھا کہ فرحان ملک کے خلاف تقریباً 3 ماہ قبل انکوائری شروع کی گئی تھی۔صحافی پر الزامات سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ فرحان ملک نے ’سیکورٹی اسٹیبلشمنٹ کے خلاف کئی پروگرام کیے تھے، اور آج انکوائری مکمل ہونے کے بعد باضابطہ طور پر انہیں گرفتار کیا گیا۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: صحافی فرحان ملک فرحان ملک کو
پڑھیں:
زیر التوا اپیل، نظرثانی یا آئینی درخواست کی بنا پر فیصلے پر عملدرآمد روکا نہیں جا سکتا، سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ
سپریم کورٹ آف پاکستان نے ایک اہم عدالتی فیصلہ جاری کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ اگر کسی عدالتی فیصلے کے خلاف اپیل، نظرثانی یا آئینی درخواست زیر التوا ہو تو اس بنیاد پر اُس فیصلے پر عملدرآمد نہیں روکا جا سکتا۔
یہ فیصلہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس یحییٰ خان آفریدی نے تحریر کیا ہے، جسے 3 رکنی بینچ نے سنایا۔ بینچ میں شریک دیگر ججز میں جسٹس شکیل احمد اور جسٹس اشتیاق ابراہیم شامل تھے۔
4 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاریچیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے معاملے کی سماعت کے بعد 4 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا جس میں عملدرآمد میں تاخیر کو عدالتی حکم عدولی کے مترادف قرار دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیے سپریم کورٹ کا اہم فیصلہ: ترقی ہر سرکاری ملازم کا بنیادی حق قرار
کیس کا پس منظریہ معاملہ 2010 میں بہاولپور کی زمین کے تنازع سے شروع ہوا تھا۔ لاہور ہائیکورٹ بہاولپور بینچ نے 2015 میں معاملے کو دوبارہ جائزہ لینے کے لیے ریونیو حکام کو ریمانڈ کیا تھا، اور ہدایت دی تھی کہ متعلقہ قانون کے مطابق فیصلہ کیا جائے۔ تاہم ڈپٹی لینڈ کمشنر بہاولپور نے ایک دہائی گزرنے کے باوجود اس حکم پر کوئی فیصلہ نہ کیا۔
عدالت کا اظہارِ برہمیسپریم کورٹ نے ریونیو حکام کی اس تاخیر پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہائیکورٹ کے واضح ریمانڈ آرڈر کے باوجود 10 سالہ تاخیر ناقابل قبول ہے۔ ریونیو حکام نے عدالت کے احکامات پر عملدرآمد نہیں کیا۔ کسی عدالت کا اسٹے آرڈر بھی موجود نہیں تھا، جس کا ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے اعتراف کیا۔
فیصلے کے اہم نکات و ہدایاتعدالت نے اپنے فیصلے میں درج ذیل اہم نکات اور احکامات دیے:
ریمانڈ آرڈر کو محض اختیاری سمجھنا ایک غیر آئینی اور خطرناک عمل ہے۔ محض اپیل یا نظرثانی کی زیر التوا درخواست، فیصلے پر عملدرآمد کے لیے رکاوٹ نہیں بن سکتی۔ ایسا طرز عمل عدالتی احکامات کی توہین کے مترادف ہے۔ آئندہ ایسی تاخیر یا غفلت ناقابل قبول ہوگی۔
یہ بھی پڑھیے ایف بی آر کی ٹیکس دہندگان کیخلاف ایف آئی آرز، گرفتاریاں اور ٹرائلز غیر قانونی قرار، سپریم کورٹ کا بڑا، تفصیلی فیصلہ جاری
چیف لینڈ کمشنر کو ہدایاتسپریم کورٹ نے چیف لینڈ کمشنر پنجاب کو ہدایت کی کہ تمام ریمانڈ کیسز کی مکمل مانیٹرنگ کی جائے۔ ایک مربوط پالیسی گائیڈ لائن جاری کی جائے تاکہ مستقبل میں اس طرح کی غفلت نہ ہو۔ آئندہ تین ماہ کے اندر تمام ریمانڈ کیسز کی تفصیلی رپورٹ سپریم کورٹ رجسٹرار کو جمع کروائی جائے۔ چیف لینڈ کمشنر نے عدالت میں یقین دہانی کرائی کہ وہ تمام زیر التوا ریمانڈ کیسز کی باقاعدہ نگرانی کریں گے۔
پٹیشنز غیر موثر قرار دے کر نمٹا دی گئیںسپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں زیر سماعت تمام پٹیشنز کو غیر مؤثر قرار دیتے ہوئے نمٹا دیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سپریم کورٹ آف پاکستان