غیر ملکی طلباء کیلیے امریکی ویزہ حاصل کرنا کیوں مشکل ہو گیا؟ جانیے
اشاعت کی تاریخ: 2nd, April 2025 GMT
واشنگٹن:
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے غیر ملکی طالبعلموں اور دیگر افراد کے ویزوں کی درخواستوں پر سخت چھان بین کی ہدایات جاری کی ہیں۔
25 مارچ کو بھیجے گئے مراسلے کے مطابق درخواست دینے والوں کے سوشل میڈیا مواد کی جانچ کی جائے گی تاکہ امریکا اور اسرائیل پر تنقید کرنے والوں کو ویزا نہ دیا جا سکے۔
یہ اقدام اس وقت سامنے آیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایسے غیر ملکی شہریوں کو ڈی پورٹ کرنے کا ایگزیکٹو آرڈر جاری کیا تھا جو امریکا یا اسرائیل پر تنقید کرتے ہیں۔
مزید پڑھیں: امریکا کی 23 ریاستوں کا ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف مقدمہ
نئے مراسلے میں کہا گیا ہے کہ ان درخواستوں کی اسکروٹنی کی جائے گی جنہوں نے 7 اکتوبر 2023 سے 31 اگست 2024 کے دوران ویزے کی درخواست دی یا جن کی ویزے کی مدت اکتوبر 2023 میں ختم ہوئی ہو۔
یہ فیصلہ اسرائیل اور غزہ کے مابین جاری تنازعہ کے دوران فلسطینیوں کے حق میں پوسٹس کرنے والے غیر ملکی طلباء اور افراد کو متاثر کر سکتا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: غیر ملکی
پڑھیں:
آئی سی سی ججوں پر امریکی پابندیاں نظام انصاف کے لیے نقصان دہ، وولکر ترک
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 06 جون 2025ء) اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے امریکی حکومت کی جانب سے عالمی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کے چار ججوں کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کے اقدام کو نظام انصاف کے لیے انتہائی نقصان دہ قرار دیا ہے۔
ہائی کمشنر نے کہا ہے کہ یہ پابندیاں اپنے عدالتی فرائض انجام دینے والے ججوں پر حملہ اور قانون کی عملداری سمیت ان اقدار کی کھلی توہین ہیں جن کا امریکہ طویل عرصہ سے دفاع کرتا آیا ہے۔
امریکہ کے وزیر خارجہ مارکو روبیو نے گزشتہ روز عدالت کے ان ججوں پر پابندیاں لگانے کا اعلان کیا تھا جو افغانستان میں امریکی اور افغان فوج کے ہاتھوں مبینہ جنگی جرائم سے متعلق 2020 کے مقدمے کی سماعت کر رہے ہیں اور جنہوں نے گزشتہ سال اسرائیل کے وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو اور اس وقت کے وزیردفاع یوآو گیلنٹ کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے تھے۔
(جاری ہے)
یہ چاروں جج خواتین ہیں جن کا تعلق بینن، پیرو، سلوانیہ اور یوگنڈا سے ہے۔
فیصلہ واپس لینے کا مطالبہوولکر ترک کا کہنا ہےکہ عدالت کے ججوں پر پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ بے حد پریشان کن ہے۔ امریکہ کی حکومت اس پر فوری نظرثانی کرے اور اسے واپس لیا جائے۔
'آئی سی سی' کو دنیا بھرکے 125 ممالک تسلیم کرتے ہیں جس نے امریکہ کی حکومت کے اس فیصلے پر کڑی تنقید کرتے ہوئے پابندیوں کو بین الاقوامی عدالتی ادارے کی خودمختاری کو کمزور کرنے کی کھلی کوشش قرار دیا ہے۔
عدالت کی جانب سے جاری کردہ بیان میں ان پابندیوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ان سے سنگین ترین جرائم پر احتساب یقینی بنانے کی عالمی کوششوں کو نقصان ہو سکتا ہے۔ علاوہ ازیں، امریکہ کے اس فیصلے سے قانون کی عملداری کے لیے مشترکہ عزم، عدم احتساب کے خلاف جدوجہد اور قوانین پر مبنی بین الاقوامی نظام کی بقا کو بھی خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔