بیجنگ :امریکہ، یورپی یونین، جاپان اور چند اور ممالک نے تائیوان جزیرے کے ارد گرد چائنا پیپلز لبریشن آرمی کی مشترکہ مشقوں اور تربیت پر تبصرہ کرتے ہوئے چین کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے ۔اس حوالے سے چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان گو جیاکھون نے 2 اپریل کو رسمی پریس کانفرنس میں کہا کہ مذکورہ تنقید حقائق کو نظر انداز کرتے ہوئے چین کے اندرونی معاملات میں مداخلت ہے،جس کی چین سختی سے مخالفت کرتا ہے۔ترجمان کا کہنا تھا کہ تائیوان کا مسئلہ خالصتاً چین کا داخلی معاملہ ہے جس میں کسی غیر ملکی مداخلت کی گنجائش نہیں ہے اور آبنائے تائیوان میں امن و استحکام کو نقصانات علیحدگی پسندوں کی سرگرمیوں اور بیرونی قوتوں کی ملی بھگت اور حمایت سے پہنچے ہیں ۔ترجمان نے کہا کہ چین کی مشترکہ مشقیں لائی چھنگ ڈہ حکام کی بے تحاشا اشتعال انگیزی کی سخت سزا، تائیوان کی علیحدگی پسند قوتوں کو سخت انتباہ اور قومی خودمختاری، سلامتی اور علاقائی سالمیت کے دفاع کے لئے ایک ذمہ دارانہ اقدام ہے۔چینی ترجمان نے کہا کہ تائیوان کے علیحدگی پسندوں کی اشتعال انگیزی کے رکنے تک علیحدگی پسندوں کی سزا ایک لمحے کے لیے بھی نہیں رکے گی ۔ ان کا کہنا تھا کہ قومی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے دفاع کے لئے تمام ضروری اقدامات اختیار کئے جائیں گے ۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: علیحدگی پسندوں کی

پڑھیں:

امریکا نے بھارت کو چابہار بندرگاہ پر 6 ماہ کی پابندیوں سے چھوٹ دیدی

 امریکا نے بھارت کو  ایران کی چابہار بندرگاہ پر 6 ماہ کی پابندیوں سے چھوٹ دیدی ہے۔

بھارتی وزارتِ خارجہ نے جمعرات کو بتایا ہے کہ امریکا نے بھارت کو چابہار بندرگاہ کے ذریعے ایران میں آپریشنز کے لیے 6 ماہ کی پابندیوں سے استثنا دے دیا ہے۔

یہ بندرگاہ خلیجِ عمان کے کنارے ایرانی علاقے چابہار میں واقع ہے اور بھارت کے لیے افغانستان اور وسطی ایشیا تک رسائی کا ایک اسٹریٹیجک تجارتی راستہ سمجھی جاتی ہے۔

امریکی پابندیاں ایران کے جوہری پروگرام اور دیگر اقتصادی سرگرمیوں سے متعلق ہیں، جن کے باعث چابہار جیسے منصوبے خطرے میں پڑ سکتے تھے۔
تاہم امریکا نے بھارت کو 6 ماہ کی عارضی چھوٹ دے کر اس بات کی اجازت دی ہے کہ وہ چابہار کے راستے تجارت اور ترقیاتی سرگرمیاں جاری رکھ سکے۔

 بھارتی وزارتِ خارجہ کا مؤقف

وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ’ہم امریکی حکومت کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ چابہار بندرگاہ نہ صرف بھارت بلکہ پورے خطے کے لیے تجارتی اور رابطے کے لحاظ سے اہم منصوبہ ہے۔‘

 علاقائی اہمیت

چابہار بندرگاہ بھارت کو پاکستان کے راستے گزرے بغیر افغانستان اور وسطی ایشیائی ممالک تک براہِ راست رسائی فراہم کرتی ہے۔ یہ بندرگاہ چین کے گوادر پورٹ منصوبے کا متبادل بھی سمجھی جاتی ہے اور بھارت کی علاقائی حکمتِ عملی کا کلیدی حصہ ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکا ایران بھارت چابہار بندرگاہ

متعلقہ مضامین

  • یوکرین کو کروز میزائل کی فراہمی سے مسائل کے حل میں مدد نہیں ملے گی: روس
  • افغان طالبان ترجمان کا بیان گمراہ کن، مستردکر تے ہیں
  • ’ماشا اینڈ دی بیئر‘ اور روسی قدامت پسندوں کی بے چینی کا سبب کیوں بنا گیا؟
  • افغانستان سے کشیدگی نہیں،دراندازی بند کی جائے، دفتر خارجہ
  • پاکستان امن کا خواہاں ہے، ہر حال میں اپنی علاقائی سالمیت اور خود مختاری کا دفاع کرے گا:ترجمان دفتر خارجہ
  • افغان سرزمین سے دراندازی بند کی جائے، کشیدگی نہیں چاہتے: ترجمان دفترِ خارجہ
  • پاکستان افغانستان کے ساتھ مزید کشیدگی نہیں چاہتا، ترجمان دفتر خارجہ
  • جنگ بندی برقرار: پاکستان، افغانستان نگرانی اور تصدیق کے میکنزم پر بھی متفق، اگلا دور  6 نومبر کو: ترک وزارت خارجہ
  • امریکا نے بھارت کو چابہار بندرگاہ پر 6 ماہ کی پابندیوں سے چھوٹ دیدی
  • اپنے بے بنیاد خیالات کے اظہار سے پرہیز کرو، ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان کا رافائل گروسی کو جواب