اداکارہ سارہ عمیر نے شادی کے نو سال بعد شوہر سے علیحدگی اختیار کرلی
اشاعت کی تاریخ: 15th, September 2025 GMT
اداکارہ سارہ عمیر نے انکشاف کیا ہے کہ شادی کے نو سال بعد ان کی اور شوہر محسن طلعت کی راہیں جدا ہوچکی ہیں۔
ماضی کی معروف اداکارہ نے یہ بات حال ہی میں ایک پروگرام میں گفتگو کے دوران بتائی، جہاں انہوں نے اپنی زندگی اور کیریئر کے مختلف پہلوؤں پر کھل کر بات کی۔
سارہ عمیر حال ہی میں رئیلٹی شو تماشا سیزن 4 میں بھی نظر آئیں، تاہم رواں ہفتے نشر ہونے والی قسط میں وہ شو سے باہر ہوگئیں۔ سارہ نے کہا کہ ان کی والدہ چاہتی تھیں کہ وہ ’تماشا‘ میں شرکت کریں تاکہ وہ یہ جان سکیں کہ ان میں صبر کتنا ہے اور وہ مشکل حالات کا مقابلہ کس طرح کرسکتی ہیں۔
اداکارہ نے واضح کیا کہ ’تماشا‘ میں شمولیت کی ایک بڑی وجہ یہ بھی تھی کہ انہیں اپنی ذاتی زندگی کے مسائل سے بریک چاہیے تھا۔ چونکہ ان کا اور ان کے سابق شوہر کا تعلق ایک ہی شعبے سے تھا، اس لیے دونوں اکثر ایک دوسرے کے سامنے آجاتے تھے، جس سے کشیدگی بڑھتی رہی۔
سارہ عمیر نے مزید بتایا کہ ان کی طلاق تماشا میں شرکت سے چند ہفتے قبل ہی ہوگئی تھی۔ اس وقت وہ ایک مشکل دور سے گزر رہی تھیں اور ایک سنگل پیرنٹ ہونے کے ناتے کئی رکاوٹوں اور ذہنی دباؤ کا سامنا کر رہی تھیں، اس لیے سکون ان کے لیے بہت ضروری تھا۔
ایک پرانے انٹرویو میں انہوں نے یہ بھی بتایا تھا کہ ان کی سابق شوہر محسن طلعت سے ملاقات اُس وقت ہوئی جب وہ صرف 17 برس کی تھیں اور محسن کی عمر 27 سال تھی۔ یہ ایک محبت کی شادی تھی جو تقریباً 20 سال پر محیط تعلق کے بعد نو سالہ ازدواجی زندگی پر اختتام پذیر ہوئی۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
کالعدم علیحدگی پسند جماعت کیلیے کام کرنے کا الزام، اے ٹی سی نے ملزمان کومقدمے سے ڈسچارج کردیا
اسپیشل ڈیوٹی مجسٹریٹ غربی کی عدالت نے کالعدم علیحدگی پسند تنظیم کے 2 ملزمان سے بارودی مواد برآمدگی کے مقدمے سے ضابطہ فوجداری کی دفعہ 63 کے تحت مقدمے سے ڈسچارج کرتے ہوئے رہا کرنے کا حکم دیدیا۔
اتوار کو اسپیشل ڈیوٹی مجسٹریٹ غربی کی عدالت کے روبرو سی ٹی ڈی حکام نے سخت سیکیورٹی میں ملزمان غنی امان چانڈیو اور سرمد علی کو پیش کیا۔
سی ٹی ڈی کی جانب سے ملزمان کو بکتر بند گاڑی میں چہرہ ڈھانپ کر پیش کیا گیا۔
کراچی بار کے صدر عامر نواز وڑائچ سمیت دیگر وکلا رہنما بھی وکلا صفائی کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے۔
دوران سماعت تفتیشی افسر نے ملزمان کو ایک دن کے راہداری ریمانڈ پر دینے کی استدعا کی گئی۔ سی ٹی ڈی حکام نے کہا کہ ملزمان کو حساس ادارے کی معاونت سے مچھر کالونی سے گرفتار کیا ہے۔
تفتیشی افسر نے بتایا کہ ملزمان سے 2 دستی بم اور بارودی مواد برآمد ہوا ہے۔ ملزمان کالعدم ایس آر اے میں نوجوانوں کو بھرتی کرکے دہشتگردی کی ترغیب دیتے تھے۔
وکلا صفائی نے ملزمان کو مقدمے سے ڈسچارج کرنے کی درخواست دائر کی اور موقف اختیار کیا گیا کہ غنی امان چانڈیو کو اسپتال سے گرفتار کیا گیا، سی ٹی ڈی کی جانب سے بدنیتی کی بنیاد پر مقدمہ درج کیا گیا ہے، تمام شواہد موجود ہیں کہ غنی امان چانڈیو کو اسپتال سے غیر قانونی طور پر گرفتار کیا گیا۔
عدالت نے وکلا صفائی کی درخواست منظور کی اور ایک روزہ راہداری ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے ضابطہ فوجداری کی دفعہ 63 کے تحت ملزمان کو مقدمے سے ڈسچارج کردیا۔
عدالت نے ملزمان سرمد علی اور غنی امان چانڈیو کو رہا کرنے کا حکم دیدیا۔