پشاور: غیر قانونی ریائش پذیر افغانیوں کے انخلاء کے معاملے پر طورخم بارڈر سے مزید 27 غیر قانونی طور پر مقیم افغانی اپنے ملک منتقل ہوگئے۔دستاویز کے مطابق فیز ٹو میں اب تک 153 افغان باشندے اپنے ملک بجھوائے جاچکے ہیں، دونوں فیزوں میں ابتک مجموعی طورپر چار لاکھ 77 ہزار 434 افغان باشندے اپنے ملک منتقل ہوچکے ہیں۔فیز ون کے تحت اب تک مزید 2 ہزار 953 افغانیوں کو ملک کے مختلف حصوں سے ڈیپورٹ کیا جاچکا ہے۔دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ افغانیوں کی رضاکارانہ طورپر روانگی کا سلسلہ بھی جاری ہے.

اب تک 850 افراد رضاکارانہ طور پر پاکستان سے افغانستان منتقل ہوئے ہیں۔

یاد رہے کہ پاکستان نے افغان پناہ گزینوں کو اپنے ملک واپس جانے کے لیے دی گئی آخری تاریخ میں عید الفطر کی تعطیلات کے پیش نظر توسیع کر دی۔ افغان سیٹیزن کارڈ (اے سی سی) رکھنے والے افغان جو پاکستان کے حکام کے ذریعے جاری کیے گئے اور جن کی تعداد اقوام متحدہ کے مطابق 8 لاکھ ہے اس آخری تاریخ کے بعد افغانستان میں بے دخلی کا سامنا کریں گے۔اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین یو این ایچ سی آر کے پروف آف رجسٹریشن (پی او آر) کارڈ رکھنے والے 13 لاکھ سے زائد افغانوں کو بھی دارالحکومت اسلام آباد اور ہمسایہ شہر راولپنڈی سے باہر منتقل کیا جائے گا۔

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: اپنے ملک

پڑھیں:

یوکرینی جنگ: ’آزادی کے بغیر جبری امن‘ سے روس کو مزید حوصلہ ملے گا، جرمن چانسلر میرس

یوکرینی جنگ: ’آزادی کے بغیر جبری امن‘ سے روس کو مزید حوصلہ ملے گا، جرمن چانسلر میرس یوکرینی جنگ: ’آزادی کے بغیر جبری امن‘ سے روس کو مزید حوصلہ ملے گا، جرمن چانسلر میرس

جرمن چانسلر فریڈرش میرس نے کہا ہے کہ ماسکو کی یوکرین میں فوجی مداخلت کے ساتھ شرو ع ہونے والی جنگ میں ’آزادی کے بغیر جبری امن‘ کے قیام سے روس کا حوصلہ آئندہ مزید بڑھے گا اور صدر پوٹن اپنے اگلے ہدف کی تلاش شروع کر دیں گے۔

وفاقی جرمن دارالحکومت برلن سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق چانسلر میرس نے بدھ 17 ستمبر کے روز کہا کہ روسی یوکرینی جنگ میں ’’کوئی ایسا امن، جس کی شرائط کییف کو لکھائی گئی ہوں اور جس میں یوکرین کی آزادی کو مدنظر نہ رکھا گیا ہو، روسی صدر ولادیمیر پوٹن کی اس حد تک حوصلہ افزائی کرے گا کہ وہ اپنے اگلے ہدف کی تلاش شروع کر دیں گے۔

(جاری ہے)

‘‘

اس کے علاوہ جرمن سربراہ حکومت کا یہ بھی کہنا تھا کہ روس کی طرف سے پولینڈ اور رومانیہ کی فضائی حدود کی خلاف ورزیوں کے حالیہ واقعات اس طویل المدتی رجحان کا حصہ ہیں، جس کے تحت روسی صدر پوٹن سبوتاژ کرنے کے ساتھ ساتھ دوسروں کی برداشت کی حد کا امتحان بھی لیتے رہتے ہیں۔

دائیں بازو کی طرف جھکاؤ رکھنے والے قدامت پسندوں کی جماعت کرسچن ڈیموکریٹک یونین سے تعلق رکھنے والے چانسلر میرس نے جرمن پارلیمان کے بنڈس ٹاگ کہلانے والے ایوان زیریں سے اپنے خطاب میں مزید کہا، ’’روس اپنی ایسی کوششوں کے درپردہ ہمارے آزاد معاشروں کو عدم استحکام کا شکار بنانا چاہتا ہے۔‘‘

فریڈرش میرس نے جرمن پارلیمان کے ارکان کو بتایا کہ یوکرین میں قیام امن کے لیے کوئی بھی ایسا معاہدہ طے نہیں کیا جا سکتا، جس کی کییف حکومت کو قیمت اپنے ملک کی سیاسی خود مختاری اور علاقائی وحدت کی صورت میں چکانا پڑے۔

ادارت: شکور رحیم، کشور مصطفیٰ

متعلقہ مضامین

  • ایشیا کپ: بنگال ٹائیگرز آگے جائیں گے یا افغانستان، فیصلہ سری لنکا افغان میچ پر منحصر
  • طالبان اور عالمی برادری میں تعاون افغان عوام کی خواہش، روزا اوتنبائیوا
  • پنجاب کی تاریخ میں پہلی بار چنکارہ ہرن کے غیرقانونی شکار پر 40 لاکھ روپے جرمانہ
  • افغان حکومت کی سخت گیر پالیسیاں، ملک کے مختلف علاقوں میں فائبر آپٹک انٹرنیٹ بند
  • پاکستان کا سخت مؤقف، افغانستان میں ٹی ٹی پی اور “را” کی موجودگی ناقابل قبول
  • ٹی ٹی پی اور را کی افغانستان میں موجودگی، پاکستان کا طالبان کو سخت پیغام
  • یوکرینی جنگ: ’آزادی کے بغیر جبری امن‘ سے روس کو مزید حوصلہ ملے گا، جرمن چانسلر میرس
  • ٹی ٹی پی اور ’’را‘‘ کی افغانستان میں موجودگی، پاکستان کا طالبان حکومت کو سخت پیغام
  • ایک شخص نے اپنے اقتدار کو طول دینے کیلئے پی ٹی آئی کو کرش کیا، عدلیہ کو اپنے ساتھ ملالیا، عمران خان
  • پاک افغان بارڈر پر چیک پوسٹیں ختم کرنے کے حامی شرپسند عناصر کے چہرے پر ایک اور طمانچہ