طورخم بارڈر سے مزید 27 غیرقانونی طور پر مقیم افغانی اپنے ملک منتقل
اشاعت کی تاریخ: 3rd, April 2025 GMT
پشاور: غیر قانونی ریائش پذیر افغانیوں کے انخلاء کے معاملے پر طورخم بارڈر سے مزید 27 غیر قانونی طور پر مقیم افغانی اپنے ملک منتقل ہوگئے۔دستاویز کے مطابق فیز ٹو میں اب تک 153 افغان باشندے اپنے ملک بجھوائے جاچکے ہیں، دونوں فیزوں میں ابتک مجموعی طورپر چار لاکھ 77 ہزار 434 افغان باشندے اپنے ملک منتقل ہوچکے ہیں۔فیز ون کے تحت اب تک مزید 2 ہزار 953 افغانیوں کو ملک کے مختلف حصوں سے ڈیپورٹ کیا جاچکا ہے۔دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ افغانیوں کی رضاکارانہ طورپر روانگی کا سلسلہ بھی جاری ہے.                
      
				
یاد رہے کہ پاکستان نے افغان پناہ گزینوں کو اپنے ملک واپس جانے کے لیے دی گئی آخری تاریخ میں عید الفطر کی تعطیلات کے پیش نظر توسیع کر دی۔ افغان سیٹیزن کارڈ (اے سی سی) رکھنے والے افغان جو پاکستان کے حکام کے ذریعے جاری کیے گئے اور جن کی تعداد اقوام متحدہ کے مطابق 8 لاکھ ہے اس آخری تاریخ کے بعد افغانستان میں بے دخلی کا سامنا کریں گے۔اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین یو این ایچ سی آر کے پروف آف رجسٹریشن (پی او آر) کارڈ رکھنے والے 13 لاکھ سے زائد افغانوں کو بھی دارالحکومت اسلام آباد اور ہمسایہ شہر راولپنڈی سے باہر منتقل کیا جائے گا۔
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: اپنے ملک
پڑھیں:
پاک افغان طورخم بارڈر آج بیسویں روز بھی ہر قسم کی سرگرمیوں کیلئے بند
پاک افغان طورخم بارڈر آج بیسویں روز بھی ہر قسم آمدورفت و تجارتی سرگرمیوں کے لیے بند ہے، جس کے باعثقومی خزانے کو یومیہ 25 ملین سے زائد، جبکہ تاجر و ٹرانسپورٹرز کو کروڑوں روپے یومیہ نقصان ہورہا ہے۔بارڈر بند ہونے سے طورخم سے کراچی تک ہزاروں ٹرانزٹ ٹریڈ گاڑیاں پھنسی ہوئی ہیں، جبکہ بندش کے باعث افغان پناہ گزینوں کی وطن واپسی بھی بری طرح متاثر ہے. جمرود و پاک افغان شاہراہ پر سینکڑوں کڈوال پھنس چکے ہیں، جن میں خواتین بوڑھے بچے سمیت مرد شامل ہیں۔پاک افغان طورخم بارڈر کے بند ہونے پر تاجر کا کہنا ہے کہ تاجر و ٹرانسپورٹرز سب پریشان ہیں اور یومیہ کروڑوں روپے نقصان ہورہا ہے، لوڈ گاڑیوں کے ٹائر خراب ہونے لگے ہیں اور ڈرائیورز کے اخراجات ختم ہوگئے ہیں۔طورخم بارڈر بندش سے دو ہزار سے زائد مقامی مزدور و کسٹم کلئیرنگ ایجنٹس بے روزگار ہوگئے ہیں۔