انسانی اسمگلنگ کی روک تھام کیلئے بلوچستان اورکے پی میں ایف آئی اےکے 9 نئے تھانے قائم
اشاعت کی تاریخ: 3rd, April 2025 GMT
اسلام آباد: امن و امان کی بحالی اور انسانی اسمگلنگ روکنے کے لیے حکومت نے بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں ایف آئی اے کے 9 نئے تھانے قائم کردیے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق ایف آئی اے امیگریشن کے تحت کام کرنے والی 9 چیک پوسٹوں کو پولیس اسٹیشنوں کا درجہ دیا گیا ہے۔ تھانوں کا درجہ پانے والی 7 چوکیاں بلوچستان اور 2 خیبر پختونخوا میں ہیں۔
کرم ایجنسی میں چیک پوسٹ گاوی اور انزارکئی کے نام سے دو تھانے قائم کیےگئے ہیں۔
بلوچستان کے ضلع چاغی میں چار بان، نور وہاب، بربچہ اور راجے کے نام سے تھانے بنائے گئے ہیں۔
بلوچستان کے ضلع ژوب میں غزنی، قمر دین کاریز کے نام سے دو تھانے قائم کیےگئے ہیں۔
ضلع پنجگور میں پراگ کوہ کے نام سے ایف آئی اے کا ایک تھانہ قائم کیا گیا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: تھانے قائم کے نام سے ایف ا ئی
پڑھیں:
انڈیا اور پاکستان کے درمیان دریاؤں کی تقسیم کا سندھ طاس معاہدہ کیا ہے؟
اسلام آباد (نیوز ڈیسک)انڈیا اور پاکستان کے درمیان دریائوں کی تقسیم کا سندھ طاس معاہدہ کیا ہے ؟
،بھارت اور پاکستان کے نمائندوں کے درمیان برسوں کے مذاکرات کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان عالمی بینک کی ثالثی میں (Indus Water Treaty )سندھ طاس معاہدہ 19ستمبر 1960 کو عمل میں آیا تھا۔
اس وقت انڈیا کے وزیر اعظم جواہر لال نہرو اور پاکستان کے سربراہ مملکت جنرل ایوب خان نے کراچی میں اس معاہدے پر دستخط کیے تھے۔
مغربی دریاؤں یعنی سندھ، جہلم اور چناب کو پاکستان ، مشرقی دریاؤں یعنی راوی، بیاس اور ستلج کا کنٹرول انڈیا کے ہاتھ میں دیا گیا ،دونوں ممالک نے دریاؤں کے حوالے سے اپنے مشترکہ مفادات کو تسلیم کرتے ہوئے ایک مستقل انڈس کمیشن قائم کیا ، بھارت یکطرفہ معاہدہ معطل یا ختم نہیں کر سکتا، تبدیلی کیلئے رضامندی ضرور ی ،پاکستان ثالثی عدالت جانےکاحق رکھتا ہے.
پاکستان کاسندھ طاس معاہدےکےآرٹیکل9کے تحت بھارتی انڈس واٹرکمشنر سےرجوع کرنےپرغور ، معاہدہ معطل کرنے کی وجوہات جاننے کیلئےپاکستانی انڈس واٹرکمشنر کی جانب سے بھارتی ہم منصب کو خط لکھےجانےکاامکان ، یہ امید کی گئی تھی کہ یہ معاہدہ دونوں ملکوں کے کاشتکاروں کے لیے خوشحالی لائے گا اور امن، خیر سگالی اور دوستی کا ضامن ہوگا۔
دریاؤں کی تقسیم کا یہ معاہدہ کئی جنگوں، اختلافات اور جھگڑوں کے باوجود 62 برس سے اپنی جگہ قائم ہے۔
‘ سندھ طاس معاہدے کے تحت مغربی دریاؤں یعنی سندھ، جہلم اور چناب کو پاکستان کے کنٹرول میں دیا گیا۔
انڈیا کو ان دریاؤں کے بہتے ہوئے پانی سے بجلی پیدا کرنے کا حق ہے لیکن اسے پانی ذخیرہ کرنے یا اس کے بہاؤ کو کم کرنے کا حق نہیں ہے۔بھارت نے وعدہ کیا کہ وہ پاکستان میں ان کے بہاوَ میں کبھی کوئی مداخلت نہیں کرے گا ۔
مشرقی دریاؤں یعنی راوی، بیاس اور ستلج کا کنٹرول انڈیا کے ہاتھ میں دیا گیا۔
انڈیا کو ان دریاؤں پر پراجیکٹ وغیرہ بنانے کا حق حاصل ہے جن پر پاکستان اعتراض نہیں کر سکتا۔
دونوں ممالک نے دریاؤں کے حوالے سے اپنے مشترکہ مفادات کو تسلیم کرتے ہوئے ایک مستقل انڈس کمیشن قائم کیا ۔ جو بھارت اور پاکستان کے کمشنروں پر مشتمل تھا ۔ ہائیڈرولوجیکل اور موسمیاتی مراکز کا ایک مربوط نظام قائم کیا گیا ۔
Post Views: 1