اسلام آباد:وزیر توانائی اویس لغاری نے بجلی کی مد میں مزید ریلیف دینے کی خوشخبری سنا دی۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے اویس لغاری کا کہنا تھا کہ چینی پلانٹس سمیت 68 پلانٹس کے ساتھ بات چیت آج بھی جاری ہے اورچائنیز کے ساتھ ڈیٹ ری پروفائلنگ پر بھی کام ہو رہا ہے جبکہ ونڈ ، سولر اور حکومت کے کچھ پلانٹس سے بھی گفتگو ہو رہی ہے اور جب ان کے ساتھ معاہدوں پر نظرثانی مکمل ہوجائے گی تو جو فائدہ ہوگا اسے عوام تک پہنچائیں گے۔
وزیر توانائی نے کہا کہ ہمارا فرض ہے کہ ذمہ داری سے آگے چلیں، ہمارا فرض ہے جو بوجھ اُٹھا سکتے ہیں اُٹھائیں ، اپنا گھر خود ٹھیک کریں، ریلیف دینے کیلئے ہمارے پاس مالی وسائل نہیں ہیں، وزیراعظم کی قیادت میں ایک سال میں اصلاحات شروع کیں، ہم نے آئی پی پیز کے ساتھ معاہدوں پر نظرثانی شروع کی، ہماری آج بھی کئی آئی پی پیز کے ساتھ معاہدوں پر نظرثانی جاری ہے، معاہدوں پر نظرثانی سے بجلی کی قیمت میں 7 روپے 41 پیسے کمی ہوئی۔
اویس لغاری کا کہنا تھا کہ معاہدوں پر نظرثانی کرنا آسان ہے ، اصل بات اعتماد کی ہے اور اصل بات ہے کہ بجلی سستی کرنے کاعمل جاری رہے گا یا نہیں، ہمارے اصلاحاتی عمل سے عالمی پارٹنرز کو اعتماد ملا، پاور ڈویژن میں اصلاحات سے آئی ایم ایف کو قائل کر سکے۔
انہوں نے کہا کہ ہم بینکوں کے ساتھ ایک معاہدے کے قریب ہیں، آئی پی پیز کے ساتھ لیٹ پیمنٹ چارجز میں ہمیں کئی سو ارب کی بچت ہوئی، ہم نے عوام پر سے بجلی کی قیمتوں کا بوجھ ہٹا کر دکھایا، ہم آئی پی پیز سے مہنگی بجلی خریدتے تھے جس کا بوجھ عوام پرپڑا، ہم تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ اگلے ہفتے سے بات چیت شروع کریں گے۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: معاہدوں پر نظرثانی ا ئی پی پیز بجلی کی کے ساتھ

پڑھیں:

جب تک حکمران طبقہ اپنے مفادات کی نفی نہیں کرے گا عام عوام کو ریلیف نہیں ملے گا‘مولانا فضل الرحمان

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 14 جون2025ء)جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ جب تک حکمران طبقہ اپنے مفادات کی نفی نہیں کرے گا عام عوام کو ریلیف نہیں ملے گا‘جب کاروبار کرنے والے کا کاروبار محفوظ نہیں ہوگا تو اپنا پیسہ بیرون ملک لے جائے گا ‘ قوم پرست،وطن پرست اور پاکستان پرست لوگوں کو سامنے آنا ہوگا ۔

کراچی میں قیصر شیخ کی رہائش گاہ پر کاروباری برادری سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ کسی زمانے میں فری ٹیکس بجٹ بہت قابل تحسین ہوا کرتا تھا ‘آج ٹیکس پہ ٹیکس لگا کر بھی بجٹ کو قابل تحسین کہا جارہا ہے ‘افراط زر اور ملک کی مجموعی پیداوار تیس سال پہلے کیا تھی اور آج کیا ہے ‘چین، بھارت، بنگلہ دیش اور ایران کی جی ڈی پی اوپر جبکہ ہم نیچے جارہے ہیں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ قومی اور ملی زندگی میں اسلام کی دو ترجیحات ہیں امن اور معیشت‘ ملکی اقتصاد کے حوالے سے کاروباری برادری کی بات ہی سند رکھتی ہے ‘ کسی زمانے میں فری ٹیکس بجٹ بہت قابل تحسین ہوا کرتا تھا ‘آج ٹیکس پہ ٹیکس لگا کر بھی بجٹ کو قابل تحسین کہا جارہا ہے ‘افراط زر اور ملک کی مجموعی پیداوار تیس سال پہلے کیا تھی اور آج کیا ہے ‘چین، بھارت، بنگلہ دیش اور ایران کی جی ڈی پی اوپر جبکہ ہم نیچے جارہے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان جی ڈی پی کو منفی بھی دیکھا ہے۔جب تک حکمران طبقہ اپنے مفادات کی نفی نہیں کرے گا عام عوام کو ریلیف نہیں ملے گا ۔ کاروباری طبقہ کی جانب سے عام آدمی کا احتساب بعد میں ہوتا ہے اقتصاد پہلے ہوتا ہے ۔ہم اقتصاد چلنے نہیں دیتے اور احتساب پہلے شروع کر دیتے ہیں ۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ نیب کے قانون کے مطابق پاکستان کا ہر شہری پیدائشی مجرم ہے ‘جب کاروبار کرنے والے کا کاروبار محفوظ نہیں ہوگا تو اپنا پیسہ بیرون ملک لے جائے گا ‘ ہم معاشی طور پر آج بھی غلام ہیں ‘نوآبادیاتی نظام کہتے ہیں ختم ہوگیا لیکن اس کی جگہ بین الاقوامی اداروں نے لے لی ہے ۔

امیر جے یو آئی نے کہا کہ ہماری معیشت، اقتصاد پر عالمی اداروں کا کنٹرول ہے ‘میں نے پارلیمنٹ میں خود دیکھا ہے کہ یہ قانون سازی ہم ایف اے ٹی ایف کے کہنے پر کررہے ہیں ‘سیاسی، آئینی اور قانونی سطح پر بھی اقوام متحدہ جیسے اداروں کے قانون لاگو ہوتے ہیں ‘دفاعی لحاظ سے بین الاقوامی معاہدات ہیں ‘فوج، اسلحہ میزائل ہمارے لیکن ان پر کنٹرول بین الاقوامی معاہدوں کا ہے ‘کیا آزادی کی جنگ مکمل ہوچکی اور واقعی ہم آزاد ہیں انہوں نے کہا کہ قوم پرست،وطن پرست اور پاکستان پرست لوگوں کو سامنے آنا ہوگا۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ مذہب کا نام استعمال کرنا آسان لیکن مسائل کے حل کے لیے صرف مذہب کا نعرہ کافی نہیں ‘دائرہ اختیار سے اور دائرہ اقتدار آتا ہے ‘جب سے پاکستان بنا ہے فوجی، بیوروکریسی کے ساتھ صنعتکار اور جاگیر ہی کھلاڑی ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • جب تک حکمران طبقہ اپنے مفادات کی نفی نہیں کرے گا عام عوام کو ریلیف نہیں ملے گا‘مولانا فضل الرحمان
  • پیپلز پارٹی نے وفاقی بجٹ مسترد کر دیا، شرمیلا فاروقی کی کڑی تنقید
  • پیٹرولیم مصنوعات پر نئے ٹیکس کی تجویز، وزارت توانائی نے سمری وفاقی کابینہ کو بھیج دی
  • خیبر پختونخوا بجٹ کا 66 فیصد حکومتی امور اور سرکاری ملازمین پر خرچ ہو گا، عوام کے لیے کیا ریلیف ہے؟
  • عالمی بینک نے جوہری توانائی کی فنانسنگ پر عائد طویل المدتی پابندی ختم کردی
  • وفاقی بجٹ دکھاوا ہے، عوام کو ریلیف نہیں ملا، صدر سپریم کورٹ بار
  • بجٹ میں عوام کو کوئی ریلیف نہیں دیا گیا اب مزید مہنگائی ہوگی، سپریم کورٹ بار
  • بجٹ میں اشرافیہ کو ریلیف، غریبوں کو ٹیکس کا بوجھ دیا گیا، رحیم کاکڑ
  • وفاقی بجٹ متوازن اور عوام دوست ہے، عبدالروف چوہدری
  • کراچی والوں کے لیے خوشخبری، بجلی 4.69 روپے فی یونٹ سستی ہونے کا امکان