اداکار احساسِ کمتری کا شکار ہیں، ڈکی بھائی نے بشریٰ انصاری کو آڑے ہاتھوں لے لیا
اشاعت کی تاریخ: 4th, April 2025 GMT
یوٹیوبر سعد الرحمان عرف ڈکی بھائی نے تنقید کرنے پر سینئر اداکارہ بشریٰ انصاری کو آڑے ہاتھوں لے لیا۔
ڈکی بھائی ایک پوڈکاسٹ میں شریک ہوئے جہاں انہیں ایک ویڈیو کلپ دکھایا گیا جس میں اداکارہ بشریٰ انصاری ڈکی بھائی پر تنقید کرتے ہوئے کہہ رہی تھیں کہ یہ کون لوگ ہیں اور کون لوگ انہیں دیکھتے ہیں میں نہیں جانتی انہیں کہاں دیکھنا ہوتا ہے۔
اس پر یوٹیوبر نے کہا کہ یہ کون ہیں میں انہیں نہیں جانتا، چہرہ پہچانتا ہوں نام نہیں معلوم۔ ڈکی بھائی نے مزید کہا کہ اب ٹیلی ویژن کا دور نہیں ہے سوشل میڈیا کا دور ہے اور جو لوگ 20 سال سے ٹی وی پر کام کر رہے تھے وہ بھی اب یہی سب کر رہے ہیں۔
A post common by Galaxy Lollywood (@galaxylollywood)
ڈکی نے کہا کہ سارے اداکار اور اداکارائیں صرف اور صرف احساس کمتری کا شکار ہیں۔ میں بھی کہہ سکتا ہوں کہ اداکار کچھ نہیں کرتے ان کا ہر کام کوئی اور کرتا ہے اور وہ صرف ہدایتکار کے اشاروں پر ناچتے ہیں۔ دوسروں کی عزت کرنی چاہیے انہیں یوٹیوبرز کا احترام کرنا چاہیے، کیونکہ سامعین روایتی ٹیلی ویژن سے آگے نکل کر ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کی طرف بڑھ چکے ہیں۔
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: ڈکی بھائی
پڑھیں:
پنجاب میں عوام عدم تحفظ کا شکار ہیں،جماعت اسلامی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251103-05-20
لاہور( نمائندہ جسارت)امیر جماعت اسلامی پنجاب محمد جاوید قصوری نے جماعت اسلامی قصور کے رہنما مجاہد حسین کے جواں سالہ بیٹے معیز حسین کی پیشہ ور مجروموں کے دو گرہوں کے درمیان ہونے والی فائرنگ کے نتیجے میں ہلاکت پر اپنا شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ضلعی انتظامیہ، قانو ن نافذ کرنے والے ادارے، سی سی ڈی عوام کے جان و مال کے تحفظ میں ناکام ہو چکے ہیں۔ عوام کا کوئی پرسان حال نہیں، وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف اور آئی جی پنجاب اس واقعے کا فی الفور نوٹس لے کر ذمہ داران کو انصاف کے کہٹرے میں لائیں۔ انہوں نے کہا کہ لاہور سمیت پورے صوبے میں جرائم پیشہ عناصر دندناتے پھرتے ہیں اور کوئی پوچھنے والا نہیں۔ لاقانونیت کی انتہا ہو چکی ہے۔جس کی لاٹھی اس کی بھینس کا قانون رائج ہے۔پنجاب کے مختلف اضلاع بالخصوص لاہور میں جرائم کی بڑھتی ہوئی وارداتیں خاص طور پر اغوا برائے تاوان، کمسن بچوں کے بداخلاقی کے دوران قتل اور غیر ملکیوں سے ڈکیتی جیسی سنگین وارداتوں میں اضافہ، حکومت پنجاب اور پولیس دونوں کی کارگردگی پر ایک بڑا سوالیہ نشان ہے۔معاشرے میں امن و امان برقرار رکھنا پولیس کے بنیادی فرائض میں شامل ہے لیکن ایسا محسوس ہوتا ہے کہ پولیس افسران اپنی ذمہ داری سے غفلت کے مرتکب ہورہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ آئے روز پوش اور گنجان آباد محلوں اہم تجارتی مراکز میں ڈاکہ زنی دن دیہاڑے گن پوائنٹ پر لوٹ مار وہیکل تھفٹ کی دلیرانہ وارداتوں نے عوام کا جینا دوبھر کر دیا ہے۔جب خوشحالی ہوتی ہے تو جرائم بھی کم ہوتے ہیں۔ جن ممالک یا معاشروں میں غربت، افلاس، ناخواندگی، بے ہنگم آبادی اور لاشعوری مجبوریاں ہوں گی وہاں جرائم کو مستقل قابو نہیں کیا جا سکتا۔