آئینی عدالت سے مواخذے کی توثیق، جنوبی کوریا کے صدر یون سک یول برطرف
اشاعت کی تاریخ: 4th, April 2025 GMT
جنوبی کوریا کی آئینی عدالت نے مارشل لا کے نفاذ پر مواخذے کی توثیق کرتے ہوئے صدر یون سک یول کو برطرف کر دیا، گزشتہ سال مارشل لا کے نفاذ نے ملک میں دہائیوں کے بدترین سیاسی بحران کو جنم دیا تھا۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق یہ فیصلہ مہینوں کے سیاسی خلفشار کے خاتمے کا سبب بنے گا، جس نے ایشیا کی چوتھی سب سے بڑی معیشت میں شرح نمو کو سست رو اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی نئی انتظامیہ سے نمٹنے کی کوششوں کو متاثر کیا ہے۔
ملک کے آئین کے مطابق یون سک یوول کی برطرفی کے بعد 60 دن کے اندر اندر صدارتی انتخابات کروانا ضروری ہے۔
وزیر اعظم ہان ڈک سو نئے صدر کے حلف اٹھانے تک قائم مقام صدر کی حیثیت سے خدمات انجام دیتے رہیں گے۔
سیئول کی ایوا یونیورسٹی کے پروفیسر لیف ایرک ایزلے نے کہا کہ آئینی عدالتوں کے متفقہ فیصلے نے غیر یقینی صورتحال کے ایک بڑے ذریعے کو ختم کر دیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سیئول کی اگلی انتظامیہ کو شمالی کوریا کی فوجی دھمکیوں، چین کے سفارتی دباؤ اور ٹرمپ کے تجارتی محصولات سے نمٹنے کے لیے ایک لمحہ بھی ضائع نہیں کرنا ہوگا۔
قائم مقام چیف جسٹس مون ہیونگ بی نے کہا کہ یون سک یول نے 3 دسمبر کے مارشل لا کے اعلان کے ذریعے صدر کی حیثیت سے اپنے فرائض کی خلاف ورزی کی، آئین کے تحت حاصل اختیارات سے تجاوز کیا اور اپنے اقدامات کو جمہوریت کے لیے سنگین مسئلہ قرار دیا۔
مون ہیونگ بی نے کہا کہ ’(یون) نے عوام کے اعتماد کے ساتھ سنگین خیانت کی ہے جو جمہوری مملکت کے خودمختار ارکان ہیں، یون کے مارشل لا کے اعلان نے معاشرے کے تمام شعبوں، معیشت، خارجہ پالیسی میں افراتفری پیدا کردی تھی۔‘
یون کی برطرفی کا مطالبہ کرنے والی ریلی میں موجود ہزاروں افراد فیصلہ سنتے ہی خوشی سے جھوم اٹھے اور نعرے لگاتے رہے کہ’ہم جیت گئے!’، یون کی سرکاری رہائش گاہ کے قریب جمع ہونے والے ان کے حامیوں نے غصے میں ردعمل کا اظہار کیا۔
یون ہاپ نیوز ایجنسی کے مطابق مظاہرہ کرنے والے ایک شخص کو پولیس بس کی کھڑکی توڑنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔
جمعہ کے فیصلے سے جنوبی کوریا کی کرنسی ’وون‘ بڑی حد تک بے پرواہ رہی اور مقامی وقت کے مطابق رات 2 بج کر 49 منٹ (پاکستانی وقت صبح 7 بج کر 49 منٹ) تک ڈالر کے مقابلے میں وون کی قدر ایک فیصد اضافے کے ساتھ 1436.
بینچ مارک ’کے او ایس پی آئی‘ میں 0.7 فیصد کی کمی واقع ہوئی اور صبح سے اس میں کوئی تبدیلی نہیں آئی کیونکہ متوقع منظر نامہ یہ تھا کہ عدالت مواخذے کے بل کو برقرار رکھے گی۔
دلائل مسترد
عدالت نے یون سک یول کے زیادہ تر استدلال کو مسترد کر دیا کہ انہوں نے مرکزی اپوزیشن جماعت کی جانب سے پارلیمانی اکثریت کے غلط استعمال پر خطرے کی گھنٹی بجانے کے لیے مارشل لا کا اعلان کیا تھا اور کہا تھا کہ اختلافات کو دور کرنے کے لیے قانونی طور پر جائز راستے موجود ہیں۔
قائم مقام چیف جسٹس نے کہا کہ مارشل لا کے حکم نامے میں کوئی جواز نہیں تھا اور یہ طریقہ کار کے لحاظ سے بھی ناقص تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ یون فوج کو متحرک کرکے پارلیمنٹ کے کاموں میں خلل ڈالنے اور حکومت کے تینوں ستونوں کی آزادی کے تحفظ کی آئینی ذمہ داری کی سنگین خلاف ورزی کے مرتکب قرار پائے۔
یون کی حکمراں پیپلز پاور پارٹی کے عبوری رہنما کوون ینگ سی نے عوام سے معافی مانگتے ہوئے کہا کہ پارٹی نے عدالت کے فیصلے کو عاجزی کے ساتھ قبول کرتے ہوئے ملکی استحکام کے لیے قائم مقام صدر کے ساتھ مل کر کام کرنے کا عہد کیا ہے۔
فیصلے کے بعد قائم مقام صدر ہان ڈک سو نے کہا کہ وہ ایک منظم اور پرامن صدارتی انتخابات کو یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے۔
توقع ہے کہ وزیر خزانہ چوئی سانگ موک بینک آف کوریا کے گورنر اور مالیاتی ریگولیٹرز کے ساتھ ایک ہنگامی اجلاس طلب کریں گے۔
64 سالہ یون سک یول کو مارشل لا کے اعلان سے متعلق بغاوت کے الزامات پر فوجداری مقدمے کا سامنا ہے۔
وہ جنوبی کوریا کے پہلے موجودہ صدر ہیں جنہیں 15 جنوری کو گرفتار کیا گیا تھا لیکن مارچ میں ایک عدالت کی جانب سے ان کے وارنٹ گرفتاری منسوخ کیے جانے کے بعد انہیں رہا کر دیا گیا تھا۔
یہ بحران یون کی جانب سے مارشل لا کے اعلان کی وجہ سے پیدا ہوا تھا، جس کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ ’ریاست مخالف‘ عناصر کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کی ضرورت ہے اور حزب اختلاف کی ڈیموکریٹک پارٹی کی جانب سے اپنی پارلیمانی اکثریت کا مبینہ غلط استعمال ملک کو تباہ کر رہا ہے۔
یون نے 6 گھنٹے بعد یہ حکم اس وقت واپس لے لیا تھا جب پارلیمانی عملے نے ہیلی کاپٹر کے ذریعے آنے والے اسپیشل آپریشنز کے فوجیوں کو روکنے کے لیے رکاوٹیں اور آگ بجھانے والے آلات کا استعمال کیا تھا جنہوں نے پارلیمنٹ میں داخل ہونے کی کوشش کرتے ہوئے کھڑکیاں توڑ دی تھیں، جہاں قانون سازوں نے مارشل لا کو مسترد کرنے کے حق میں ووٹ دیا۔
یون سک یول نے کہا ہے کہ ان کا کبھی بھی ہنگامی فوجی حکمرانی کو مکمل طور پر نافذ کرنے کا ارادہ نہیں تھا اور اس کے نتائج کو کم کرنے کی کوشش کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کسی کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔
Post Views: 3ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: مارشل لا کے اعلان جنوبی کوریا یون سک یول کی جانب سے کرتے ہوئے نے کہا کہ انہوں نے کے مطابق کے ساتھ کر دیا یون کی کے لیے
پڑھیں:
سکھر،این آئی آر سی بینچ کا یوٹیلیٹی اسٹورز دوبارہ بند کرنے کا نوٹس
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سکھر(نمائندہ جسارت)این آئی آر سی سکھر بینچ نے یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن سکھر و کراچی زون کے ریجن دوبارہ بند کرنے کا نوٹس لیتے ہوئے 12جون کو نکالے جانیوالے آرڈر کو سسپنڈ کرتے ہوئے یکم جولائی2025ء کو یوٹیلیٹی افسران کو جوابات کے ساتھ طلب کر لیا ہے۔اس سلسلے میں نیشنل انڈسٹریل ریلیشینز کمیشن (این آئی آر سی) سکھر بینچ میں یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن آف پاکستان (پرائیویٹ) لمیٹڈ اسلام آباد کے منیجنگ ڈائریکٹر، جنرل منیجر SO&S زونل منیجرز کی جانب سے سکھر و کراچی کو گھوٹکی ‘ شکارپور ‘ دادو ‘ نواب شاہ ‘ میرپور خاص ‘ بدین اور گوادر ریجن کو بند کرنے کے خلاف سماعت ہوئی سماعت پر نیشنل انڈسٹریل ریلیشنز کمیشن (NIRC) سکھر بینچ کے رکن سید نورالحسینن نے یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن آف پاکستان (پرائیوٹ) لمیٹڈ اسلام آباد کے منیجنگ ڈائریکٹر اور جنرل منیجر SO&S زونل منیجرز سکھر و کراچی کو گھوٹکی ‘ شکارپور ‘ دادو ‘ نواب شاہ ‘ میرپور خاص ‘ بدین اور گوادر ریجن کو بند کرنے سے روک دیااور معزز عدالت نے جنرل منیجر SO&S کے 12 جون کے آرڈرز کو سسپینڈ کرتے ہوئے 1 جولائی کو یوٹیلیٹی افسران کو جوابات کے ساتھ طلب کر لیا ہے۔واضح رہے کہ معزز عدالت نے اس سے قبل بھی آل پاکستان نیشنل ورکرز یونین (CBA) کے مرکزی نائب صدر عبدالقیوم برڑو کی طرف سے دائر ایک درخواست کے مؤقف کو درست تسلیم کرتے ہوئے 11-05-2025 کو زونل منیجرز کی طرف سے ریجنز بندش کے لیٹرز کو سسپینڈ کیا تھا، گزشتہ روز سماعت کے بعد آل پاکستان نیشنل ورکرز یونین (CBA) کے مرکزی نائب صدر عبدالقیوم برڑو عدالت کے باہر میڈیا اور ورکرز سے اپنے وکیل عبدالمجیب شیخ کے ہمراہ گفتگو کے دورا ن بتایا کہ یوٹیلیٹی اسٹورز کی منیجمنٹ مستقل معزز عدالت کے احکامات کو نہیں مان رہی پہلے دیے گئے عدالتی فیصلے کے باوجود احکامات کو نذر انداز کرتے ہوئے سندھ بھر کے یوٹیلیٹی اسٹورز بند کر رہی ہے جس کے خلاف ہم معزز عدالت کوئٹہ بینچ میں توہین عدالت کی رٹ دائر کر چکے ہیں جس کی کل 18 جون کو این آئی آر سی سکھر بینچ میں سماعت ہے جبکہ یوٹیلیٹی اسٹور کی مینجمنٹ اوچھے ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے ایک طرف این آئی آر سی کی فل بینچ اسلام آباد میں یوٹیلیٹی اسٹورز بندش کے خلاف اپیل دائر کی ہے جسکی تاریخ 1 جولائی ہے اور دوسری طرف جنرل منیجر اسٹور آپریشن نے ایک نیا لیٹر 12 جون کو نکالا ہے جس میں گھوٹکی، شکارپور، دادو، نواب شاہ، میرپور خاص، بدین اور گوادر کو 20 جون تک بند کرنے کے احکامات دیے ہیں جس کے خلاف ہم نے معزز عدالت میں استدعا کی تھی جس پر معزز عدالت نے ان آرڈرز کو سسپینڈ کرتے ہوئے اسٹے آرڈر جاری کرتے ہوئے ریجنز کو بند کرنے سے روک دیا ہے ہم نے جب رٹ دائر کی تھی اس وقت کراچی زون میں 230 اسٹور اور سکھر زون میں 195 یوٹیلیٹی اسٹورز تھے لیکن افسوس واضح عدالتی احکامات کے باوجود یوٹیلیٹی اسٹور مینجمنٹ مسلسل توہین عدالت کرتے ہوئے یوٹیلیٹی اسٹورز بند کر رہی ہے کل کی توہین عدالت کی سماعت میںان شاء اللہ ہم تمام ثبوت عدالت کو دیں گے۔