رمضان ریلیف پیکیج؛ 79 فیصد رقوم انتہائی شفاف طریقے سے مستحقین تک پہنچیں
اشاعت کی تاریخ: 4th, April 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)رواں برس رمضان ریلیف پیکیج کی 79 فی صد رقوم انتہائی شفاف طریقے سے مستحقین تک پہنچائی گئیں۔
وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت رمضان ریلیف پیکج 2025 کے جائزہ اجلاس میں پیکیج کی کامیابیوں پر تفصیلی بریفنگ دی گئی اور بتایا گیا کہ 79 فی صد رقوم انتہائی شفاف طریقے سے مستحقین تک پہنچائی جا چکی ہیں، جب کہ ڈیجیٹل والٹ کے ذریعے 1.
پیکیج سے متعلق اہم اقدامات اور کامیابیاں:
ڈیجیٹل والٹ: پہلی بار متعارف کرائے گئے ڈیجیٹل والٹ کے ذریعے 951,191 افراد نے رقوم وصول کیں، جن میں 823,653 خواتین اور 2,541 خصوصی افراد شامل ہیں۔
آگاہی مہم: بینکوں اور معاون اداروں نے 6.2 ملین روبو کالز، 178,700 آؤٹ باؤنڈ کالز اور 6.1 ملین ایس ایم ایس بھیجے۔ نیشنل ٹیلی کام کارپوریشن کے کال سینٹر نے 126,839 آؤٹ باؤنڈ اور 158,551 ان باؤنڈ کالز کیں۔
شکایات کا حل: کل 1,273 شکایات موصول ہوئیں، جنہیں فوری طور پر حل کیا گیا۔
ملک بھر میں نفاذ: یہ پیکیج پورے پاکستان بشمول گلگت بلتستان اور آزاد جموں و کشمیر میں بلاتفریق متعارف کرایا گیا۔
وزیراعظم نے جائزہ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ یہ ڈیجیٹل نظام دیگر حکومتی اسکیموں میں بھی اپنایا جائے گا۔انہوں نے اسٹیٹ بینک، نادرا، پی ٹی اے اور دیگر اداروں کی کاوشوں کو سراہا اور ہدایت دی کہ موصولہ شکایات کو مدنظر رکھتے ہوئے مستقبل کے منصوبوں کو بہتر بنایا جائے۔
اجلاس میں وفاقی وزرا احسن اقبال، رانا تنویر حسین، احد خان چیمہ، عطاء اللہ تارڑ، شزا فاطمہ، گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد اور معاون نجی کمپنیوں کے نمائندوں نے شرکت کی۔
Post Views: 1ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
مودی سرکار میں ارکان پارلیمان ارب پتی بن گئے، بھارتی عوام انتہائی غربت سے بے حال
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نئی دہلی: بھارت میں شفاف جمہوریت اور عوامی حکومت کے دعوے ایک بار پھر جھوٹ ثابت ہوگئے ہیں۔
ایک تحقیقی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بھارتی قومی اسمبلی (لوک سبھا) کے 93 فیصد ارکان کروڑوں اور اربوں کے مالک بن چکے ہیں، جب کہ عام بھارتی شہری غربت، بیروزگاری اور مہنگائی کے بوجھ تلے دب کر زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔
یہ رپورٹ بھارت کے معتبر ادارے ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز نے جاری کی ہے، جس نے بھارتی سیاسی نظام میں بڑھتی ہوئی طبقاتی خلیج کو بے نقاب کر دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ دولت مند ارکان حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) سے تعلق رکھتے ہیں۔ بی جے پی کے 240 میں سے 235 ارکان کروڑ پتی ہیں، یعنی ان کے اثاثے ایک کروڑ روپے سے زیادہ ہیں جب کہ صرف 5 ارکان کے اثاثے ایک کروڑ سے کم ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ وہی جماعت جس نے 2014 میں عوام سے وعدہ کیا تھا کہ ’’ایلیٹ کلچر‘‘ ختم کرکے عام آدمی کی حکومت لائی جائے گی، آج خود امیر ترین سیاسی طبقہ بن چکی ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ گزشتہ 10 برس میں بھارتی سیاست دانوں کی دولت میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے، جب کہ عوام کی اکثریت اب بھی بنیادی سہولیات سے محروم ہے۔ تعلیم، صحت، روزگار اور رہائش جیسے مسائل جوں کے توں موجود ہیں، مگر ارکانِ اسمبلی کے بینک اکاؤنٹس میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت میں جمہوریت اب عوام کے لیے نہیں بلکہ سرمایہ دار طبقے کے لیے کام کر رہی ہے۔
ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز کی رپورٹ میں یہ خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ بھارت میں الیکشن لڑنا اب ایک کاروبار بن چکا ہے، جہاں امیدوار عوامی خدمت کے بجائے اپنے مفادات اور کاروباری تعلقات مضبوط کرنے کے لیے سیاست میں آتے ہیں۔
دوسری جانب نریندر مودی کی حکومت عوام کی توجہ معاشی بدحالی سے ہٹانے کے لیے پاکستان دشمنی اور مذہبی منافرت کو سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔ ماہرین کے مطابق بھارتی عوام کی حقیقی مسائل سے چشم پوشی نے معاشرے میں مایوسی بڑھا دی ہے اور اگر یہی سلسلہ جاری رہا تو بھارت کی جمہوریت محض نام کی رہ جائے گی۔