ترک پولیس نے حال ہی میں دھوکہ دہی کرنے والوں کے ایک نیٹ ورک کو گرفتار کیا ہے جو لوگوں کو خزانے کے جعلی نقشے بیچ کر لوگوں کو لوٹتا تھا۔

ترکی کے 9 صوبوں میں کیے گئے ایک پیچیدہ آپریشن کے حصے کے طور پر، درجنوں فنکاروں نے جعلی خزانے کے نقشوں کا استعمال کرتے ہوئے متاثرین کے ساتھ 50 ملین ترک لیرا (13 لاکھ ڈالر) سے زیادہ کا فراڈ کیا۔

مبینہ طور پر مشتبہ افراد ملک کے دیہی علاقوں میں گھومتے تھے جو راتوں رات امیر ہونے کے خواہاں دیہاتیوں کو کاغذ کے مصنوعی طور پر بنے پرانے ٹکڑے دکھاتے تھے جس پر ہاتھ سے خزانے کے نقشے بنے ہوتے تھے۔

نقشے بہت تفصیلی تھے اور ان میں قریبی مقامات کو نمایاں کیا گیا تھا جن سے متاثرین واقف تھے۔ چونکہ فراڈیے یہ ظاہر کرتے تھے کہ انہیں خزانے تک پہنچنے کے لیے علاقے میں گشت کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے لہٰذا وہ نقشے متاثرین کو بھاری فیسوں کے بدلے بیچ ڈالتے تھے۔

بد قسمتی سے دھوکہ بازوں کے لیے ان کی اسکیم اتنی کامیاب تھی کہ کئی متاثرین نے پولیس سے رابطہ کیا۔ اسی طرح کے دیگر واقعات کی اطلاع پا کر حکام نے تحقیقات کیں اور بالآخر ٹونسیلی کے قصبے میں گروپ کے رہنماؤں کا سراغ لگایا۔ 

ایک مربوط آپریشن کے دوران درجنوں فراڈیوں کو ساتھیوں سمیت گرفتار کرلیا گیا اور کافی شواہد قبضے میں لیے گئے۔
 

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

صدر ٹرمپ پر نفرت کا الزام لگانے والا امریکا صحافی معطل

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

امریکا میں اِس وقت ایسا بہت کچھ ہو رہا ہے جو پہلے کبھی نہیں ہوا۔ امریکا کو صحافتی آزادی کے علم برداروں میں نمایاں سمجھا جاتا ہے۔ امریکی ادارے دنیا بھر میں صحافتی آزادی جانچتے رہتے ہیں مگر خود امریکا میں اس حوالے سے جو کچھ ہو رہا ہے وہ شرم ناک ہے۔

امریکی میڈیا گروپ اے بی سی کے رپورٹر ٹیری مورن کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اُن کے معاون اسٹیفن ملر کو اول درجے کے نفرت پھیلانے والے قرار دینے کی پاداش میں معطل کردیا گیا ہے۔ ٹیری مورن نے ایک ایک ٹوئیٹ میں کہا تھا کہ امریکی صدر جو کچھ کر رہے ہیں اُس کے نتیجے میں امریکا اور امریکا سے باہر نفرت پھیل رہی ہے۔ ایسی کیفیت کو برداشت نہیں کیا جانا چاہیے۔

ٹیری مورن نے جو کچھ کہا وہ امریکا میں کسی بھی سطح پر حیرت انگیز نہیں۔ حکومتی شخصیات پر غیر معمولی تنقید امریکی صحافت کا طرہ امتیاز رہی ہے۔ ڈیموکریٹس پر بہت زیادہ تنقید کی جاتی رہی ہے مگر اُنہوں نے کبھی اِس نوعیت کے اقدامات نہیں کیے۔ سابق صدر جو بائیڈن پر غیر معمولی تنقید کی جاتی رہی مگر اُنہوں نے کسی بھی بات کو پرسنل نہیں لیا۔ ڈونلڈ ٹرمپ کا مزاج بہت الگ، بلکہ بگڑا ہوا ہے۔ وہ امریکی معاشرے اور ثقافت کی بنیادیں ہلانے والے اقدامات کر رہے ہیں۔ میڈیا کو دباؤ رکھنا بھی اُن کے مزاج اور پالیسیوں کا حصہ ہے۔

ٹیری مورن کے خلاف کی جانے والی کارروائی پر امریکا میں میڈیا کے ادارے جُزبُز ہیں۔ اُن کا استدلال ہے کہ اِس نوعیت کے اقدامات سے ٹرمپ انتظامیہ میڈیا کے اداروں کو دباؤ میں رکھنے کی کوشش کر رہی ہے مگر یہ سب کچھ برداشت نہیں کیا جائے گا اور شہری آزادیوں کے تحفظ کے علم بردار اداروں اور تنظیموں کے پلیٹ فارم سے شدید احتجاج کیا جائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • اقتصادے سروے میں آئی ٹی کا شعبہ تیزی سے ترقی کرنے والا نمایاں شعبہ قرار
  • 2.7 فیصد جی ڈی پی گروتھ بھی شرمندگی والا نمبر ہے، مزمل اسلم
  • وزیراعلیٰ پنجاب کا ٹیکس کے حوالے سے اہم فیصلہ
  • عبدالرحمان پیشاوری__ ’عجب چیز ہے لذتِ آشنائی‘
  • صدر ٹرمپ پر نفرت کا الزام لگانے والا امریکا صحافی معطل
  • پنجاب اسمبلی میں پیش کیا جانے والا وراثتی بل کیا ہے؟
  • شکر ہے (ن) لیگ والوں نے یہ نہیں کہا اقبال والا خواب نوازشریف نے دیکھا تھا، پرویزالہیٰ
  • پاورڈویژن نے بجلی کے 2 میٹر لگانے پر پابندی کی خبریں جعلی قرار دے دیں
  • ’کنارہ عالم‘، ریاض کے قریب صحرا میں واقع دل کو چھو لینے والا مقام
  • بیروزگار نوجوان جعلی نوکری کے لیے کمپنیوں کو یومیہ فیس کیوں دیتے ہیں؟