سعودی عرب کی اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت: نہتے فلسطینیوں پر حملے ناقابل قبول ہیں
اشاعت کی تاریخ: 4th, April 2025 GMT
سعودی وزارت خارجہ نے فلسطینی علاقوں میں اسرائیلی افواج کی حالیہ جارحیت کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ نہتے شہریوں، بچوں، اور پناہ گزینوں کو نشانہ بنانا، نیز غزہ میں اسکول اور طبی مراکز پر حملے، بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:سعودی عرب کی مسجد اقصیٰ میں اسرائیلی وزیر کی دراندازی کی شدید مذمت
سعودی عرب نے خاص طور پر اُس سعودی ثقافتی مرکز کے گودام پر بمباری کی مذمت کی، جہاں طبی سامان موجود تھا۔
بیان میں اقوام متحدہ کی خاموشی اور اسرائیل کو احتساب سے بچ نکلنے کی پالیسی پر بھی تنقید کی گئی، اور کہا گیا کہ یہ خطے کے امن و استحکام کے لیے خطرہ ہے۔
سعودی عرب نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ارکان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر مداخلت کر کے فلسطینی عوام کے تحفظ کو یقینی بنائیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل سعودی عرب غزہ فلسطین.ذریعہ: WE News
پڑھیں:
پہلگام واقعہ؛ اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کو تحمل کا مظاہرہ کرنے کی تلقین
نیو یارک:مقبوضہ کشمیر میں پیش آنے والے پہلگام واقعے کے بعد پاک بھارت کشیدگی بڑھ گئی، جس پر اقوام متحدہ نے فریقین کو تحمل سے کام لینے کی تلقین کی ہے۔
نیویارک میں ایک بریفنگ کے دوران اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفن دوجارک نے بتایا کہ سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیریس صورتحال پر مسلسل نظر رکھے ہوئے ہیں، تاہم تاحال ان کا اسلام آباد یا نئی دہلی سے براہِ راست کوئی رابطہ نہیں ہوا۔
انہوں نے دونوں ملکوں کو متنبہ کیا کہ موجودہ کشیدہ فضا میں کسی بھی قسم کی غیر ذمے دارانہ کارروائی خطے کے امن کو مزید نقصان پہنچا سکتی ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کا مؤقف واضح ہے کہ پاکستان اور بھارت کو تمام مسائل پرامن بات چیت سے حل کرنے چاہییں اور کسی بھی یکطرفہ قدم سے گریز کیا جانا چاہیے۔
یاد رہے کہ اقوام متحدہ کی اپیل ایسے وقت پر سامنے آئی ہے جب بھارت نے پہلگام فالس فلیگ کے بعد سخت اور یکطرفہ اقدامات اٹھاتے ہوئے سندھ طاس معاہدے کی معطلی سمیت دیگر اقدامات کا اعلان کیا۔
بھارت نے پاکستانی شہریوں کو 48 گھنٹوں کے اندر ملک چھوڑنے کا حکم بھی جاری کیا ہے۔ اس کے علاوہ واہگہ بارڈر کی عارضی بندش، اسلام آباد میں موجود سفارتی عملے میں کمی سمیت دیگر اقدامات کیے۔