سورج کی روشنی کو بجلی میں تبدیل کرنے والی منفرد کھڑکیاں تیار
اشاعت کی تاریخ: 4th, April 2025 GMT
سائنسدانوں نے ایسی ٹرانسپیرنٹ ونڈو یا کھڑکی تیار کی ہے جو سورج کی روشنی کو بجلی میں تبدیل کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
ڈنمارک سے تعلق رکھنے والے ماہرین نے ایک نئی کھڑکی تیار کی ہے جو سورج کی روشنی کو اس وقت بجلی میں تبدیل کر دیتی ہے جب روشنی اس کے آر پار ہوتی ہے۔یہ بنیادی طور پر ٹرانسپیرنٹ سولر سویل ٹیکنالوجی پر مبنی کھڑکی ہے جو بلند و بالا عمارات اور دفاتر کو ہی ماحول دوست پاور پلانٹس میں تبدیل کر دے گی۔
سٹی سولر نامی پراجیکٹ کے تحت اس کھڑکی کی تیاری پر کام کیا گیا جس کا مقصد 2050 تک تمام نئی عمارات کو ماحول دوست توانائی سے لیس کرنا ہے۔اس سے قبل بھی اس طرح کے ٹرانسپیرنٹ سولر سیلز پر مبنی کھڑکیوں پر کام ہوا ہے مگر وہ سورج کی روشی کی توانائی کو جذب کرکے اتنی بجلی پیدا کرنے میں ناکام رہی جو کسی عمارت کی ضرورت کے لیے کافی ہو۔
سائنسدانوں نے بتایا کہ بڑے شیشوں پر مشتمل کھڑکیوں کا استعمال موجودہ عہد کی دفتری عمارات میں عام ہوتا ہے اور اب انہیں توانائی کے حصول کے لیے بھی استعمال کیا جاسکے گا جس کے لیے اضافی جگہ یا عمارت کی ساخت میں کسی قسم کی تبدیلی کی ضرورت بھی نہیں ہوگی۔ ان کا کہنا تھا کہ ان سیلز کے لیے جن میٹریلز کا استعمال کیا جا رہا ہے وہ بہت سستے ہیں اور انہیں بڑے پیمانے پر استعمال کیا جاسکتا ہے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: میں تبدیل سورج کی کے لیے
پڑھیں:
پاکستانی سائنسدانوں نے اے آئی جیو سائنس کے حوالے سے اہم اعزاز حاصل کرلیے
معروف جیو سائنس اور ٹیکنالوجی کمپنی ایل ایم کے آر کو رواں سال کے اینول ٹیکنیکل کانفرنس (ATC) 2024 میں اے آئی جیو سائنس کے حوالے سے اہم اعزاز سے نوازا گیا۔ کانفرنس میں ایل ایم کے آر کی طرف سے تحقیقاتی مقالوں کی قیادت ڈاکٹر عمر منظور نے کی۔
یہ بھی پڑھیں: 18 کروڑ سے زیادہ صارفین کے پاسورڈ اور حساس معلومات چوری، فوری کیا اقدامات کرنے چاہییں؟
کمپنی کی 2 تحقیقاتی رپورٹس کو انقلابی نوعیت کی سائنسی تحقیق پر اعلیٰ اعزازات حاصل ہوئے۔ یہ کامیابیاں اس بات کی مظہر ہیں کہ ایل ایم کے آر کس طرح مصنوعی ذہانت کو جیو سائنس میں ضم کرکے توانائی کے شعبے کے پیچیدہ مسائل کے حل میں قائدانہ کردار ادا کر رہا ہے۔
ان تحقیقی مقالوں کی قیادت ڈاکٹر عمر منظور نے کی جبکہ ان میں کمپنی کے اندرونی ماہرین کی ٹیم نے معاونت فراہم کی جو جیو سائنس اور اے آئی میں مہارت رکھتے ہیں۔ اعزاز یافتہ تحقیقی مقالات میں ہائی ریزولوشن ماڈلنگ برائے غیر یکساں ریزروائرز میں ڈیپ لرننگ کا استعمال، جدید مشین لرننگ تکنیک کے ذریعے CO₂ اسٹوریج کا جدید تجزیہ شامل ہیں ۔
یہ تحقیقاتی مطالعات اس بات کو اجاگر کرتے ہیں کہ پائیدار توانائی کی ترقی کے تناظر میں کس طرح ڈیپ لرننگ اور مشین لرننگ جیسے جدید ترین طریقے توانائی کے شعبے میں پیچیدہ مسائل کے سائنسی حل فراہم کر سکتے ہیں۔
یہ تحقیقاتی کام ایک ٹیم ورک کا نتیجہ ہے جس میں مُیسر حسین، محمد خضر افتخار، فاروق ارشد، وجیہہ خان، صہیب ضیاء، اور فرمان اللہ شامل ہیں جنہوں نے ڈاکٹر منظور کی نگرانی میں یہ تحقیقی کام انجام دیا۔
ایل ایم کے آرکے ترجمان نے کہا کہ یہ اعزاز ہماری تکنیکی مہارت اور جیو سائنس میں جدت پسندی سے وابستگی کا ثبوت ہے۔
مزید پڑھیے: دنیا کی پہلی روبوٹ فائٹ: پہلوانوں کے تابڑ توڑ حملوں، ناک آؤٹس نے سب کو حیران کردیا
انہوں نے کہا کہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ ہماری ٹیمیں مصنوعی ذہانت کے ذریعے توانائی کے شعبے کا مستقبل تشکیل دے رہی ہیں۔
کمپنی کا کہنا ہے کہ وہ باہمی اشتراک، جدت اور سائنسی تحقیق کی ثقافت کو فروغ دیتی ہے اور ان باصلاحیت دماغوں کی پشت پناہی جاری رکھے گی جنہوں نے اس شاندار کامیابی کو ممکن بنایا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایل ایم کے آر اے آئی جیو سائنس اے ٹی سی 2024 ڈاکٹر عمر منظور