پنجاب میں کم از کم اجرت کے فیصلے پر عملدرآمد نہ کرنے والے اداروں کے خلاف کریک ڈاؤن کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 4th, April 2025 GMT
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے صوبائی وزیر محنت فیصل ایوب کو دکانوں، ورکشاپس، چھوٹے اداروں میں کام کرنے والے ورکرز کی رجسٹریشن شروع کرنے کی ہدایت کردی۔
مریم نواز نے ملاقات کے دوران صوبائی وزیر کو کم از کم اجرت کے فیصلے پر عملدرآمد نہ کرنے والے اداروں کے خلاف کریک ڈاؤن کرنے کا بھی حکم دے دیا۔ لیبر کے لیے راشن کارڈ پروگرام کا جامع پلان بھی طلب کر لیا گیا۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ چھوٹے اداروں کے ورکرز کو لیبر ڈپارٹمنٹ میں رجسٹریشن کے بعد گرانٹس اور دیگر مالی فوائد ملیں گے، پنجاب بھر میں دکانوں، پیٹرول پمپس، فیکٹریوں میں کم از کم اجرت کی ادائیگی یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی ہے۔
مریم نواز نے انڈسٹریل یونٹ میں لیبر کےلیے ورکنگ کنڈیشن بہتر بنانے کا حکم دیتے ہوئے ورکرز کو کام کےلیے صاف ستھرا اور صحت مند ماحول کے مواقع فراہم کرنے کی ہدایت کی۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
پنجاب یونیورسٹی کی فیسوں میں 59 فیصد تک اضافہ
لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 22 جولائی 2025ء ) ملک کی معروف پنجاب یونیورسٹی کی فیسوں میں 59 فیصد تک اضافہ کردیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق انتظامیہ کی جانب سے پنجاب یونیورسٹی کی فیسوں میں 16 سے 59 فیصد اضافہ کیا گیا ہے، ملک کی بڑی یونیورسٹی کی فیسیں بڑھاتے ہوئے ایل ایل ایم کی فیس میں 7 ہزار 825 روپے کا اضافہ کردیا گیا، ایل ایل ایم کی فیس میں گزشتہ برس کے مقابلے میں 59 فیصد اضافہ کیا گیا۔ بتایا گیا ہے کہ بی ایس سی، بی کام، بی بی اے، ایم بی اے کی فیس میں 15 فیصد اضافہ کردیا گیا ہے، ڈی فارمیسی کی فیس 18 ہزار سے بڑھا کر 23 ہزار کردی گئی، ایل ایل بی کی فیس میں 28 فیصد کا اضافہ ہوا ہے جب کہ میڈیکل ڈپلومہ کی فیس 16 فیصد بڑھائی گئی ہے، یونیورسٹی سنڈیکٹ کی منظوری کے بعد سالانہ فیسوں میں اضافہ کیا گیا، فیسوں میں اضافے کے فیصلے کا اطلاق رواں ماہ سے ہوگا۔(جاری ہے)
دوسری طرف پنجاب یونیورسٹی کی جانب سے غیر تدریسی عملے کو اسسٹنٹ پروفیسر (ایڈہاک) کے طور پر تعینات کرنے کے فیصلے کو واپس لینے پر ملازمین کے اتحاد نے احتجاج کی کال دیدی، ملازمین نے اس فیصلے کو میرٹ اور قابلیت کے بلبوتے پر آگے بڑھنے کے راستے میں رکاوٹ قرار دے دیا، ملازمین کا کہنا ہے کہ تمام تقاضے پورے کرتے ہوئے پی ایچ ڈی جیسی اعلیٰ تعلیمی قابلیت حاصل کرنے کے بعد ہی یہ اہلیت حاصل کی تھی کہ تدریسی ذمہ داریاں سونپی جاتیں لیکن اب اچانک اس فیصلے کو "قواعد کے خلاف" قرار دے کر ان کی ترقی کے دروازے بند کردیئے گئے۔ احتجاجی عملے کا مزید کہنا ہے کہ اگر ادارے کی پالیسیوں کے تحت قابلیت کی بنیاد پر آگے بڑھنے کی اجازت نہ دی گئی تو محنت کا کوئی فائدہ باقی نہیں رہتا، سنڈیکیٹ کے 3 جولائی 2025 کے فیصلے پر نظرثانی کی جائے اور غیر تدریسی عملے کو ترقی کے مواقع مساوی بنیادوں پر دیئے جائیں، اگر ان کا مطالبہ تسلیم نہ کیا گیا تو وہ یونیورسٹی کے مرکزی دروازے کے سامنے علامتی دھرنا دیں گے۔