خیبر پختونخوا سے کسی افغان باشندے کو زبردستی نہیں نکالوں کا، علی امین گنڈاپور
اشاعت کی تاریخ: 4th, April 2025 GMT
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور نے کہا کہ افغانستان میں جب تک امن نہیں ہوگا اس پورے خطے میں امن نہیں ہوسکتا، ملک میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعات پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہماری غلط پالیسیوں کی وجہ سے ان لوگوں نے ہتھیار اٹھایا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے اعلان کیا ہے کہ صوبائی حکومت افغان باشندوں کو زبردستی نہیں نکالے گی تاہم اگر کوئی رضاکارانہ طور پر جانا چاہے تو ہم ان کو بھجوا دیں گے۔ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور نے کہا کہ افغانستان میں جب تک امن نہیں ہوگا اس پورے خطے میں امن نہیں ہوسکتا، ملک میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعات پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہماری غلط پالیسیوں کی وجہ سے ان لوگوں نے ہتھیار اٹھایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اعتماد کا رشتہ بنانا پڑے گا، جب تک افغانستان اور بارڈر ایریاز میں امن نہیں ہوتا حالات ٹھیک نہیں ہوں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ کے پی میں ہم زبردستی لوگوں کو افغانستان نہیں بھجوائیں گے، صوبے کی پولیس اور صوبے کی انتظامیہ کسی کو بھی زبردستی نہیں نکالے گی، ہم کیمپ لگائیں گے جو رضاکارانہ طور پر جانا چاہے ان کو بھجوائیں گے۔
علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ دفتر خارجہ کے کہنے پر ہی ہم افغانستان کے ساتھ بات چیت کررہے ہیں، افغان مہاجرین کے حوالے سے وفاق کی پالیسی غلط ہے۔ وزیراعلیٰ کے پی نے کہا کہ دہشت گردی پاکستان میں اس لیے ہے کہ یہ اسلامی ملک ہے، جہاں سے غزوہ ہند ہونی ہے وہ یہی خطہ ہے، امریکا اور پاکستان کے درمیان معاہدہ ہوا جس میں لکھا ہے اس خطے میں معدنیات ہیں اور اس کے بعد سے یہاں دہشت گردی کے واقعات ہوئے۔ ان کا کہنا تھا کہ مذاکرات پاکستان کے لیے ہوں گے، اگر کوئی راستہ نکلتا ہے تو مذاکرات ہونے چاہئیں، انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کو سب سے زیادہ پریشانی امن و امان اور دہشت گردی کا تھا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: علی امین گنڈاپور انہوں نے کہا کہ امن نہیں
پڑھیں:
افغان باشندے دوبارہ پاکستان آنا چاہیں تو ویزا لے کر آ سکتے ہیں: طلال چوہدری
وزیرِ مملکت طلال چوہدری---فائل فوٹووزیرِ مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کہا ہے کہ افغان باشندے دوبارہ پاکستان آنا چاہیں تو ویزا لے کر آ سکتے ہیں۔
اسلام آباد میں ’جیو نیوز‘ سے خصوصی گفتگو میں طلال چوہدری نے کہا کہ حکومت نے ون ڈاکومنٹ پالیسی کا نفاذ کیا ہے، جو بھی پاکستان آئے گا وہ ویزا لے کر قانونی دستاویزات کے ساتھ آئے گا، پاکستان نے اپنی ویزا پالیسی نرم کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ون ڈاکومنٹ پالیسی کے تحت 8 لاکھ 57 ہزار 157 افراد کو اپنے ملکوں میں واپس بھیجا گیا، پالیسی کے تحت واپس بھیجے گئے غیر ملکیوں میں بڑی تعداد افغان باشندوں کی ہے۔
وفاقی وزیرِ مملکت داخلہ طلال چوہدری کا کہنا ہے کہ پاکستان سے کوئی فیک پاسپورٹ پر سفر نہیں کر سکتا۔
طلال چوہدری کا کہنا ہے کہ پاکستان نے افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کو 31 مارچ تک رضا کارانہ واپس جانے کی ہدایت کی، یکم اپریل سے ڈیڈ لائن ختم ہونے کے بعد بے دخلی کا سلسلہ شروع ہوا، پروف آف رجسٹریشن کے حامل افغان باشندوں کو 30 جون تک کی ڈیڈ لائن دی گئی ہے کہ خود واپس لوٹ جائیں۔
ن لیگی رہنما نے کہا ہے کہ جو دنیا کے شہریوں کے پاکستان آنے کے اصول ہیں وہی افغان شہریوں پر بھی لاگو کیے گئے ہیں، پاکستان کی افغان شہریوں کے لیے بہت نرم پالیسی ہے، نہایت احترام کے ساتھ افغان باشندوں کو گھر چھوڑ کر آ رہے ہیں۔
طلال چوہدری نے کہا کہ جس گھر میں افغان سٹیزن کارڈ اور پروف آف رجسٹریشن والے افراد ہیں ان کے انخلاء کی میعاد 30 جون تک بڑھائی ہے، افغان حکومت کی طرف سے ایک افغان خاتون کی ہلاکت کی اطلاع ملی، تصدیق پر یہ خبر جھوٹ ثابت ہوئی۔
وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ افغان ہمارے مہمان تھے، ہمارے مہمان ہیں اور ان کو احترام سے واپس چھوڑ کر آ رہے ہیں، اس جدید دنیا میں مادر پدر آزادی ناممکن ہے، سعودی عرب، گلف، یورپین ممالک سے بہت شکایات ملی تھیں کہ پاکستان کے جعلی پاسپورٹ کے حامل افراد پکڑے گئے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ جو افغان شہری واپس نہیں جاتے مقررہ ڈیڈ لائن میں انہیں پہلے مطلع کیا جاتا ہے پھر ریفیوجی سینٹرز میں رکھا جاتا ہے، بے دخلی سے قبل اسکروٹنی کی جاتی ہے، کھانا پینا چھت سب فراہم کیا جاتا ہے۔