حکومت نے بجلی کے بنیادی ٹیرف میں اب تک کوئی کمی نا کرنے کی تصدیق کرتے ہوئے اعتراف کیا ہے کہ ایک روپے 90 پیسے فی یونٹ منفی سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ شرح سود اور شرح تبادلہ میں اتار چڑھاؤ کے مطابق نرخ متعین کرے گی، جب کہ پیٹرولیم لیوی میں اضافے کے خلاف ایک روپیہ 71 پیسے فی یونٹ ریلیف آئندہ مالی سال تک جاری رہ سکتا ہے۔

نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے وزیر توانائی اویس احمد خان لغاری نے کہا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت قائم تمام آزاد پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) کو حکومتی فریم ورک کا تحفظ حاصل ہے، لیکن ان کے قرضوں کی ری پروفائلنگ اور درآمد شدہ کوئلے سے چلنے والے پلانٹس کو مقامی کوئلے میں تبدیل کرنے کے لیے بات چیت ’ٹریک پر‘ ہے، اس عمل کے ذریعے جو بھی فائدہ ملے گا وہ مستقبل میں صارفین کو منتقل کیا جائے گا۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ اور دیگر ترقیاتی شراکت دار قیمتوں میں کمی کی کبھی حمایت نہیں کرتے، اگر یہ آئی پی پیز کے ساتھ دوبارہ مذاکرات تک محدود ہوتا، انہیں بجلی کے شعبے میں اصلاحات پر بار بار مشاورت کے ذریعے قائل کیا گیا، جس سے انہیں توانائی کے شعبے کی پائیداری اور اگلے 3 سے 4 سال میں قیمتوں میں کمی کے دباؤ کے بارے میں اعتماد ملا۔

ریلیف کی تفصیل
دوسری جانب پاور ڈویژن کی ٹیم نے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کی جانب سے بلائی گئی عوامی سماعت میں بتایا کہ پیٹرولیم لیوی میں 10 روپے فی لیٹر اضافے کے مقابلے میں 1 روپے 71 پیسے فی یونٹ کمی اپریل سے جون تک 3 ماہ کے لیے ہوگی، جب کہ مالی سال 25 کی دوسری سہ ماہی کے لیے مزید 1 روپے 90 پیسے فی یونٹ منفی سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کا اطلاق بھی انہی 3 ماہ کے لیے ہوگا۔

مزید ایک روپے 36 پیسے فی یونٹ منفی ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ میں سے 46 پیسے فی یونٹ کا اطلاق ایک ماہ (اپریل) کے لیے ہوگا، جب کہ بقیہ 90 پیسے اپریل سے جون تک برقرار رہیں گے، جس سے مجموعی ریلیف 4.

97 روپے فی یونٹ ہوگا، حکومت کو تیسری سہ ماہی کے لیے ایک روپے فی یونٹ کی مزید کٹوتی کی بھی توقع ہے، اس کے نتیجے میں مجموعی طور پر 5.98 روپے فی یونٹ کی کمی ہوئی ہے، جس کی تصدیق سیکریٹری پاور ڈاکٹر فخر عالم نے وفاقی وزیر اویس لغاری کی پریس کانفرنس کے دوران کی۔

باقی ایک روپیہ 42 پیسے فی یونٹ کا دعویٰ 5.98 روپے فی یونٹ کٹوتی سے پیدا ہونے والے کم سیلز ٹیکس کی وجہ سے کیا جا رہا ہے، جس کے بعد وزیر اعظم کی جانب سے اعلان کردہ مجموعی طور پر 7 روپے 41 پیسے فی یونٹ ہو گیا ہے، اویس لغاری نے کہا کہ اس کمی کی پائیداری کا انحصار فوری اصلاحات پر ہوگا۔

وزیر توانائی نے اس بات سے اتفاق کیا کہ کوارٹر ٹیرف ایڈجسٹمنٹ (کیو ٹی اے) دیگر چیزوں کے علاوہ ایکسچینج اور شرح سود میں اتار چڑھاؤ سے مشروط ہوگا اور اس بات پر زور دیا کہ پیٹرولیم لیوی میں 10 روپے فی لیٹر اضافہ اگلے سال تک برقرار رہے گا تاکہ بجلی کے نرخوں پر اس کے پائیدار اثرات کو یقینی بنایا جاسکے، ڈالر کے مقابلے میں شرح تبادلہ میں ایک روپے کی تبدیلی کا مطلب 8 سے 10 ارب روپے ہے اور شرح سود میں ایک فیصد تبدیلی سے ٹیرف پر 6 ارب روپے کا اثر پڑا۔

یہ پوچھے جانے پر کہ اگر اصلاحات کے حقیقی نتائج سامنے آرہے ہیں اور پاور کمپنیوں میں نااہلی کم ہو رہی ہے، تو گزشتہ سال جولائی میں نیشنل بیس ٹیرف میں 7 روپے 91 پیسے فی یونٹ کمی کیوں نہیں کی جا رہی؟، وفاقی وزیر نے کہا کہ وہ ریگولیٹر کے پاس زیر التوا بیس ریٹ ایڈجسٹمنٹ کی پیش گوئی نہیں کر سکتے، اور اگلے مالی سال کے اوائل میں نظر ثانی کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ 30 آئی پی پیز کے ساتھ دوبارہ مذاکرات اور 6 سرکاری پاور پلانٹس (جی پی پیز) کی مد میں نظر ثانی کے ذریعے مجموعی طور پر 3 ہزار 696 ارب روپے کی بچت کی گئی ہے، 2 ہزار 661 ارب روپے کی بچت کا بڑا حصہ 6 جی پی پیز کے لحاظ سے نظر ثانی سے آیا، جو تمام جی پی پیز کا 33 فیصد بنتا ہے۔

باقی ایک ہزار 34 ارب روپے کی بچت 30 آئی پی پیز کے ساتھ ٹیرف پر دوبارہ مذاکرات کے ذریعے حاصل کی گئی، جن کی باقی ماندہ مدت 3 سے 25 سال کے درمیان ہے، اس میں 5 آئی پی پیز جن کے کنٹریکٹ ختم کیے گئے ہیں، ان کے مستقبل کے واجبات میں 297 ارب روپے کی بچت شامل ہے، اس کے بعد 1994 اور 2002 کی پاور پالیسیوں کے 16 آئی پی پیز سے 502 ارب روپے اور 9 آئی پی پیز سے 235 ارب روپے کی بچت شامل ہے۔

اصلاحات کے بارے میں بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ انڈیکیٹر جنریشن کیپیسٹی توسیعی منصوبہ (آئی جی سی ای پی) اس بات کی ضمانت دے گا کہ مستقبل میں بجلی کی خریداری مسابقتی عمل کے ذریعے کم سے کم لاگت کے اصول پر ہوگی اور یہاں تک کہ اسٹریٹجک پلانٹس کو جزوی طور پر پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) یا براہ راست حکومتی فنڈنگ کے ذریعے مالی اعانت فراہم کی جائے گی، اور اس کی زیادہ لاگت صارفین کو منتقل نہیں کی جائے گی۔

اس کے علاوہ ٹرانسمیشن لائن کی گنجائش کے ساتھ خریداری کی اجازت دی جائے گی، اور سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی (سی پی پی اے) مستقبل میں بجلی کی خریداری نہیں کرے گی، تاکہ مسابقتی مارکیٹ میں سنگل خریدار ماڈل کے خاتمے کی جانب پیش قدمی کی جاسکے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ ٹرانسمیشن لائن کی رکاوٹوں کی وجہ سے ملک کے جنوبی حصے میں کوئلے سے چلنے والی سستی بجلی فی الحال شمال میں لوڈ سینٹرز کو فراہم نہیں کی جاسکتی، بصورت دیگر قومی ٹیرف 2 روپے فی یونٹ تک سستا ہوسکتا ہے، پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے ذریعے ان رکاوٹوں کو دور کیا جائے گا۔

گردشی قرضوں کی حکمت عملی
وفاقی وزیر نے کہا کہ مالی سال 25 کے لیے گردشی قرضے کا تخمینہ 2 ہزار 429 ارب روپے لگایا گیا ہے، اس میں 300 ارب روپے اضافے کا تخمینہ لگایا گیا تھا، لیکن درحقیقت جولائی تا دسمبر اس میں 9 ارب روپے کی کمی کی گئی، جس سے 339 ارب روپے کی بہتری آئی، ڈسکوز کی 303 ارب روپے کی نااہلی کا تخمینہ لگایا گیا تھا، جو دراصل 158 ارب روپے تھی، جو 145 ارب روپے کی بہتری کو ظاہر کرتی ہے۔

تاہم انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ حیدرآباد اور سکھر کی 2 ڈسکوز نے خراب گورننس کی وجہ سے اپنے خسارے اور نااہلی کے ہدف سے تقریباً 20 ارب روپے زیادہ کا اضافہ کیا، کیوں کہ یہ واحد ادارے ہیں جہاں آزاد بورڈ آف ڈائریکٹرز کا تقرر نہیں کیا جاسکا۔

انہوں نے کہا کہ ایک ہزار 200 ارب روپے کے گردشی قرضوں کی ری اسٹرکچرنگ کے لیے بجلی کے نرخوں میں 3 روپے 23 پیسے فی یونٹ کا موجودہ ڈیٹ سروسنگ سرچارج جاری رہے گا، جس سے 6 سال میں مجموعی طور پر 2 ہزار 400 ارب روپے کے گردشی قرض کا خاتمہ ہوجائے گا، اس گردشی قرضے میں سے صرف 300 ارب روپے کا تاخیر سے ادائیگی سرچارج باقی رہے گا اور اسے وزارت خزانہ کی جانب سے ڈسکوز کی نااہلیت میں بہتری اور دیگر انتظامات کے ذریعے پورا کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ پہلے مرحلے میں اسلام آباد، فیصل آباد اور گجرانوالہ سے ڈسکوز نجی شعبے کو دی جائیں گی، جس کے بعد لاہور، ملتان اور ہزارہ میں قائم ڈسکوز کو دیا جائے گا، دوسرے مرحلے میں حیدرآباد، سکھر اور پشاور کی ڈسکوز کو طویل المدتی رعایتی معاہدوں پر دیا جائے گا، جب کہ قبائلی اور کوئٹہ کی کمپنیوں کو بہتری کے لیے پبلک سیکٹر میں برقرار رکھا جائے گا، جس کے بعد مینجمنٹ کنٹرول نجی شعبے کو منتقل کیا جائے گا۔

Post Views: 1

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: وفاقی وزیر نے کہا کہ ارب روپے کی بچت روپے فی یونٹ پیسے فی یونٹ کیا جائے گا آئی پی پیز پی پیز کے انہوں نے کے ذریعے ایک روپے مالی سال نہیں کی جائے گی بجلی کے سہ ماہی کی جانب کے ساتھ کے لیے کے بعد کمی کی

پڑھیں:

وفاقی بجٹ 10 جون کو کابینہ کی منظوری کے بعد شام کو پیش کیا جائے گا

اسلام آباد:

وفاقی حکومت کی جانب سے آئندہ مالی سال26-205 کے لیے مجموعی طور پر 17.5 ہزار ارب روپے کے لگ بھگ وفاقی بجٹ منگل (10 جون) کو وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے خصوصی اجلاس میں منظوری کے بعد اسی شام پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔

وفاقی حکومت کی جانب سے عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) کی مشاورت سے اگلے مالی سال کے وفاقی بجٹ کا مسودہ تیار کرلیا گیا ہے اور اس کی حتمی منظوری بدھ کو وفاقی کابینہ کے خصوصی اجلاس میں لی جائے گی اور اس کے فوری بعد وفاقی حکومت بجٹ پارلیمنٹ میں پیش کردے گی۔

وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ہونے والے وفاقی کابینہ کے خصوصی اجلاس میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافے کی بھی منظوری دی جائے گی۔

آئی ایم ایف کی مشاورت سے تیار وفاقی بجٹ کا حجم ساڑھے 17 ہزار ارب روپے سے 18 ہزار ارب روپے تک رہنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافے کے ساتھ ساتھ سرکاری ملازمین پر عائد ٹیکس میں ریلیف کا بھی امکان ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ ایف بی آر کی ٹیکس وصولیوں کا ہدف 14 ہزار 307 ارب روپے کے محاصل جمع کرے گا، 6 ہزار 470 ارب روپے ڈائریکٹ ٹیکس کی مد میں جمع کیے جائیں گے، فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی مد میں 1153 ارب روپے اور سیلز ٹیکس کا ہدف 4943 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے، کسٹمز ڈیوٹی کی مد میں ایک ہزار 741 ارب روپے، پیٹرولیم لیوی کا ہدف 1311 ارب روپے مقرر کیا گیا۔

ذرائع کے مطابق نان ٹیکس آمدن دو ہزار 584 ارب روپے، صوبے ایک ہزار 220 ارب کا سرپلس دیں گے، آئندہ سال قرضوں پر سود ادائیگیوں کے لیے 8 ہزار 685 ارب روپے خرچ کیے جائیں گے۔

ذرائع نے کہا کہ آئندہ مالی سال کے دوران دفاع پر دو ہزار 414 ارب روپے خرچ کیے جائیں گے جبکہ ترقیاتی منصوبوں پر وفاق 1065 ارب روپے خرچ کرے گا۔

بجٹ میں وفاقی ترقیاتی بجٹ(پی ایس ڈی پی)کا حجم ایک ہزار ارب روپے متوقع ہے، صنعتی ترقی کے فروغ کے لیے 7 ہزار سے زائد ٹیرف لائنز پر ڈیوٹی میں کمی کا اعلان بھی متوقع ہے۔

وفاقی حکومت کی جانب سے آئندہ مالی سال 26-2025 کے وفاقی بجٹ میں گریڈ ایک سے 16 تک ملازمین کے لیے30 فیصد ڈسپیرٹی الاؤنس اور مہنگائی کے تناسب سے بجٹ میں تنخواہ اور پنشن میں 10 فیصد اضافے سمیت تین تجاویز زیر غور ہیں اور تینوں تجاویز کی قومی خزانے پر مالی بوجھ کے حوالے سے لگ الگ ورکنگ پر مشتمل ورکنگ پیپر وزیراعظم کی زیر صدارت ہونے والے وفاقی کابینہ کے خصوصی اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔

وزیراعظم کی زیر صدارت ہونے و الے اہم اجلاس میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں و پنشن میں اضافے کو حتمی منظوری دینے پر غور ہوگا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ مسلح افواج کو کنٹری بیوٹری پنشن اسکیم سے مستثنیٰ رکھنے کی بھی تجویز ہے، حکومت کو اتحادیوں نے بھی تنخواہوں میں اضافے کا مشورہ دیا ہے۔

آئندہ بجٹ میں عوام کو انرجی سیور پنکھے اقساط پر دینے کا اعلان بھی متوقع ہے اور عوام کو توانائی کم خرچ کرنے والے پنکھے اقساط پر دینے کا مقصد بجلی کی بچت ہے، صارفین ان پنکھوں کی قیمت کی ادائیگی بجلی کے بلوں کے ذریعے اقساط میں کر سکیں گے۔

حکومت کی جانب سے بلاسود آسان اقساط پر پنکھوں کی فراہمی کی اسکیم کاامکان ہے، اس کے علاوہ بجٹ میں صنعتی ترقی کے لیے 7 ہزار سے زائد ٹیرف لائنز پر ڈیوٹی میں کمی کا اعلان بھی متوقع ہے جن میں خام مال، درمیانی اور کیپیٹل گڈز اور دیگر اشیا کی تیاری میں استعمال ہونے والی اشیا شامل ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ توقع ہے کہ حکومت آئندہ بجٹ میں 4294 ٹیرف لائنز پر 2 فیصد ایڈیشنل کسٹمز ڈیوٹی (اے سی ڈی) ختم کرنے کا اعلان کرے گی، یہ زیادہ تر خام مال پر مشتمل ہیں، جس سے صنعتوں کی پیداواری لاگت میں کمی آئے گی۔

بجٹ میں الیکٹرک گاڑیوں کے فروغ کے لیے پیٹرول اور ڈیزل پر چلنے والی گاڑیوں پر 5 سال لیوی لگانے کا پلان ہے، لیپ ٹاپ اور اسمارٹ موبائل فونز کی بیٹری اور چارجرز کی مقامی تیاری کے لیے مراعات دی جائیں گی۔

آئی ایم ایف کی مشاورت سے مختلف شعبوں کے اہم معاشی اہداف کا تعین بھی کر دیا گیا ہے، لیوی لگانے سے سالانہ 24 ارب اور 5 سال میں 122 ارب روپے کا ریونیو متوقع ہے۔

ذرائع کے مطابق لیوی پیٹرول اور ڈیزل پر چلنے والی تمام درآمدی اور مقامی تیار گاڑیوں پر لگائی جائے گی، حاصل رقم نئی 5 سالہ الیکٹرک وہیکل پالیسی 30-2026 پر خرچ ہوگی۔

ذرائع نے کہا کہ لیپ ٹاپ اور اسمارٹ فونز کی بیٹری اور چارجرز کی مقامی تیاری کے لیے مراعات دینے کی بھی تجویز ہے، ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے اگلے مالی سال بھی سخت مالی و مانیٹری پالیسیاں برقرار رکھنے پر زور دیا ہے۔

وفاقی حکومت کی جانب سے آئندہ بجٹ میں پوائنٹ آف سیلز میں رجسٹرڈ ریٹیلرز پر ٹیکس چوری کرنے پر جرمانہ بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، ٹیکس چوری میں ملوث ریٹیلرز پر جرمانہ 5 لاکھ روپے سے بڑھا کر 50 لاکھ روپے کیا جائے گا، روزانہ کی بنیاد پر ٹیکس چوری میں ملوث 20 ریٹیلرز کو سیل کیا جا رہا ہے، ٹیکس چوری میں ملوث ریٹیلرز کی نشان دہی کرنے پر 5 ہزار سے 10 ہزار روپے تک انعام ملے گا۔

ایف بی آر حکام نے کہا کہ پوائنٹ آف سیلز میں رجسٹرڈ ریٹیلرز کی تعداد 39 ہزار ہے، آئندہ بجٹ میں پوائنٹ آف سیلز میں ریٹیلرز کی تعداد بڑھا کر 70 لاکھ کرنے کا ہدف ہے، بجٹ میں ریٹیلرز پر مانیٹرنگ کیمرہ اور نگرانی کے لیےملازمین کی تعیناتی بھی کی جائے گی۔

وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال 25 ارب ڈالر سے زائد قرض حاصل کرنے کا تخمینہ لگایا ہے، ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق سعودی عرب، چین، متحدہ عرب امارات اور دیگر دوست ممالک سے 12 ارب ڈالر قرض رول اوور کرایا جائے گا۔

آئندہ مالی سال 4.6 ارب ڈالر پراجیکٹ کے لیے فنانسنگ کا تخمینہ لگایا گیا ہے، 3.2 ارب ڈالر چینی کمرشل لون کی ری فنانسنگ کرائی جائے گی۔

وزارت خزانہ کے ذرائع نے بتایا ہے کہ چین سے ایک ارب ڈالر کا نیا کمرشل قرض حاصل کرنے کا پلان ہے، دو ارب ڈالر آئی ایم ایف سے قرض قسط پلان میں شامل ہے، مؤخر ادائیگیوں پر سعودی آئل فیسیلیٹی اور دیگر کی مد میں دو ارب ڈالر کا تخمینہ لگایا گیاہے۔

ذرائع نے مزید کہا کہ پراجیکٹ فنانسنگ میں عالمی بینک، ایشیائی ترقیاتی بینک اور دیگر مالیاتی ادارے شامل ہیں، یو اے ای سے سیف ڈپازٹ کو رول اوور کرانے کی ذمہ داری مرکزی بینک پر ہو گی، آئی ایم ایف سے ای ایف ایف قرض اقساط کی ذمہ داری وزارت خزانہ کی ہو گی اور تقریباً ساڑھے 19 ارب سے 20 ارب ڈالر اقتصادی امور ڈویژن کی ذمہ داری ہے۔

متعلقہ مضامین

  • توانائی اصلاحات میں ریکوریز بہت شاندار رہیں،این ٹی ڈی سی کو تین کمپنیوں میں تقسیم کرنا اہم اقدام تھا، وزیر خزانہ 
  • 200 یونٹس استعمال کے ریٹ کا 201 یونٹ پر یکدم بدل جانا مصیبت ہے
  • نیا مالی سال؛ دفاعی بجٹ میں 18 فیصد اضافہ، قرض ادائیگی پر 6200 ارب خرچ ہوں گے
  • وادی نیلم کا علاقہ جو جدید دور میں بھی ہرقسم کی بنیادی سہولیات سے محروم ہے
  • وفاقی بجٹ 10 جون کو کابینہ کی منظوری کے بعد شام کو پیش کیا جائے گا
  • بجلی کے 2 میٹر لگانے پر پابندی کی خبر جھوٹی قرار
  • ایک لاکھ جرمانہ ؟؟ گاڑی مالکان کیلئے پریشان کن خبر آ گئی
  • نیتن یاہو کا اعتراف: حماس کو کمزور کرنے کے لیے غزہ میں مسلح گروہوں کو فعال کیا
  • مالی سال 2025-26 میں بجلی مہنگی ہونے کا امکان
  • وفاقی حکومت نے اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں 500فیصد اضافہ کردیا