7.41 روپے کا ریلیف عارضی، وزیر توانائی کا بجلی کے بنیادی ٹیرف میں کمی نہ کرنے کا اعتراف
اشاعت کی تاریخ: 5th, April 2025 GMT
حکومت نے بجلی کے بنیادی ٹیرف میں اب تک کوئی کمی نا کرنے کی تصدیق کرتے ہوئے اعتراف کیا ہے کہ ایک روپے 90 پیسے فی یونٹ منفی سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ شرح سود اور شرح تبادلہ میں اتار چڑھاؤ کے مطابق نرخ متعین کرے گی، جب کہ پیٹرولیم لیوی میں اضافے کے خلاف ایک روپیہ 71 پیسے فی یونٹ ریلیف آئندہ مالی سال تک جاری رہ سکتا ہے۔
نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے وزیر توانائی اویس احمد خان لغاری نے کہا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت قائم تمام آزاد پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) کو حکومتی فریم ورک کا تحفظ حاصل ہے، لیکن ان کے قرضوں کی ری پروفائلنگ اور درآمد شدہ کوئلے سے چلنے والے پلانٹس کو مقامی کوئلے میں تبدیل کرنے کے لیے بات چیت ’ٹریک پر‘ ہے، اس عمل کے ذریعے جو بھی فائدہ ملے گا وہ مستقبل میں صارفین کو منتقل کیا جائے گا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ اور دیگر ترقیاتی شراکت دار قیمتوں میں کمی کی کبھی حمایت نہیں کرتے، اگر یہ آئی پی پیز کے ساتھ دوبارہ مذاکرات تک محدود ہوتا، انہیں بجلی کے شعبے میں اصلاحات پر بار بار مشاورت کے ذریعے قائل کیا گیا، جس سے انہیں توانائی کے شعبے کی پائیداری اور اگلے 3 سے 4 سال میں قیمتوں میں کمی کے دباؤ کے بارے میں اعتماد ملا۔
ریلیف کی تفصیل
دوسری جانب پاور ڈویژن کی ٹیم نے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کی جانب سے بلائی گئی عوامی سماعت میں بتایا کہ پیٹرولیم لیوی میں 10 روپے فی لیٹر اضافے کے مقابلے میں 1 روپے 71 پیسے فی یونٹ کمی اپریل سے جون تک 3 ماہ کے لیے ہوگی، جب کہ مالی سال 25 کی دوسری سہ ماہی کے لیے مزید 1 روپے 90 پیسے فی یونٹ منفی سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کا اطلاق بھی انہی 3 ماہ کے لیے ہوگا۔
مزید ایک روپے 36 پیسے فی یونٹ منفی ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ میں سے 46 پیسے فی یونٹ کا اطلاق ایک ماہ (اپریل) کے لیے ہوگا، جب کہ بقیہ 90 پیسے اپریل سے جون تک برقرار رہیں گے، جس سے مجموعی ریلیف 4.
باقی ایک روپیہ 42 پیسے فی یونٹ کا دعویٰ 5.98 روپے فی یونٹ کٹوتی سے پیدا ہونے والے کم سیلز ٹیکس کی وجہ سے کیا جا رہا ہے، جس کے بعد وزیر اعظم کی جانب سے اعلان کردہ مجموعی طور پر 7 روپے 41 پیسے فی یونٹ ہو گیا ہے، اویس لغاری نے کہا کہ اس کمی کی پائیداری کا انحصار فوری اصلاحات پر ہوگا۔
وزیر توانائی نے اس بات سے اتفاق کیا کہ کوارٹر ٹیرف ایڈجسٹمنٹ (کیو ٹی اے) دیگر چیزوں کے علاوہ ایکسچینج اور شرح سود میں اتار چڑھاؤ سے مشروط ہوگا اور اس بات پر زور دیا کہ پیٹرولیم لیوی میں 10 روپے فی لیٹر اضافہ اگلے سال تک برقرار رہے گا تاکہ بجلی کے نرخوں پر اس کے پائیدار اثرات کو یقینی بنایا جاسکے، ڈالر کے مقابلے میں شرح تبادلہ میں ایک روپے کی تبدیلی کا مطلب 8 سے 10 ارب روپے ہے اور شرح سود میں ایک فیصد تبدیلی سے ٹیرف پر 6 ارب روپے کا اثر پڑا۔
یہ پوچھے جانے پر کہ اگر اصلاحات کے حقیقی نتائج سامنے آرہے ہیں اور پاور کمپنیوں میں نااہلی کم ہو رہی ہے، تو گزشتہ سال جولائی میں نیشنل بیس ٹیرف میں 7 روپے 91 پیسے فی یونٹ کمی کیوں نہیں کی جا رہی؟، وفاقی وزیر نے کہا کہ وہ ریگولیٹر کے پاس زیر التوا بیس ریٹ ایڈجسٹمنٹ کی پیش گوئی نہیں کر سکتے، اور اگلے مالی سال کے اوائل میں نظر ثانی کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ 30 آئی پی پیز کے ساتھ دوبارہ مذاکرات اور 6 سرکاری پاور پلانٹس (جی پی پیز) کی مد میں نظر ثانی کے ذریعے مجموعی طور پر 3 ہزار 696 ارب روپے کی بچت کی گئی ہے، 2 ہزار 661 ارب روپے کی بچت کا بڑا حصہ 6 جی پی پیز کے لحاظ سے نظر ثانی سے آیا، جو تمام جی پی پیز کا 33 فیصد بنتا ہے۔
باقی ایک ہزار 34 ارب روپے کی بچت 30 آئی پی پیز کے ساتھ ٹیرف پر دوبارہ مذاکرات کے ذریعے حاصل کی گئی، جن کی باقی ماندہ مدت 3 سے 25 سال کے درمیان ہے، اس میں 5 آئی پی پیز جن کے کنٹریکٹ ختم کیے گئے ہیں، ان کے مستقبل کے واجبات میں 297 ارب روپے کی بچت شامل ہے، اس کے بعد 1994 اور 2002 کی پاور پالیسیوں کے 16 آئی پی پیز سے 502 ارب روپے اور 9 آئی پی پیز سے 235 ارب روپے کی بچت شامل ہے۔
اصلاحات کے بارے میں بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ انڈیکیٹر جنریشن کیپیسٹی توسیعی منصوبہ (آئی جی سی ای پی) اس بات کی ضمانت دے گا کہ مستقبل میں بجلی کی خریداری مسابقتی عمل کے ذریعے کم سے کم لاگت کے اصول پر ہوگی اور یہاں تک کہ اسٹریٹجک پلانٹس کو جزوی طور پر پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) یا براہ راست حکومتی فنڈنگ کے ذریعے مالی اعانت فراہم کی جائے گی، اور اس کی زیادہ لاگت صارفین کو منتقل نہیں کی جائے گی۔
اس کے علاوہ ٹرانسمیشن لائن کی گنجائش کے ساتھ خریداری کی اجازت دی جائے گی، اور سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی (سی پی پی اے) مستقبل میں بجلی کی خریداری نہیں کرے گی، تاکہ مسابقتی مارکیٹ میں سنگل خریدار ماڈل کے خاتمے کی جانب پیش قدمی کی جاسکے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ٹرانسمیشن لائن کی رکاوٹوں کی وجہ سے ملک کے جنوبی حصے میں کوئلے سے چلنے والی سستی بجلی فی الحال شمال میں لوڈ سینٹرز کو فراہم نہیں کی جاسکتی، بصورت دیگر قومی ٹیرف 2 روپے فی یونٹ تک سستا ہوسکتا ہے، پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے ذریعے ان رکاوٹوں کو دور کیا جائے گا۔
گردشی قرضوں کی حکمت عملی
وفاقی وزیر نے کہا کہ مالی سال 25 کے لیے گردشی قرضے کا تخمینہ 2 ہزار 429 ارب روپے لگایا گیا ہے، اس میں 300 ارب روپے اضافے کا تخمینہ لگایا گیا تھا، لیکن درحقیقت جولائی تا دسمبر اس میں 9 ارب روپے کی کمی کی گئی، جس سے 339 ارب روپے کی بہتری آئی، ڈسکوز کی 303 ارب روپے کی نااہلی کا تخمینہ لگایا گیا تھا، جو دراصل 158 ارب روپے تھی، جو 145 ارب روپے کی بہتری کو ظاہر کرتی ہے۔
تاہم انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ حیدرآباد اور سکھر کی 2 ڈسکوز نے خراب گورننس کی وجہ سے اپنے خسارے اور نااہلی کے ہدف سے تقریباً 20 ارب روپے زیادہ کا اضافہ کیا، کیوں کہ یہ واحد ادارے ہیں جہاں آزاد بورڈ آف ڈائریکٹرز کا تقرر نہیں کیا جاسکا۔
انہوں نے کہا کہ ایک ہزار 200 ارب روپے کے گردشی قرضوں کی ری اسٹرکچرنگ کے لیے بجلی کے نرخوں میں 3 روپے 23 پیسے فی یونٹ کا موجودہ ڈیٹ سروسنگ سرچارج جاری رہے گا، جس سے 6 سال میں مجموعی طور پر 2 ہزار 400 ارب روپے کے گردشی قرض کا خاتمہ ہوجائے گا، اس گردشی قرضے میں سے صرف 300 ارب روپے کا تاخیر سے ادائیگی سرچارج باقی رہے گا اور اسے وزارت خزانہ کی جانب سے ڈسکوز کی نااہلیت میں بہتری اور دیگر انتظامات کے ذریعے پورا کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ پہلے مرحلے میں اسلام آباد، فیصل آباد اور گجرانوالہ سے ڈسکوز نجی شعبے کو دی جائیں گی، جس کے بعد لاہور، ملتان اور ہزارہ میں قائم ڈسکوز کو دیا جائے گا، دوسرے مرحلے میں حیدرآباد، سکھر اور پشاور کی ڈسکوز کو طویل المدتی رعایتی معاہدوں پر دیا جائے گا، جب کہ قبائلی اور کوئٹہ کی کمپنیوں کو بہتری کے لیے پبلک سیکٹر میں برقرار رکھا جائے گا، جس کے بعد مینجمنٹ کنٹرول نجی شعبے کو منتقل کیا جائے گا۔
Post Views: 1ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: وفاقی وزیر نے کہا کہ ارب روپے کی بچت روپے فی یونٹ پیسے فی یونٹ کیا جائے گا آئی پی پیز پی پیز کے انہوں نے کے ذریعے ایک روپے مالی سال نہیں کی جائے گی بجلی کے سہ ماہی کی جانب کے ساتھ کے لیے کے بعد کمی کی
پڑھیں:
چینی عوام کی پہنچ سے دور، مختلف شہروں میں قیمت 220 روپے کلو تک پہنچ گئی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: ملک کے مختلف شہروں میں چینی کی قیمتوں میں ایک بار پھر تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، اور بعض علاقوں میں فی کلو قیمت 220 روپے تک جا پہنچی ہے، جس نے عوام کی مشکلات میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔
ادارہ شماریات کی تازہ رپورٹ کے مطابق گزشتہ ایک ہفتے کے دوران سرگودھا میں چینی کی فی کلو قیمت میں 23 روپے، جب کہ کراچی اور حیدرآباد میں 5 روپے تک اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ اس اضافے کے بعد ملک بھر میں چینی کی زیادہ سے زیادہ فی کلو قیمت 220 روپے ہو گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق راولپنڈی، کراچی اور سرگودھا میں چینی کی فی کلو قیمت 200 روپے تک پہنچ چکی ہے، جبکہ حیدرآباد میں قیمت 190 سے بڑھ کر 195 روپے فی کلو ہو گئی ہے۔ تاہم مجموعی طور پر ادارہ شماریات کا کہنا ہے کہ ملک میں چینی کی اوسط فی کلو قیمت میں معمولی 12 پیسے کی کمی آئی ہے، جس کے بعد اوسط قیمت 188 روپے 69 پیسے ریکارڈ کی گئی۔
دستاویز کے مطابق گزشتہ ہفتے چینی کی اوسط قیمت 188 روپے 81 پیسے تھی، جبکہ ایک سال قبل یہی قیمت 132 روپے 47 پیسے فی کلو تھی۔ دوسری جانب مارکیٹ ذرائع کا کہنا ہے کہ لاہور میں چینی کی قیمت میں ہوشربا اضافہ جاری ہے، جہاں فی کلو چینی 200 سے 220 روپے تک فروخت کی جا رہی ہے۔