پنجاب میں گندم آٹا مارکیٹ کریش کر گئی، قیمت میں نمایاں کمی
اشاعت کی تاریخ: 5th, April 2025 GMT
لاہور:
پنجاب میں گندم آٹا مارکیٹ کریش ہونے سے قیمت میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق سندھ سے آنے والی نئی گندم کی قیمت میں 400 روپے فی من کمی ہونے سے گندم کی قیمت 2865 سے کم ہو کر 2460 روپے ہوگئی۔
صوبے میں 20 کلو آٹے کے تھیلے کی قیمت 100 روپے کمی سے 1450 تا 1500 روپے ہوگئی۔
پنجاب میں گندم کی نئی فصل کی آمد چند روز بعد شروع ہوگی جس کے بعد صوبے کی غلہ منڈیوں میں گندم کی قیمت 2200 تا 2300 روپے ہونے کا امکان ہے۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کی قیمت گندم کی
پڑھیں:
چینی کی سرکاری قیمت پر عدم دستیابی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251105-03-2
ملک کے مختلف شہروں میں چینی کی فی کلو قیمت 220 روپے تک پہنچ گئی ہے۔ ادارہ شماریات کی دستاویزات کے مطابق ایک ہفتے میں سرگودھا میں چینی کی فی کلو قیمت میں 23 روپے تک جبکہ کراچی اور حیدرآباد میں چینی کی فی کلو قیمت میں 5 روپے تک اضافہ ہوگیا جس کے بعد ملک میں چینی کی زیادہ سے زیادہ فی کلو قیمت 220 روپے ہوگئی۔ دستاویزات کے مطابق راولپنڈی، کراچی اور سرگودھا میں چینی کی فی کلو قیمت بڑھ کر 220 روپے تک پہنچ گئی جبکہ حیدرآباد میں چینی کی زیادہ سے زیادہ فی کلو قیمت 190سے بڑھ کر 195 روپے ہوگئی ہے۔ گزشتہ ایک ہفتے میں چینی کی اوسط فی کلو قیمت میں 12 پیسے کی کمی ہوئی تھی، ملک میں چینی کی اوسط فی کلو قیمت 188 روپے 69 پیسے پر آگئی ہے۔ گزشتہ ہفتے تک ملک میں چینی کی اوسط فی کلو قیمت 188 روپے 81 پیسے تھی جبکہ ایک سال قبل ملک میں چینی کی اوسط فی کلو قیمت 132 روپے 47 پیسے تھی۔ سرکار کی مقرر قیمت پر چینی کی فروخت ایک مسئلہ بن گئی ہے، ایسا محسوس ہوتا ہے کہ چینی کے ریٹ پر حکومت کی رٹ مکمل طور پر ختم ہوگئی ہے، کسی بھی شہر میں سرکاری مقررہ قیمت پر عمل درآمد نہیں ہورہا۔ مافیاؤں کے ہاتھوں چینی کی درآمد اور برآمد کے کھیل میں حکومت خود ملوث ہے، نہ مقررہ قیمتوں پر فروخت کو یقینی بنایا جاتا ہے اور نہ ہی چینی مافیا کے خلاف کوئی کارروائی کی جاتی ہے۔ چینی جیسی بنیادی ضرورت بھی اب عوام کی دسترس سے باہر ہوگئی ہے، جو اس امر کی حقیقت کا اعلان ہے کہ حکومت کو عوامی مسائل و مشکلات سے کوئی سروکار نہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت عوامی مسائل کا ادراک کرے، چینی کی قیمتوں پر قابو پانے کے لیے شفاف مانیٹرنگ نظام وضع کرے، ذخیرہ اندوزی پر فوری جرمانے عاید کیے جائیں، قیمتوں کی روزانہ نگرانی، ریٹ لسٹ کی خلاف ورزی پر جرمانے اور لائسنس معطل کرنے کے احکامات جاری کیے جائیں۔