پاکستان کیلئے باؤنسی، بھارت کیلئے بیٹنگ وکٹیں! دوغلا پن کیوں؟
اشاعت کی تاریخ: 5th, April 2025 GMT
سابق کیوی کرکٹر کریگ مک ملن نے اپنی کرکٹ بورڈ پر سوالیہ نشان لگادیا۔
پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان کھیلے جارہے سیریز کے تیسرے اور آخری ون ڈے میچ کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گرین شرٹس جب بھی دورہ پر آتی ہے تو پچز باؤنسی تیار کروائی جاتی ہیں لیکن جب بھارتی ٹیم دورے کیلئے آتی ہے تو بیٹنگ پچز بنوادی جاتی ہیں۔
انہوں نے نیوزی لینڈ بورڈ کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ مجھے یہ دوغلا معیار ہرگز سمجھ نہیں آتا، یہ واقعی مایوس کُن ہے۔
مزید پڑھیں: امام انجری کا شکار؛ فیلڈر کی تھرو اوپنر کے منہ پر جالگی، ویڈیو وائرل
دوسری جانب پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان 5 ٹی20 میچز کی سیریز میں کیویز نے 1-4 اور تین میچز کی ون ڈے سیریز میں 0-2 کی برتری حاصل کررکھی ہے۔
مزید پڑھیں: بابراعظم کی باؤنڈری لائن پر ننھی بچی سے ہاتھ ملانے کی ویڈیو وائرل
قومی ٹیم دورے کے دوران محض ایک ٹی20 میچ میں فتح حاصل کرسکی تھی جبکہ انہیں 6 میچز میں شکست کا منہ دیکھنا پڑا ہے۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹی20 کے لیے ایک ہی کپتان مقرر کرنے کی تیاری
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے تینوں فارمیٹس—ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹی20—کے لیے ایک ہی کپتان مقرر کرنے کی تیاری مکمل کر لی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پی سی بی کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ ہیڈ کوچ مائیک ہیسن کی مشاورت کے بعد اس فیصلے پر اتفاق ہوا ہے کہ قومی ٹیم کی قیادت اب ایک ہی کھلاڑی کو سونپی جائے۔
گزشتہ دورہ زمبابوے میں آل راؤنڈر سلمان علی آغا کو کپتان مقرر کیا گیا تھا، جب کہ وائٹ بال کپتان محمد رضوان کو آرام دیا گیا تھا۔ اب اطلاعات سامنے آ رہی ہیں کہ شان مسعود (ٹیسٹ کپتان) اور محمد رضوان دونوں کی بطور کپتان پوزیشن غیر یقینی ہو چکی ہے۔
رپورٹس کے مطابق سلمان علی آغا نے سلیکشن کمیٹی، نئے ہیڈ کوچ اور پی سی بی چیئرمین محسن نقوی کو متاثر کیا ہے، اور تینوں حکام ان کے بطور کپتان تقرر پر متفق دکھائی دیتے ہیں۔ امکان ہے کہ عیدالاضحیٰ کی تعطیلات کے بعد انہیں باضابطہ طور پر تینوں فارمیٹس کا کپتان مقرر کر دیا جائے گا۔
شان مسعود کو نومبر 2023 میں ٹیسٹ ٹیم کی قیادت سونپی گئی تھی، لیکن ان کی قیادت میں ٹیم نے خاطر خواہ کارکردگی نہیں دکھائی۔ پاکستان نے ان کی کپتانی میں 12 ٹیسٹ میچز میں سے صرف 3 میں کامیابی حاصل کی، جب کہ 9 میں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ خاص طور پر ہوم گراؤنڈ پر بنگلادیش کے خلاف شرمناک شکست نے ان کی قیادت پر سوالات کھڑے کر دیے۔
اسی طرح، محمد رضوان کی قیادت میں بھی وائٹ بال کرکٹ میں پاکستان کی کارکردگی مایوس کن رہی۔ چیمپئنز ٹرافی کی میزبانی کے دوران اور نیوزی لینڈ کے دورے میں بھی ٹیم بدترین شکستوں سے دوچار ہوئی، جس کے بعد ان کے مستقبل پر بھی سوالیہ نشان لگ چکا ہے۔