لاہور کی 10 احتساب عدالتوں میں سے 5 ختم
اشاعت کی تاریخ: 5th, April 2025 GMT
---فائل فوٹو
وفاقی حکومت کی جانب سے لاہور کی 10 احتساب عدالتوں میں سے 5 ختم کر دی گئیں۔
وفاقی حکومت کی جانب سے جاری کیے گئے نوٹیفکیشن کے مطابق 5 احتساب عدالتوں کو دیگر عدالتوں میں منتقل کر دیا گیا ہے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق احتساب عدالت 1 کو انٹیلیکچول پراپرٹی ٹربیونل جبکہ احتساب عدالت 8 کو انٹیلیکچول پراپرٹی ٹربیونل 3 لاہور میں منتقل کیا گیا ہے۔
کراچی احتساب عدالت نے پیپلز پارٹی کے رہنما آغا.                
      
				
اسی طرح احتساب عدالت 3 کو اسپشل کورٹ کسٹم ملتان جبکہ احتساب عدالت 6 کو اسپیشل کورٹ کسٹم لاہور میں منتقل کر دیا گیا ہے۔
وفاقی حکومت کے نوٹیفکیشن کے مطابق احتساب عدالت 7 کو اسپیشل کورٹ سنٹرل گجرات میں منتقل کر دیا گیا ہے۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: احتساب عدالت گیا ہے
پڑھیں:
27ویں ترمیم آئین کے نمایاں خدوخال کو متاثر کر سکتی ہے
اسلام آباد:26 ویں آئینی ترمیم کے کامیاب تجربے کے بعد، وفاقی حکومت نے 27 ویں آئینی ترمیم پر مشاورت شروع کر دی ہے جو آئین کے نمایاں خدوخال کو مزید متاثر کر سکتی ہے۔
سابق پی پی پی سینیٹر مصطفی نواز کھوکھر کا خیال ہے کہ 27ویں ترمیم کا بنیادی مقصد آرٹیکل 243 میں ترمیم ہے، جو مسلح افواج کے کنٹرول اور کمانڈ کے ساتھ ساتھ سروسز چیفس کی تقرری سے متعلق ہے باقی سب کچھ صرف شور وغل ہے جس پر مذاکرات اور دستبرداری ممکن ہے۔
ماہرین کا خیال ہے کہ حکومت کے اندر متعلقہ سٹیک ہولڈرز کے درمیان وفاقی آئینی عدالت کے قیام پر تقریباً اتفاق رائے ہے۔
آکسفورڈ یونیورسٹی کے محقق یاسر قریشی کا خیال ہے کہ مسلم لیگ (ن) اور پی پی پی کے درمیان 27ویں ترمیم کے دیگر پہلوؤں پر اختلافات ہو سکتے ہیں لیکن عدلیہ کو تقسیم کرنے اور اسے زیرنگین بنانے کے اقدامات پر اتفاق رائے ہونے کا امکان ہے۔
26 ویں ترمیم کے بعد عدلیہ کی آزادی پر 27 ویں ترمیم کے اثرات پر بحث اب غیر متعلقہ ہے۔ میرے خیال میں عدلیہ کا کردار اب ایک ربڑ سٹمپ کے طور پر ہے جس کا مقصد ایگزیکٹو کو مزید طاقت اور قانونی تحفظ فراہم کرتا ہے۔
اگرچہ کچھ سینئر وکلا اب بھی سرکاری حکام کو مشورہ دے رہے ہیں کہ سپریم کورٹ کے اندر آئینی بنچ کا تجربہ بہت کامیاب رہا ہے۔
جوڈیشل کمیشن جس پر ایگزیکٹو کا غلبہ ہے آئینی بنچ سے کسی جج کو کسی بھی وقت ہٹا سکتی ہے تاہم وفاقی آئینی عدالت میں صورتحال تبدیل ہو سکتی ہے جہاں ایک بار جج کی تقرری کے بعد وہ اپنی ریٹائرمنٹ تک عہدے پر برقرار رہے گا۔
وکلا کا الزام ہے کہ اعلیٰ عدالتوں کے جج جو کلیدی اہمیت رکھتے ہیں، اس صورتحال کے ذمہ دار ہیں۔ یہ معلوم ہوا ہے کہ اب آئینی عدالت کے پہلے سربراہ کے نام پر غور و فکر جاری ہے۔
ایڈووکیٹ حافظ احسان کھوکھر نے کہا کہ آئینی ترمیم کیلئے اتفاق رائے پر مبنی اصلاحات کی اشد ضرورت ہے۔
انہوں نے تجویز دی کہ وفاقی حکومت تمام سیاسی جماعتوں، صوبائی حکومتوں اور آئینی اداروں کو ایک وسیع قومی مکالمے میں شامل کرے تاکہ عملی، جامع اور مستقبل کے حوالے سے اصلاحات تیار کی جا سکیں۔
انہوں نے آئینی عدالت کے قیام کی پرزور وکالت کرتے ہوئے کہا کہ ایسی عدالتیں وفاقی و صوبائی سطح پر ہونی چاہئیں جن میں تمام وفاقی یونٹس کی نمائندگی کرنے والے جج شامل ہوں۔