Daily Sub News:
2025-06-13@03:33:24 GMT

امریکی “محصولاتی جنگ” اور چین کے جوابی اقدامات

اشاعت کی تاریخ: 5th, April 2025 GMT

امریکی “محصولاتی جنگ” اور چین کے جوابی اقدامات

امریکی “محصولاتی جنگ” اور چین کے جوابی اقدامات WhatsAppFacebookTwitter 0 5 April, 2025 سب نیوز

بیجنگ : امریکی حکومت نے تمام تجارتی شراکت داروں پر ” ریسیپروکل ٹیرف ” عائد کرنے کا اعلان کیا۔ ایک دن بعد، چین نے متعدد جوابی اقدامات کیے ہیں، جن میں امریکہ سے درآمد ہونے والے تمام سامان پر 34فیصد اضافی محصولات عائد کرنا،ڈبلیو ٹی او کے تنازعہ حل کے میکانزم کے تحت امریکی اقدامات کے خلاف مقدمہ دائر کرنا، اور متعدد امریکی اداروں کو برآمدات کی کنٹرول فہرست میں شامل کرنا شامل ہیں۔ مارکیٹ کے تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ اگر امریکی حکومت محصولات کی پالیسی تبدیل نہیں کرتی تو امریکی معاشی نمو نمایاں طور پر سست ہو جائے گی۔

 امریکہ کا دعویٰ کہ وہ بین الاقوامی تجارت میں نقصان اٹھا رہا ہے، معاشی اصولوں یا حقائق کے اعداد و شمار کی روشنی میں  درست ثابت نہیں ہوتا۔ امریکہ کا تجارتی خسارہ مارکیٹ کے عوامل کا نتیجہ ہے، اور امریکہ نے خدمات کے شعبے میں اپنی واضح برتری کو جان بوجھ کر نظرانداز کیا ہے۔ 2023 میں، امریکہ کی خدمات کی برآمدات 1 ٹریلین ڈالر سے تجاوز کر گئیں، جو عالمی خدمات کی تجارت کا 13فیصد ہیں۔ 2024 میں، امریکہ کے خدمات کے شعبے میں تجارتی سرپلس تقریباً 300 ارب ڈالر تھا۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکہ بین الاقوامی تجارت سے نقصان نہیں بلکہ بڑا فائدہ اٹھا رہا ہے۔ امریکی تجارتی محکمے کے اعداد و شمار کے مطابق، 2024 میں امریکہ کا تجارتی خسارہ 1.

21 ٹریلین ڈالر تک پہنچ گیا، جو 2017 میں امریکی حکومت کی عالمی محصولات کی جنگ شروع کرنے سے پہلے کے مقابلے میں 50فیصد زیادہ ہے۔ 2018 سے 2024 تک، چین کا امریکہ کے ساتھ تجارتی سرپلس 323.33 ارب ڈالر سے بڑھ کر 361 ارب ڈالر ہو گیا۔

اس سے واضح ہوتا ہے کہ محصولات کی رکاوٹیں امریکی خدشات کو حل نہیں کر سکتیں۔ 1930 کی دہائی میں، امریکہ نے “سمٹ-ہولی ٹیرف ایکٹ” بنایا تھا، جس میں دنیا بھر کی 20,000 سے زائد درآمدی اشیا پر اضافی محصولات عائد کیے گئے، جس کے نتیجے میں امریکہ معاشی کساد بازاری کا شکار ہو گیا تھا۔ امریکہ کو فوری طور پر اپنی غلط پالیسیوں کو درست کرنا چاہیے اور محصولات کو دوسرے ممالک پر دباؤ  ڈالنے کے آلے کے طور پر استعمال کرنا بند کر دینا چاہیے۔ دنیا کے تمام ممالک کو بھی متحد ہو کر امریکہ کے یکطرفہ دھونس کے رویے کے خلاف مزاحمت کرنی چاہیے اور کثیر الجہتی تجارتی نظام کو برقرار رکھنا چاہیے۔ محصولات کی جنگ اور تجارتی جنگ میں کوئی فاتح نہیں ہوتا۔

ذریعہ: Daily Sub News

پڑھیں:

چین اور امریکہ کے مابین ایک دوسرے کے تجارتی خدشات کو دور کرنے میں نئی پیشرفت

بیجنگ :چینی وزارت تجارت کے ترجمان حہ یا دونگ نے ایک پریس کانفرنس میں چین امریکہ اقتصادی و تجارتی مشاورتی میکانزم کے اجلاس پربریفنگ دی ۔جمعرات کے روز انہوں نے کہا کہ یہ اجلاس دونوں سربراہان مملکت کی اسٹریٹجک رہنمائی میں منعقد ہوا اور فریقین5 جون کو دونوں سربراہان مملکت کے درمیان ٹیلیفونک بات چیت میں طے پانے والے اہم اتفاق رائے پر عمل درآمد اور جنیوا اقتصادی و تجارتی مذاکرات کے نتائج کو مضبوط بنانے کے اقدامات کے فریم ورک پر اصولی اتفاق رائے پر پہنچے اور ایک دوسرے کے معاشی اور تجارتی خدشات کو دور کرنے میں نئی پیش رفت حاصل کی۔ ریئر ارتھ میٹلز کے مسئلے کے حوالے سے چینی ترجمان کا کہنا تھا کہ ایک ذمہ دار بڑے ملک کی حیثیت سے ، چین نے سول شعبے میں مختلف ممالک کی معقول ضروریات اور خدشات کا مکمل خیال رکھا ہے ، قانون کے مطابق اس سے متعلق اشیاء کے لئے برآمدی لائسنس کی درخواستوں کا جائزہ لیا ہے اور اہل درخواستوں کی ایک مخصوص تعداد کی منظوری دی ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ چین اہل درخواستوں کی جانچ اور منظوری کو مضبوط بنانا جاری رکھے گا۔

Post Views: 4

متعلقہ مضامین

  • امریکا چین کے خلاف اپنے منفی اقدامات غیر مشروط طور پر فوری واپس لے ۔88.5 فیصد  افراد  کا مطالبہ، سی جی ٹی این  سروے
  • امریکہ چین کے خلاف اپنے منفی اقدامات غیر مشروط طور پر فوری واپس لے ۔88.5 فیصد  افراد  کا مطالبہ، سی جی ٹی این  سروے
  • چین اور امریکہ کے مابین ایک دوسرے کے تجارتی خدشات کو دور کرنے میں نئی پیشرفت
  • چین اور امریکہ کے مابین ایک دوسرے کے تجارتی خدشات کو دور کرنے میں نئی پیش رفت
  • “بھارتی طیارے کو گرنے میں ایک منٹ بھی نہیں لگا”، سی این این کی چونکا دینے والی رپورٹ
  • امریکی شہریت کی راہ 5 ملین ڈالر میں ہموار،ٹرمپ کا گولڈ کارڈ متعارف
  • ایران کا مسئلہ طاقت نہیں بات چیت سے حل کرنا چاہتاہوں: امریکی صدر
  • ایران کا مسئلہ بمباری سے نہیں بات چیت سے حل کرنا چاہتا ہوں؛ ڈونلڈ ٹرمپ
  • ٹرمپ نے چین امریکا تجارتی معاہدہ ہونے کا اعلان کردیا
  • پاک افغان بارڈر کی بندش، تجارتی حجم ڈھائی ارب ڈالرز سے کم ہو کر ایک ارب ڈالر رہ گیا