ٹرمپ نے آئی فون رکھنے کے شوقین افراد پر بھی پہاڑ توڑ دیا، قیمتوں میں بھاری اضافہ متوقع
اشاعت کی تاریخ: 5th, April 2025 GMT
واشنگٹن(انٹرنیشنل ڈیسک)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے چین پر عائد کیے گئے نئے ٹیرف کے باعث عالمی تجارت میں بڑی تبدیلی متوقع ہے، جبکہ صارفین کو قیمتی اشیاء، خاص طور پر آئی فونز، کی قیمتوں میں نمایاں اضافے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ایپل نے ٹیرف کے بوجھ کو صارفین پر منتقل کرنے کا فیصلہ کیا، تو آئی فونز کی قیمتوں میں 30 سے 40 فیصد تک اضافہ ممکن ہے۔
ایپل کے زیادہ تر آئی فونز چین میں تیار ہوتے ہیں، جہاں اب 54 فیصد ٹیرف لاگو کیا گیا ہے، جس کے بعد ایپل ایک نازک فیصلہ کن صورتحال سے دوچار ہے: یا تو وہ خود یہ اخراجات برداشت کرے یا قیمتیں بڑھا دے۔
روزن بلیٹ سیکیورٹیز کے تجزیہ کاروں کے مطابق، اگر ٹیرف کا اثر صارفین پر منتقل کیا گیا تو آئی فون 16 کے بیس ماڈل کی قیمت جو پہلے 799 ڈالر تھی، 43 فیصد اضافے کے بعد تقریباً 1142 ڈالر ہو جائے گی۔ اسی طرح آئی فون 16 پرو میکس، جو اس وقت 1599 ڈالر کا ہے، 43 فیصد اضافے کے بعد تقریباً 2300 ڈالر تک پہنچ سکتا ہے — جو قیمت فولڈ ایبل فونز جیسے گلیکسی زی فولڈ کے برابر ہو جائے گی۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ایپل کو تقریباً 39.
رپورٹس کے مطابق، ایپل واچز کی قیمتوں میں 43 فیصد، آئی پیڈز میں 42 فیصد، جبکہ ایئر پوڈز اور میک کمپیوٹرز کی قیمتوں میں 39 فیصد تک اضافے کا امکان ہے۔
ان ممکنہ اضافے کی خبروں نے فوری طور پر ایپل کے مالیاتی پوزیشن پر بھی اثر ڈالا۔ جمعرات کو کمپنی کے شیئرز کی قیمت میں 9.3 فیصد کمی واقع ہوئی، جو مارچ 2020 کے بعد ایک دن میں سب سے بڑی گراوٹ ہے۔
ایپل ہر سال 22 کروڑ سے زائد آئی فون فروخت کرتا ہے اور اب اسے امریکہ، چین اور یورپ جیسے بڑے منڈیوں میں سخت چیلنجز کا سامنا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر قیمتوں میں اس قدر اضافہ ہوا تو صارفین کی دلچسپی متاثر ہو سکتی ہے اور ایپل کی فروخت پر بھی منفی اثر پڑ سکتا ہے۔
مزیدپڑھیں:پنجاب میں نئے کار واش اسٹیشنز پر پابندی عائد
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کی قیمتوں میں آئی فون کے بعد
پڑھیں:
اینٹی ٹیرف اشتہار پر صدر ٹرمپ سے معافی مانگ لی، کینیڈین وزیرِاعظم
کینیڈین وزیرِاعظم مارک کارنی نے ہفتے کے روز تصدیق کی کہ انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ایک ’اینٹی ٹیرف اشتہار‘ پر معافی مانگی ہے، جس میں سابق امریکی صدر رونالڈ ریگن کو دکھایا گیا تھا جب کہ انہوں نے اونٹاریو کے وزیرِاعلیٰ ڈگ فورڈ کو یہ اشتہار نشر نہ کرنے کا مشورہ دیا تھا۔
غیر ملکی خبررساں اداروں ’اے ایف پی‘ اور ’رائٹرز‘ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے اس اشتہار کو ’جعلی اینٹی ٹیرف مہم‘ قرار دیتے ہوئے کینیڈین اشیا پر مزید 10 فیصد ٹیرف عائد کرنے اور تمام تجارتی مذاکرات ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔
مارک کارنی نے جنوبی کوریا کے شہر گیونگجو میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میں نے امریکی صدر سے معافی مانگی تھی کیوں کہ وہ اس اشتہار سے ناراض تھے۔
صحافی کی جانب سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ تجارتی مذاکرات اس وقت دوبارہ شروع ہوں گے جب امریکا تیار ہوگا۔
کینیڈا کے وزیراعظم نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ انہوں نے اشتہار نشر ہونے سے پہلے ڈگ فورڈ کے ساتھ اس کا جائزہ لیا تھا مگر اسے استعمال کی مخالفت کرتے ہوئے کہا تھا کہ میں اس اشتہار کو نشر کرنے کے حق میں نہیں ہوں۔
یاد رہے کہ یہ اشتہار کینیڈا کی ریاست اونٹاریو کے وزیرِاعلیٰ نے تیار کرایا تھا، جو ایک قدامت پسند سیاستدان ہیں اور جن کا موازنہ اکثر ٹرمپ سے کیا جاتا ہے، اس اشتہار میں ریگن کا ایک بیان شامل کیا گیا ہے، جس میں وہ کہتے ہیں کہ ’ٹیرف تجارتی جنگوں اور معاشی تباہی کا باعث بنتے ہیں‘۔
مارک کارنی نے مزید کہا کہ چینی صدر شی جن پنگ کے ساتھ ان کی گفتگو دوطرفہ تعلقات میں ایک اہم موڑ ثابت ہوئی، اور انہوں نے اس دوران غیر ملکی مداخلت جیسے حساس معاملات پر بھی بات کی۔
کینیڈا کے چین کے ساتھ تعلقات مغربی ممالک میں سب سے زیادہ کشیدہ رہے ہیں، تاہم اب دونوں ممالک ٹرمپ کی جانب سے عائد کردہ ٹیرف کے دباؤ کا سامنا کر رہے ہیں، حالانکہ شی اور ٹرمپ نے جمعرات کے روز کشیدگی کم کرنے پر اتفاق کیا تھا۔
چین اور کینیڈا نے جمعے کو 2017 کے بعد پہلی بار اپنے رہنماؤں کے درمیان باضابطہ مذاکرات کیے۔
کینیڈین وزیراعظم کا صحافیوں سے گفتگو میں مزید کہنا تھا کہ ہم نے اب ایک ایسا راستہ کھول لیا ہے جس کے ذریعے موجودہ مسائل کو حل کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ شی جن پنگ کی طرف سے ’نئے سال میں‘ چین کے دورے کی دعوت قبول کر لی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں نے اپنے وزرا اور حکام کو ہدایت دی ہے کہ وہ باہمی تعاون سے موجودہ چیلنجز کے حل تلاش کریں اور ترقی و اشتراک کے نئے مواقع کی نشاندہی کریں۔