ٹرمپ ٹیرف: دنیا بھر کی اسٹاک مارکیٹوں میں مندی کا رجحان
اشاعت کی تاریخ: 7th, April 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 07 اپریل 2025ء) صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے متعدد ممالک پر درآمدی محصولات عائد کرنے کے بعد آج پیر کو دنیا بھر کے اسٹاک مارکیٹس میں گراوٹ کا سلسلہ جاری ہے۔
ٹیرف کے اعلان کا اثر پاکستانی اور بھارتی اسٹاک مارکیٹس میں بھی دیکھا گیا۔ بھارتی اسٹاک مارکیٹ میں پیر کی صبح نفٹی میں چار فیصد سے زیادہ کی گراوٹ دیکھی گئی۔
جب کہ سینسیکس میں 2,300 پوائنٹس سے زیادہ کی کمی دیکھی گئی۔امریکی پالیسیوں سے ایشیائی ممالک کیسے متاثر ہوں گے؟
سنگا پور کا انڈیکس 7.
(جاری ہے)
امریکی صدر ٹرمپ نے اپنے اقدامات کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ بیماری کےعلاج کے لیے کبھی کبھی تلخ دوا دینی پڑتی ہے۔
انہوں نے کہا، "کبھی کبھی آپ کو بیماری کا علاج کرنے کے لیے دوا لینا پڑتی ہے۔"ٹرمپ کے نئے محصولات ’عالمی معیشت کے لیے دھچکا‘، یورپی یونین
اتوار کو ایئر فورس ون میں سوار، صحافیوں سے بات کرتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ امریکہ میں ملازمتیں اور سرمایہ کاری واپس آ جائے گی تاکہ وہ "ایسی دولت مند ہو جو پہلے کبھی نہیں ہوئی۔
"ٹرمپ کے اعلیٰ عہدیداروں نے اس بات پر زور دیا کہ ٹیرف کو کساد بازاری کے خدشات کو کم کرتے ہوئے منصوبہ بندی کے مطابق لاگو کیا جائے گا۔
مذاکرات کے لیے 50 سے زائد ممالک کی درخواستڈونلڈ ٹرمپ کے ایک سینئر اقتصادی مشیر نے کہا کہ درجنوں ممالک اب تک امریکہ کے ساتھ ٹیرف پر دوبارہ بات چیت کے لیے رابطہ کرچکے ہیں۔
وائٹ ہاؤس کی نیشنل اکنامک کونسل کے سربراہ کیون ہیسٹ نے اتوار کو ٹیلی ویژن چینل اے بی سی کے پروگرام 'دِس ویک‘ میں امریکی تجارتی نمائندے کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا، "50 سے زائد ممالک صدر ٹرمپ سے مذاکرات کا آغاز کرنے کے لیے رابطہ کر چکے ہیں۔
"انہوں نے مزید کہا، "یہ ممالک جانتے ہیں کہ محصولات کا سب سے زیادہ نقصان انہی کو ہو گا۔" دوسری جانب ٹرمپ انتظامیہ مسلسل یہ دعویٰ کر رہی ہے کہ ان محصولات کے باعث امریکہ میں اشیا کی قیمتوں میں کوئی بڑا اضافہ نہیں ہو گا۔
امریکی وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ نے بھی این بی سی کے پروگرام 'میٹ دی پریس‘ میں بتایا کہ 50 ممالک رابطہ کر چکے ہیں۔
لیکن یہ پوچھے جانے پر کہ آیا ٹرمپ ان سے مذاکرات کریں گے یا نہیں تو بیسنٹ نے کہا، "یہ فیصلہ صدر ٹرمپ ہی کریں گے۔"انہوں نے مزید دعویٰ کیا کہ کئی ممالک "ایک عرصے سے غلط طرز عمل اختیار کیے ہوئے ہیں اور ان معاملات کو چند دن یا ہفتے کے مذاکرات میں حل نہیں کیا جا سکتا۔"
ٹیرف 'ایک خوبصورت چیز' ہے، ٹرمپامریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ چین، یورپی یونین اور دیگر کے ساتھ "بڑے مالیاتی خسارے" کے مسئلے کو حل کرنے کا واحد راستہ ٹیرف ہے۔
انہوں نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر ایک پوسٹ میں لکھا، "وہ پہلے سے ہی نافذ العمل ہیں، اور یہ ایک خوبصورت چیز ہے۔"
انہوں نے دعویٰ کیا کہ صدر جو بائیڈن کے اقتدار کے دوران خسارے میں جو اضافہ ہوا ہے، اس کو "بہت جلد" پلٹ دیا جائے گا۔
ٹرمپ کا کہنا تھا، "ایک دن لوگوں کو احساس ہو جائے گا کہ امریکہ کے لیے ٹیرف بہت خوبصورت چیز ہے!"
ادارت: رابعہ بگٹی
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے انہوں نے کہا کہ کے لیے نے کہا
پڑھیں:
یورپی یونین اور امریکا کے درمیان تجارتی معاہدہ، 15 فیصد ٹیرف پر اتفاق
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یورپی یونین کے ساتھ ایک نئے تجارتی معاہدے کا اعلان کرتے ہوئے یورپی مصنوعات پر 15 فیصد ٹیرف عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ شرح پہلے مجوزہ 30 فیصد ٹیرف سے نصف ہے۔
معاہدے کا اعلان ٹرمپ نے اسکاٹ لینڈ میں واقع ٹرن بیری آئزل کلب میں یورپی کمیشن کی صدر ارسلا فان ڈر لاین سے ملاقات کے بعد کیا۔
یہ بھی پڑھیں:نہیں معلوم غزہ میں آئندہ کیا ہونے والا ہے، اب فیصلہ اسرائیل کو کرنا ہوگا، ڈونلڈ ٹرمپ
معاہدے کے تحت یورپی یونین نے بھی امریکی مصنوعات پر مزید نئے ٹیرف نہ لگانے کی یقین دہانی کروائی ہے۔
ٹرمپ کے مطابق، اس معاہدے کے تحت یورپی یونین اگلے مرحلے میں امریکا سے 750 ارب ڈالر مالیت کی توانائی خریدے گی اور امریکی معیشت میں 600 ارب ڈالر کی اضافی سرمایہ کاری کرے گی۔
مزید یہ کہ یورپی ممالک ’بڑی مقدار‘ میں امریکی دفاعی سامان بھی خریدیں گے، جس کی تفصیلات بعد میں دی جائیں گی۔
فان ڈر لاین نے معاہدے کو مستحکم، قابلِ پیشگوئی اور دونوں اطراف کے کاروبار کے لیے فائدہ مند قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک اہم معاہدہ ہے جس کے لیے سخت مذاکرات ہوئے، لیکن نتیجہ خوش آئند ہے۔
معاہدے میں امریکی کار انڈسٹری کے لیے بھی خاص طور پر مواقع پیدا کیے گئے ہیں، جس کی مصنوعات یورپ میں اب تک محدود تعداد میں فروخت ہوتی رہی ہیں۔
یاد رہے کہ ٹرمپ نے اپریل میں یورپی یونین پر 20 فیصد ٹیرف لگانے کا اعلان کیا تھا، جسے بعد ازاں 90 روز کے لیے مؤخر کر دیا گیا تھا۔
بعد ازاں جولائی میں انہوں نے 30 فیصد ٹیرف عائد کرنے کی دھمکی دی تھی، جس سے متعلق یورپی یونین نے شدید تحفظات کا اظہار کیا تھا۔
تجزیہ کاروں کے مطابق، اس معاہدے سے سب سے زیادہ فائدہ امریکی دفاعی صنعت کو ہوگا، جب کہ یورپی یونین کے لیے امریکی منڈی تک آسان رسائی کے امکانات بھی روشن ہوئے ہیں۔
یہ معاہدہ امریکی تجارتی پالیسی کا حصہ ہے، جس کے تحت چین، جاپان، انڈونیشیا اور ویتنام کے ساتھ بھی مختلف شرحوں پر ٹیرف معاہدے کیے جا چکے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا تجارت ٹرمپ ٹیرف یورپ