عمران خان کی رہائی اسی وقت ہی ممکن ہوگی جب فیصلہ کر لیا جائے ہم نے اس ملک کوآگے لے جانا ہے. شبلی فراز
اشاعت کی تاریخ: 7th, April 2025 GMT
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔07 اپریل ۔2025 ) سینیٹ میں قائد حزب اختلاف اور تحریک انصاف کے مرکزی راہنما سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان کی رہائی اسی وقت ہی ممکن ہوگی جبکہ یہ فیصلہ کر لیا جائے کہ ہم نے اس ملک کوآگے لے جانا ہے جوڈیشل کمپلیکس اسلام آباد کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جوڈیشل کمپلیکس حملہ کیس سیاسی کیس ہے جس کا نہ سر ہے نہ پیر، بس ویسے ہی ہمیں مصروف رکھنے کے لیے یہ کیا گیا ہے، ساری دنیا اور پاکستان کو پتہ ہے کہ عمران خان کو سیاسی بنیاد پہ قید کیا گیا ہے.
(جاری ہے)
شبلی فراز نے کہا کہ اور ان کی رہائی اسی وقت ہی ممکن ہوگی جبکہ یہ فیصلہ کر لیا جائے کہ ہم نے اس ملک کو آگے لے جانا ہے، ہم نے اس ملک کو ترقی دینی ہے، ہم نے اس ملک کو اکٹھا رکھنا ہے انہوں نے کہاکہ ہم نے آنے والی نسلوں کے لیے ایک مثبت پاکستان چھوڑ کے جانا ہے، یہ حکمران ٹولہ جس دن یہ فیصلہ کر دے گا کہ ہم نے یہ کرنا ہے تو عمران خان رہا ہو جائیں گے. انہوں نے کہا کہ بجلی کی قیمتوں میں کمی ویسے ہی جھوٹ موٹ میں خوش رکھنے کی ایک ناکام کوشش ہے، اس معاملے کو ہم پارلیمنٹ میں اٹھائیں گے اور ان کو ایکسپوز کریں گے شبلی فراز نے کہا کہ جو پارٹی لیڈرشپ ہے وہ اس وقت اس پہ کام کر رہی ہے اور ہمارے فیصلے مکمل ہو گئے ہیں.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ہم نے اس ملک کو شبلی فراز نے کہا کہ فیصلہ کر کہ ہم نے جانا ہے
پڑھیں:
ہماری کوشش ہے عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان رابطے کا کردار ادا کیا جائے، محمود مولوی
پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے کچھ عناصر ایسے ہیں جو نہیں چاہتے کہ ملک آگے بڑھے، وہ انتشار اور ٹکراؤ کی سیاست کو فروغ دے رہے ہیں۔ ایسے لوگ یہ چاہتے ہیں کہ عمران خان جیل میں ہی رہیں تاکہ سیاسی کشیدگی برقرار رہے۔ مگر ہمارا یقین ہے کہ پاکستان کا مستقبل صرف بات چیت، مفاہمت اور قومی اتفاق رائے میں مضمر ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان تحریک انصاف کے سابق رہنما محمود مولوی نے عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان ایک مؤثر رابطے کا کردار ادا کرنے کی خواہش ظاہر کر دی۔ اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا "ان کی، عمران اسماعیل اور فواد چوہدری کی نہ صرف شاہ محمود قریشی سے ملاقات ہوئی ہے بلکہ پی ٹی آئی کے دیگر رہنماؤں اور کارکنوں سے بھی تفصیلی اور مثبت نوعیت کی ملاقات ہوئی۔ ان ملاقاتوں کا مقصد ملک میں موجود سیاسی تناؤ اور درجہ حرارت کو کم کرنا ہے۔ ہم سب اس بات پر متفق ہیں کہ پاکستان کو اس وقت محاذ آرائی نہیں بلکہ سیاسی استحکام کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسی مقصد کے تحت ہماری کوشش ہے کہ عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان ایک مؤثر رابطے کا کردار ادا کیا جائے۔ محمود مولوی کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے کچھ عناصر ایسے ہیں جو نہیں چاہتے کہ ملک آگے بڑھے، وہ انتشار اور ٹکراؤ کی سیاست کو فروغ دے رہے ہیں۔ ایسے لوگ یہ چاہتے ہیں کہ عمران خان جیل میں ہی رہیں تاکہ سیاسی کشیدگی برقرار رہے۔ مگر ہمارا یقین ہے کہ پاکستان کا مستقبل صرف بات چیت، مفاہمت اور قومی اتفاق رائے میں مضمر ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ تمام اسٹیک ہولڈرز مل کر ملک کو استحکام اور ترقی کی راہ پر گامزن کریں۔