بلوچستان میں انٹرنیٹ مسائل پر وزارت داخلہ نے خط کا جواب نہیں دیا، امین الحق
اشاعت کی تاریخ: 7th, April 2025 GMT
وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) اور ٹیلی کمیونی کیشن (ٹیلی کام) امین الحق نے کہا ہے کہ بلوچستان میں انٹرنیٹ مسائل پر وزارت داخلہ کو خطوط لکھے جن کا جواب نہیں آیا۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے آئی اینڈ ٹیلی کام کا اجلاس امین الحق کی زیر صدارت ہوا، جس میں وزیر مملکت شزہ فاطمہ، بیرسٹر گوہر علی، پولین بلوچ و دیگر نے شرکت کی۔
ممبر کمیٹی پولین بلوچ نے بلوچستان میں انٹرنیٹ کے مسائل پر اجلاس سے واک آؤٹ کا اعلان کیا۔
انہوں نے کہا کہ میں 1 سال سے چلا رہا ہوں کہ میرے حلقے میں انٹرنیٹ کے مسائل ہیں۔
اس پر بیرسٹر گوہر علی نے کہا کہ آپ واک آؤٹ نہ کریں، بلوچستان ہم سب کا ہے، آپ کا مسئلہ حل کراتے ہیں۔
دوران اجلاس شزہ فاطمہ نے کہا کہ بلوچستان سے متعلق مسائل پر وزیراعظم شہباز شریف نے کابینہ ممبران کو بھیجا تھا۔ بلوچستان میں لاء اینڈ آرڈر کی صورتحال سے مسائل ہیں، بدقسمتی سے انٹرنیٹ کا استعمال دہشت گردی میں ہورہا ہے۔
وزیر مملکت نے یہ بھی کہا کہ بلوچستان میں دہشت گردی اور لاء اینڈ آرڈر کی صورتحال کی وجہ سے احکامات تسلیم کرتے ہیں۔
اس پر پولین بلوچ نے کہا کہ پہاڑوں میں انٹرنیٹ چل رہا ہے، دہشت گرد تو انٹرنیٹ استعمال کررہے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ آپ نے ہمارے علاقہ کے اسکول اور کالجز میں انٹرنیٹ بند کردیا ہے، حکومت کیوں جھوٹ بول رہی ہے؟ ہم حقائق کیوں چھپا رہے ہیں۔
اس پر چیئرمین کمیٹی سید امین الحق نے کہا کہ بلوچستان میں انٹرنیٹ کے مسائل پر وزارت داخلہ کو خطوط لکھے، قائمہ کمیٹی کی جانب سے لکھے گئے خطوط کا جواب نہیں دیا گیا۔
قائمہ کمیٹی نے بلوچستان میں انٹرنیٹ مسائل پر آئندہ اجلاس میں وزارت داخلہ حکام کو طلب کرلیا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: بلوچستان میں انٹرنیٹ کہ بلوچستان وزارت داخلہ امین الحق نے کہا کہ
پڑھیں:
پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کا پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس بلانے کا فیصلہ
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس طلب کرلیا۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان پیپلزپارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس جمعرات 6 نومبر کو ہوگا۔ اجلاس بلاول ہاؤس کراچی میں ہوگا جس میں ملک کی مجموعی سیاسی صورت حال اور 27 ویں آئینی ترمیم پر غور کیا جائے گا۔ دوسری جانب، وفاقی حکومت نے 27ویں آئینی ترامیم کا مجوزہ مسودہ پیپلز پارٹی کے حوالے کردیا۔ وفاقی حکومت مجوزہ 27 ویں آئینی ترمیم میں آرٹیکل 160 اور شق 3A میں ترمیم کرنا چاہتی ہے۔ وفاقی حکومت کی جانب سےتعلیم اور آبادی سبجیکٹ فیڈرل کرنے کے 18ویں ترمیم شیڈول دو اور تین میں ترمیم کی تجویز ہے۔ اس کے علاوہ آئین کے آرٹیکل 213 چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی میں ترمیم کی تجویز ہے۔ وفاقی حکومت آرٹیکل 191A ختم کرکے نیا آرٹیکل شامل کرنا چاہتی ہے۔ وفاقی حکومت نئے آرٹیکل کے آئینی عدالتوں کے قیام چاہتی ہے۔ وفاقی حکومت کی جانب سےآئین کے آرٹیکل 160 میں ترمیم کی تجویز ہے۔ ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت آئین کے آرٹیکل 160 کی شق 3A کو ختم کرنا چاہتی ہے۔ وفاقی حکومت آئین کے آرٹیکل 243 میں ترمیم چاہتی ہے۔ وفاقی حکومت کی جانب سے آئین کے آرٹیکل 200 میں ترمیم کی تجویز ہے۔ یہ آرٹیکل ججز کی ٹرانسفر کے متعلق ہے۔