شیخ وقاص نے پارٹی کےاختلافات کا سارا الزام کس پر ڈال دیا ؟خبر آ گئی
اشاعت کی تاریخ: 7th, April 2025 GMT
شیخ وقاص اکرم نے پارٹی اختلافات کا ملبہ میڈیا پر ڈال دیا۔ گفتگو کے دوران شیخ وقاص اکرم نے پارٹی میں اختلافات کا سارا الزام میڈیا اور سوشل میڈیا پر ڈالا۔
انہوں نے کہا کہ پارٹی میں اختلاف رائے ہوتا ہے، جسے میڈیا اور سوشل میڈیا بڑھا چڑھا کر رپورٹ کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی رہنماؤں کے درمیان کوئی اختلاف نہیں، پارٹی میں ہرکسی کو اختلاف رائے کی آزادی ہے۔پی ٹی آئی ترجمان نے مزید کہا کہ اب جس رہنما نے میڈیا پر اختلاف کی بات کی تو اسے شوکاز نوٹس جاری کیا جائے گا۔
شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کےخدشات کودورکیا جارہا ہے،مولانافضل الرحمان نے وقت مانگا ہے۔ترجمان پی ٹی آئی شیخ اکرم نے کہا کہ چھ کینالز بنے تو سندھ کے پانی میں مزید کمی ہوجائے گی، سندھ میں سندھ میں پی ٹی آئی سمیت دس جماعتیں سراپا احتجاج ہیں۔
ترجمان پی ٹی آئی شیخ وقاص اکرم کہتے ہیں گندم کی امدادی قیمت کی پالیسی آئی ایم ایف کی شرط پرختم کی گئی۔ پنجاب میں بھی کسان تنظمیں باہر نکلنے کیلئے تیار ہیں۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: شیخ وقاص اکرم پی ٹی ا ئی نے کہا کہ اکرم نے
پڑھیں:
متنازع ٹوئٹ کیس، عدالت نے ایمان مزاری اور انکے شوہر کو طلب کرلیا
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد نے ایڈووکیٹ ایمان مزاری اور ان کے شوہر ہادی علی کیخلاف متنازع ٹوئٹ کیس میں دونوں کو طلبی کا نوٹس بھیج دیا۔
تفصیلات کے مطابق مقدمے کا چالان عدالت میں پیش کردیا گیا، عدالت نے ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ کو طلبی کا نوٹس بھیج دیا، جوڈیشل مجسٹریٹ عباس شاہ کیس کا ٹرائل کریں گے۔
عدالت کی جانب سے اگلی سماعت میں ملزمان کو چالان کی نقول فراہم کی جائیں گیں، ٹرائل کورٹ میں اگلی سماعت 17 ستمبر کو ہوگی۔
اس سے پہلے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محمد افضل مجوکہ نے ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ کو سوشل میڈیا پر مبینہ ریاست مخالف سرگرمیوں کے الزام میں ان کے خلاف درج مقدمے میں عبوری ضمانت کنفرم کی تھی۔
ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنز جج نے نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (این سی آئی اے) کو ان کی گرفتاری سے روک دیا تھا۔
عدالت نے این سی آئی اے کو نوٹس بھی جاری کیے تھے تاکہ وہ اپنا جواب جمع کرائے اور سماعت 11 ستمبر تک ملتوی کر دی تھی۔
واضح رہے کہ ہادی علی چٹھہ اور ایمان مزاری کیخلاف این سی سی آئی اے نے مقدمہ درج کر رکھا ہے۔
این سی آئی اے کی جانب سے درج ایف آئی آر کے مطابق ایمان مزاری اور ان کے شوہر پر الزام ہے کہ وہ سوشل میڈیا پوسٹس کے ذریعے لسانی بنیادوں پر تقسیم کو ہوا دینے کی کوشش کر رہے تھے۔
ایف آئی آر میں الزام لگایا گیا کہ انہوں نے خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں لاپتا افراد کے معاملات کی ذمہ داری سیکیورٹی فورسز پر ڈالی۔
یہ مقدمہ الیکٹرانک جرائم کی روک تھام کے ایکٹ (پیکا) کی دفعات 9، 10، 11 اور 26 کے تحت درج کیا گیا۔