چین کے جوابی ٹیرف پر ٹرمپ کا سخت ترین ردعمل، مزید 50 فیصد ٹیرف عائد کرنے کی دھمکی
اشاعت کی تاریخ: 7th, April 2025 GMT
چین کے جوابی ٹیرف پر ٹرمپ کا سخت ترین ردعمل، مزید 50 فیصد ٹیرف عائد کرنے کی دھمکی WhatsAppFacebookTwitter 0 7 April, 2025 سب نیوز
واشنگٹن(آئی پی ایس )امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین کی جانب سے امریکا پر 34 فیصد جوابی ٹیرف عائد کیے جانے پر شدید ردعمل دیا ہے۔امریکی صدر نے خبردار کیا ہے کہ اگر چین نے یہ اضافہ کل تک واپس نہ لیا تو امریکا 9 اپریل سے چین پر 50 فیصد اضافی ٹیرف عائد کر دے گا۔
صدر ٹرمپ نے اتوار کے روز اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر جاری بیان میں کہا کہ چین نے پہلے ہی ریکارڈ ٹیرف، غیر مالیاتی ٹیرف، غیر قانونی سبسڈیز اور کرنسی میں چھیڑ چھاڑ جیسے حربے اپنا رکھے ہیں اور اب چین نے مزید 34 فیصد جوابی ٹیرف عائد کردیا ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ میں پہلے ہی خبردار کر چکا ہوں کہ جو بھی ملک امریکا کے خلاف اضافی ٹیرف عائد کرے گا اسے فوری طور پر زیادہ اور سخت امریکی ٹیرف کا سامنا کرنا پڑے گا۔ٹرمپ نے کہا کہ اگر چین نے پیر 8 اپریل تک ٹیرف میں یہ 34 فیصد اضافہ واپس نہ لیا تو امریکا منگل 9 اپریل سے چین پر 50 فیصد اضافی ٹیرف نافذ کر دے گا۔
امریکی صدر نے مزید کہا کہ چین کے ساتھ مذاکرات، جن کے لیے انہوں نے خود رابطہ کیا تھا، ختم کر دیے جائیں گے،جبکہ دیگر ممالک کے ساتھ بات چیت کا عمل فوری طور پر شروع کیا جائے گا۔خیال رہے کہ امریکی ٹیرف کے جواب میں چین کی جانب سے صرف امریکی مصنوعات پر ٹیرف ہی عائد نہیں کیا گیا بلکہ چینی وزارت تجارت نے 11 امریکی کمپنیوں کو غیر معتبر اداروں کی فہرست میں بھی شامل کر دیا ہے جس سے وہ چین میں کاروبار نہیں کرسکیں گی۔
چین نے 7 معدنیات کی برآمدات پر بھی سخت پابندیاں عائد کر دیں ہیں، ان معدنیات میں گیڈولینیم اور یٹریئم بھی شامل ہیں جو طبی آلات اور الیکٹرانکس کی تیاری میں اہم ہوتے ہیں۔علاوہ ازیں چین کے کسٹمز حکام نے امریکی چکن کی درآمد پر بھی پابندی عائد کر دی ہے۔ چین کی جانب سے عائد کردہ پابندیوں کا اطلاق 10 اپریل سے ہوگا۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: جوابی ٹیرف ٹیرف عائد چین کے
پڑھیں:
امریکا کا بڑا اقدام: ایران کے خلاف نئی پابندیاں عائد
واشنگٹن: امریکا نے ایران سے متعلق نئی پابندیوں کا اعلان کر دیا ہے۔
امریکی محکمہ خزانہ کی پریس ریلیز کے مطابق ایران سے جڑے کئی افراد اور کمپنیوں کو بلیک لسٹ کیا گیا ہے۔ ان میں وہ ادارے اور عناصر بھی شامل ہیں جو ایرانی فوج کو مالی معاونت فراہم کرتے ہیں، جبکہ ہانگ کانگ اور متحدہ عرب امارات میں سرگرم کچھ شخصیات بھی اس فہرست میں شامل ہیں۔
بیان میں کہا گیا کہ ان افراد اور کمپنیوں نے ایرانی تیل کی فروخت سے حاصل ہونے والی تقریباً 10 کروڑ ڈالر مالیت کی کرپٹو کرنسی منتقل کرنے میں کردار ادا کیا، جو ایران کی حکومت اور فوج کے لیے استعمال ہوئی۔
امریکی حکام کے مطابق اب ان افراد اور کمپنیوں کے ساتھ کوئی امریکی شہری یا کمپنی تجارتی تعلق قائم نہیں کر سکے گی۔