اسلام آباد:

حکومت نے کینال منصوبے کے معاملے پر پاکستان پیپلزپارٹی کے تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ کا ایک قطرہ پانی کسی دوسرے صوبے کو نہیں دیا جائے گا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت قومی اسمبلی کے اجلاس میں پاکستان پیپلزپارٹی نے متنازع کینال منصوبے پر شدید احتجاج کیا اور اس معاملے پر مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس بلانے کا مطالبہ بھی کیا۔

پاکستان پیپلزپارٹی نے کینال منصوبے کی مخالفت کرتے ہوئے متنازع کینالوں پر کام فوری بند کرنے کا مطالبہ کیا۔

ڈپٹی وزیر اعظم اسحاق ڈار کی پیپلز پارٹی کے تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ سندھ کا ایک قطرہ پانی کسی دوسرے صوبے جو نہیں دیا جائیگا، نہروں کے معاملے پر تکنیکی طور پر پیپلزپارٹی کیساتھ ملکر جائزہ لینگے۔

نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار نے قومی اسمبلی میں  پالیسی بیان  دیتے ہوئے کہا کہ بعض اوقات کچھ غلط فہمیاں پیدا ہوجاتی ہیں ان غلط فہمیوں کو دور کرنا چاہئے ہم سب بھائی ہیں اور میرا پی پی سے قریبی تعلق ہے۔

ڈپٹی وزیر اعظم اسحاق ڈار نے کہا کہ نہروں کا معاملہ پہلے ایکنک میں آیا مجھے وزیر اعظم نے ایکنک کے اجلاس کی صدارت کی سونپی ہوئی ہے۔ ایکنک میں پیپلزپارٹی نے اعتراض کیا تو میں  نے اس منصوبے پر مزید کاروائی کو مؤخر کردیا۔ 

انہوں نے کہا کہ کچھ ارکان اس منصوبے پر بات کرنا چاہتے تھے مگر میں نے کہا کہ پاکستان کی سلامتی و یکجہتی سے زیادہ کچھ نہیں، اس کے بعد ایکنک کے اجلاس کے کسی ایجنڈے پر میں نے نہروں کا مسئلہ نہیں آنے دیا۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ پنجاب میں ایک وزیر نے کچھ نامناسب بیان دیا، میں یقین دلانا چاہتا ہوں کہ دریائے سندھ کا ایک قطرہ بھی پنجاب میں نہیں لیا جائے گا، پنجاب اپنے پانی کے حصے سے جو بھی منصوبہ بنانا چاہے تو کسی کو اعتراض نہیں ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ارسا کے بنانے سے لیکر چلانے تک قومی سوچ سامنے رہے گی اور وزیر اعظم نے ہدایت کی ہے کہ سندھ کے جائز تحفظات دور کریں، نہروں کے معاملے پر تکنیکی طورپر پی پی پی کے ساتھ ملکر جائزہ لیا جائے گا، پنجاب سمیت کسی دوسرے صوبے کو سندھ کے حصے کا پانی کا ایک قطرہ نہیں دیا جائے گا۔

قبل ازیں وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ کا ایوان میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں ایوان کو بلڈوز نہیں کرنا چاہیے، 1991ء میں ارسا معاہدہ کیا گیا جس میں پانی کی تقسیم کا طریقہ کار واضح ہے، ہم اتفاق رائے کے لیے ہر وقت تیار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں ہر صوبہ پیارا ہے سندھ کی دھرتی سے پیار ہے، ہم افہام و تفہیم سے مسئلے حل کرنا چاہیں گے۔

قبل ازیں پیپلزپارٹی کے رکن قومی اسمبلی راجہ پرویزاشرف کا نکتہ اعتراض پر اظہار خیال  کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن و حکومت اس ایوان کا حسن ہے، میں بھٹو شہید کی برسی پر سندھ گیا، میں نے سندھ میں لوگوں کے سندھ سے نہریں نکالنے کے خلاف جذبات دیکھے مجھے سندھ میں بتایا گیا کہ ارسا کے 1991کے معاہدے پر عمل نہیں ہورہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ صوبوں کو پہلے ہی پانی کی کمی ہے تو نیا پانی کہاں سے لایا جائے گا؟ چار اکائیوں کو متفق کرکے کوئی کام کرنا چاہیے، پتہ نہیں وفاق نے کیسے نہریں نکالنے کا منصوبہ بنالیا۔

سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف کا کہنا تھا کہ ایک وقت تھا کالاباغ پر جھگڑا چل رہا تھا کوئی بھی بڑا منصوبہ ہواس پر بیٹھ کر چار بھائیوں کو بات کرنا چاہیے، اختلاف رائے بھی کرنا ہے تو اسی ایوان میں ہی کرنا ہے، کسی بھی منصوبے پر اعتراض ہے تو بیٹھ کر بات کی جائے۔

انہوں نے کہا کہ صدر پاکستان نے بھی اسی ایوان میں نہروں کے نکالنے کی مخالفت کی میڈیا پر ہار جیت کا وفاق سے پیغام صوبوں کو جانا چاہیے، ہم نے دلیل سے بات کرنا ہے۔

پیپلزپارٹی  رکن شبیر بجارانی کا نکتہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ دریائے سندھ سے پہلے ہی دو نہریں نکالی جاچکی ہیں، سندھ میں پانی پہلے ہی کم ہے اب سندھ سے نئی نہریں نکالنے کی تیاری کی جارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پانی جتنا سمندر میں گرنا چاہیے نہیں گررہا، جس سے زمینیں سمندر کے نیچے آرہی ہیں۔ سندھ کو پانی پندرہ فیصد دیا جارہا تھا اب چالیس فیصد کم دیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم اس ایوان میں پالیسی بیان دے کر نئی نہریں نہ نکالنے کا اعلان کریں، کالاباغ ڈیم کی طرح یہ نہریں بھی نہیں بننے دیں گے۔

پیپلزپارٹی کے رکن قومی اسمبلی عبدالقادر پٹیل نے نکتہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ’ پتہ نہیں پی ٹی آئی نہروں کے خلاف ہے یا حامی ہے؟ ویسے یہ نہروں کے خلاف ہمارے موقف کے ساتھ ہیں، آج یہ اہم موضوع ہے مگر اپوزیشن نے ساتھ نہیں دیا۔

انہوں نے کہا کہ بتایا جائے کہ حکومت کا کون سا ارسطو ہے جو دوصوبوں کے بعد تیسرے صوبے میں بھی بدامنی پیدا کرنا چاہتا ہے آج سندھ میں تانگہ پارٹیاں احتجاج کررہی ہیں۔

قادر پٹیل نے کہا کہ وفاق کے خلاف سوچ والے احتجاج کررہے ہیں، ایکنک میں پی پی کی وجہ سے یہ معاملہ رکا ہوا ہے نہروں کے نکالنے کا فیصلہ واپس لیں، آج سندھ میں نعرے بازی کی جارہی ہے۔

پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی شازیہ مری نے کہا کہ  بتایا جائے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس کیوں نہیں بلایا جارہا ہے، صدر مملکت جن کے پاس کسی منصوبے کی منظوری دینے کا اختیار نہیں تو وہ کینالز کی منظوری کیسے دے سکتے ہیں صدر نے منظوری دی ہوتی تو پھر وہ مشترکہ اجلاس میں اس کی مخالفت کیوں کرتے ؟

شازیہ مری کا کہنا تھا کہ صوبہ پنجاب کے صوبائی وزیر کے بیان کی مذمت کرتی ہوں، کالا باغ ڈیم نہ بنا ہے نہ بننے دیں گے حکومت مشترکہ مفادات کونسل کا میٹنگ کیوں نہیں بلاتی ۔

ان کا کہنا تھا کہ  وفاقی حکومت آئین کی خلاف ورزی کر رہی ہے، صدر مملکت کی جانب سے منظوری دینے کی بات کرنا ٹرک کی بتی کے مترادف ہے  انڈس پر مزید کینالز نا قابل قبول ہیں۔

ایم کیو ایم کے خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ ہم آپس میں پانی پر لڑ رہے ہیں ڈیم بنے تو خطرہ نہ بنے تو بھی خطرہ جبکہ بھارت نے پانچ ہزار ڈیم بنائے لیکن احتجاج نہیں ہوا۔

بعد ازاں قومی اسمبلی کا اجلاس  بدھ کی شام چار بجے تک ملتوی کردیا گیا۔ 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے کہا کہ کینال منصوبے قومی اسمبلی کا ایک قطرہ تحفظات دور معاملے پر ایوان میں اسحاق ڈار نہیں دیا نہروں کے بات کرنا کے خلاف جائے گا

پڑھیں:

بیان بازی ، نہری تنازع شدت اختیارکرنے کاخدشہ

اسلام آباد(طارق محمودسمیر)چھ نہروں کی تعمیرکیمعاملے پر وفاقی حکومت تاخیرسے میدان میں آچکی ہے،تاہم ان نہروں کے بارے میں حالیہ دو،تین ماہ کے عرصہ میں سندھ کے اندرایک ایساماحول بنادیاگیاہے کہ اب یہ نہیں لگتاکہ پاکستان کی زراعت کے لئے اہم قراردی جانے والی نہروں کی تعمیرممکن ہوسکے گی،اس سارے معاملے میں سستی ،نااہلی کااعلیٰ ترین مظاہرہ کیاگیاہے لیکن کسی کوذمہ داربھی قرارنہیں دیاجارہا،بدقسمتی سے پاکستان کے اندرجب بھی کوئی منصوبہ تیارکیاجاتاہے تو اسے سیاسی مقاصد کے لئے اتنامتنازع بنادیاجاتاہے کہ ایسالگتاہے کہ منصوبے پر عمل کرنے سے ملک کے اندرحالات خراب ہوجائیں گے اور اسی ڈراورخوف کے نتیجے میں ایسے منصوبوں کو یاتو روک دیاجاتاہے یا ترک کردیاجاتاہے جس کی مثال کالاباغ ڈیم جیسے اہم منصوبوں کو متنازع بنانے کے بعدختم کیاگیا،سندھ حکومت اپنی جگہ سیاست کررہی ہے کیونکہ قوم پرست جماعتوں نے سندھ کے اندر طویل احتجاج اور دھرنادے کر پیپلزپارٹی کو سیاسی مشکلات میں ڈالاہے ،حالانکہ اس منصوبے کے حوالے سے پیپلزپارٹی نے شروع میں خاموشی اختیارکئے رکھی ،اس ساری صورت حال میں حال میں بنائے گئے وفاقی وزیرمیاں معین وٹو ،جواوکاڑہ سے تعلق رکھتے ہیں اوران کاخاندان کابڑے زمینداروں میں شمارہوتاہے،ان کے ہی خاندان کے میاں یاسین وٹوپاکستان کے وزیرخزانہ رہ چکے ہیں،جب کہ میاں منظوروٹوسے بھی ان کے قریبی تعلقات ہیں،نہروں کے تنازع پر ان کا سب سے اہم بیان سامنے آیاہے جس میں وہ کہتے ہیں کہ اس وقت چولستان میں بننے والی نہرکامسئلہ ہے جس پر اعتراض اٹھایاجارہاہے،پہلے سے موجود فارمولے کے تحت ہی اس نہرکو پانی دیاجائے گا،گرین پاکستان منصوبے کے تحت دونہریں پنجاب،دونہریں سندھ اور ایک بلوچستان میں بننی ہے،میاں معین وٹونے اس بات کابھی اعتراف کیاہے کہ یہ معاملہ غلط فہمی اور بروقت مشاورت نہ ہونیسے تنازع کاشکارہواہے ،پہلی بار وفاقی حکومت کے کسی وزیرنے اس منصوبے کے حوالے سے کچھ نئے حقائق بتائے ہیں جو اس سے پہلے منظرعام پر نہیں آئے اور پیپلزپارٹی یہ تاثردے رہی ہے کہ نہریں بنانے کا منصوبہ صرف پنجاب میں ہے حالانکہ وفاقی وزیرکے بیان کے مطابق دونہریں سندھ میں بننی ہیں ان کاپیپلزپارٹی کیوں تذکرہ نہیں کرتی،وزیراعظم کے مشیرراناثناء اللہ نے بھی اس معاملے پر جہاں سندھ حکومت سے رابطے کئے ہیں وہیں انہوں نے جے یوآئی سندھ کے رہنماعلامہ راشدسومرو،قوم پرست رہنما ایاز پلیجوسے ٹیلی فون پررابطہ کیاہے ،راناثناء اللہ ایک ذمہ دار سیاسی رہنماہیں اور وہ اس معاملے کو خوش اسلوبی سے حل کرناچاہتے ہیں لیکن پنجاب کی وزیراطلاعات عظمیٰ بخاری ہوں یاسندھ کے وزیراطلاعات شرجیل میمن ہوں وہ اپنے بیانات سے ماحول کو خراب بھی کررہے ہیں اور ایک دوسرے پر الزامات بھی لگارہے ہیں،عظمیٰ بخاری نے تو یہاں تک کہہ دیاہے کہ مرادعلی شاہ کو گنڈاپورسے مختلف ہوناچاہئے اس ساریمعاملے پر آج بدھ کو اسلام آباد کے سینئرصحافیوں کوایک اہم بریفنگ دی جارہی ہے جس میں وفاقی حکومت کی طرف سے تمام حقائق سامنے لائے جائیں گے ،دوسری جانب سینیٹ کے اجلاس میں نہروں کے معاملے پر شدیدہنگامہ ہوا ،پیپلزپارٹی نے بھی ایوان سے واک آوٹ کیااور تحریک انصاف سمیت دیگراپوزیشن جماعتوں نے نعرے بازی کی ،دوبارکورم کی نشاندہی کی گئی اور دلچسپ بات یہ ہے کہ کورم کی نشاندہی حکومت کی طرف سے کی گئی جس کا مقصد اپوزیشن لیڈرشبلی فرازکوتقریرسے روکناتھا،شبلی فرازنے کچھ دیرتقریرکرکے پیپلزپارٹی اور ن لیگ دونوں کوتنقیدکانشانہ بنایاتھا،وزیرقانون اعظم نذیرتارڑنے بہت کوشش کی کہ وہ اپناموقف بیان کرسکیں لیکن شورشرابے میں ان کی تقریردب گئی،ان کا کہناتھاکہ تمام جماعتوں کو اعتماد میں لے کر آئین وقانون کے مطابق فیصلہ کیاجائے گا۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • وزیراعظم کی یقین دہانی پر شکر گزار ہوں، بلاول بھٹو
  • وزیراعظم اور بلاول بھٹو کی آج ملاقات ، متنازع کینال کے معاملے پر مثبت پیشرفت کا امکان
  • متنازع کینال منصوبے کیخلاف احتجاج، 40 ہزار گاڑیاں پھنس گئیں
  • متنازع کینالوں کے برعکس نیا پروجیکٹ، جس میں حکومت کو کوئی دلچسپی نہیں
  • کینال تنازع پروزیر اعظم بے بس ہیں تواقتدار چھوڑ دیں،پیپلزپارٹی کا مطالبہ
  • وزیراعظم سے وزیراعلیٰ سندھ کی ملاقات، کینال منصوبے پر مؤقف پیش کیا
  • حکومت کینال منصوبے پر کثیر الجماعتی مشاورت پر غور کر رہی ہے، وفاقی وزیر قانون
  • بیان بازی ، نہری تنازع شدت اختیارکرنے کاخدشہ
  • متنازع کینالز منصوبے پرپیپلزپارٹی کے تحفظات، وفاقی حکومت کا مذاکراتی کمیٹی بنانے کا فیصلہ
  • کینال معاملے پر لوگوں کے تحفظات جائز ہیں: شرجیل میمن