عمران خان سے آج اڈیالہ جیل میں ملاقاتیوں کی لسٹ سامنے آ گئی
اشاعت کی تاریخ: 8th, April 2025 GMT
پاکستان تحریک انصف کے وکیل راہنما نے بانی پاکستان تحریک انصاف سے ملاقات کرنے والے پارٹی راہنماؤں کے ناموں کی لسٹ اڈیالہ جیل سپریٹنڈنٹ کو بھجوا دی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بانی پی ٹی آئی سے آج اڈیالہ جیل میں ملاقات کا دن اور ملاقاتیوں کی لسٹ بھی سامنے آ گئی ہے۔ سلمان اکرم راجہ نے بانی پاکستان تحریک انصاف سے ملاقات کرنے والے پارٹی راہنماؤں کے ناموں کی لسٹ اڈیالہ جیل سپریٹنڈنٹ کو بھجوا دی ہے۔ آج ملاقات کرنے والوں میں سلمان اکرم راجہ، نیازاللہ نیازی، مشال یوسفزئی، مبشر نسوانہ، مبشر رحمان اور چودھری ظہیر عباس کے نام لسٹ میں شامل ہیں۔
خیال رہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے اڈیالہ جیل میں بہتر سہولیات کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا۔ بشریٰ بی بی نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر درخواست میں وفاق کو بذریعہ سیکرٹری داخلہ، سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل اور چیف کمشنر اسلام آباد کو فریق بنایا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اڈیالہ جیل کی لسٹ
پڑھیں:
اڈیالہ جیل سے دور روک لیا تاکہ بہانہ بنا سکیں ملاقات کیلئے کوئی آیا ہی نہیں، علیمہ خان
راولپنڈی(نیوز ڈیسک)پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے جیل حکام پر سنگین الزامات عائد کیے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کو قیدِ تنہائی میں رکھا جا رہا ہے اور فیملی و وکلا سے ملاقات میں رکاوٹیں پیدا کی جا رہی ہیں۔
اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علیمہ خان نے الزام لگایا کہ جیل حکام ملاقات نہ ہونے کا یہ بہانہ بنانے کے لیے پولیس کو جیل سے ڈیڑھ کلومیٹر پہلے ناکہ لگانے کی ہدایت دیتے ہیں تاکہ کہا جا سکے کہ کوئی ملاقات کے لیے آیا ہی نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں سمجھ نہیں آتی عورتوں سے کیا خوف ہے؟ ہم تو صرف اپنے بھائی سے ملنے آئے ہیں۔ اب ایک مہینہ ہو گیا، ہمیں عمران خان سے ملنے نہیں دیا گیا۔ اگر وکلا اور فیملی کو روکا جائے گا تو وہ اپنے کیس کس سے ڈسکس کریں گے؟
علیمہ خان نے واضح کیا کہ ان کے وکلا سلمان اکرم راجہ، بیرسٹر سلمان صفدر اور ظہیر عباس کیسز کی پیروی کر رہے ہیں، اور انہیں ملاقات کی اجازت نہ دینا ناانصافی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے حکم پر صرف بیرسٹر سلمان صفدر کو ملاقات کی اجازت ملی، لیکن چیف جسٹس کے حکم کے برعکس انہیں صرف 35 منٹ بعد ہی اٹھا دیا گیا، حالانکہ ایک گھنٹے کی اجازت دی گئی تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم یہ نہیں کہتے کہ صرف ہم ملیں، اگر 100 لوگ بھی عمران خان سے ملاقات کریں تو کریں، لیکن ہمارے وکلا کو تو ملاقات کی اجازت دی جائے۔ اگر ہمیں نہیں ملنے دیا جا رہا تو میری دو بہنوں کو بھیج دیں، وہ مجھ سے زیادہ ذہین ہیں، بانی کا پیغام ان کے ذریعے بھی آ جائے گا۔
علیمہ خان نے کہا کہ وہ جیل کے باہر ہی بیٹھے رہیں گی اور واپس نہیں جائیں گی جب تک ملاقات نہ ہونے دی جائے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ جیل انتظامیہ جان بوجھ کر ان کے وکلا کو ریپلیس کرکے غیر متعلقہ افراد کو بھیجتی ہے تاکہ اصل قانونی ٹیم کو عمران خان سے رابطہ نہ ہو سکے۔
ادھر سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا نے عمران خان سے عدالتی احکامات کے باوجود ملاقات نہ ہونے پر اسلام آباد ہائیکورٹ میں توہینِ عدالت کی درخواست دائر کر دی ہے، جب کہ علیمہ خان، شبلی فراز اور عمر ایوب کی جانب سے دائر کردہ درخواستیں بھی تاحال زیر التوا ہیں۔
مزیدپڑھیں:’شہد کی مکھی کے خاتمے سے انسانیت کا ایک ہفتے میں خاتمہ‘، آئن سٹائن کی تھیوری کی حقیقت کیا؟