بجلی کی قیمتوں میں کمی سے صنعتی پیداوارسستی اور برآمدات بڑھنے کے قوی امکانات ہیں.چیئرمین اپٹپما
اشاعت کی تاریخ: 8th, April 2025 GMT
فیصل آباد (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔08 اپریل ۔2025 )آل پاکستان ٹیکسٹائل پراسیسنگ ملز ایسوسی ایشن کے چیئرمین شعیب عثمان اورممتاز صنعتکار ملک باﺅ محمد اکرم نے وزیر اعظم کی طرف سے بجلی کی قیمتوں میں بڑی کمی کے اعلان کوخوش آئند اور قوم کیلئے تحفہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس اقدام سے صنعتی پیداوارسستی اور برآمدات میں اضافہ ہوگا جبکہ اس سے 2سے3 ارب ڈالرکی ایکسپورٹ بڑھنے کے بھی قوی امکانات ہیں جس کے ساتھ ساتھ ملک کی بند صنعتیں چالو ہونے سے بیروزگاری کے خاتمہ اور معیشت کی بحالی میں بڑی مدد ملے گی.
(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ گھریلو صارفین اور صنعتوں کیلئے بجلی کی قیمت کم کرنے کے مثبت اثرات مرتب ہوں گے انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کو بجلی کے ٹیرف میں اتنی بڑی کمی پر رضا مند کرنا جوئے شیر لانے کے مترادف تھا جس کیلئے حکومت کو سخت محنت کرنا پڑی جس کا کریڈٹ وزیر اعظم محمد شہباز شریف اور ان کی ٹیم کو جاتا ہے. انہوں نے اپیل کی کہ اب حکومت بجلی کی قیمت میں مزید کمی کیلئے آئی پی پیز پر دباﺅ بڑھائے اور بجلی کی ترسیل و تقسیم کے نظام کو بہتر بنائے انہوں نے کہا کہ پاور سیکٹرز میں کرپشن کے خلاف اقدامات،سالانہ چھ سو ارب روپے کی بجلی چوری کو روکنے اور قابل تجدید توانائی کی حوصلہ شکنی کی بجائے اس کی حوصلہ افزائی بھی یقینی بناناہوگی. دریں اثناآل پاکستان ٹیکسٹائل پراسیسنگ ملز ایسوسی ایشن کے سابق چیئرمین حافظ شیخ محمد اصغر قادری نے بھی بجلی کی قیمتوں میں کمی کے فیصلے پر وزیر اعظم کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ شہباز شریف حکومت کے فیصلے سے عوام اور انڈسٹری دونوں کو زبردست فائدہ ہو گاجبکہ اس سے مہنگائی میں نمایاں کمی آئے گی انہوں نے بجلی کے شعبہ میں مناپلی ختم کرنے کیلئے اقدامات کی ضرورت پر بھی زور دیا.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے انہوں نے بجلی کی کہا کہ
پڑھیں:
2 ماہ میں فری انرجی مارکیٹ پالیسی نافذ کرنے کا اعلان، حکومت کا بجلی خریداری کا سلسلہ ختم ہو جائے گا
وفاقی وزیر توانائی سردار اویس احمد خان لغاری نے کہا ہے کہ ملک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ "فری انرجی مارکیٹ پالیسی" آئندہ 2 ماہ میں اپنے حتمی نفاذ کے مرحلے میں داخل ہو جائے گی، جس کے بعد حکومت کی جانب سے بجلی کی خریداری کا سلسلہ مستقل طور پر ختم ہو جائے گا۔
یہ بات وزیر توانائی نے عالمی بینک کے ایک اعلیٰ سطحی وفد سے ملاقات کے دوران کہی، جس کی قیادت عالمی بینک کے ریجنل نائب صدر برائے مشرق وسطیٰ، شمالی افریقہ، افغانستان اور پاکستان، عثمان ڈیون (Ousmane Dione) کر رہے تھے۔
وفاقی وزیر توانائی نے بتایا کہ "سی ٹی بی سی ایم" (CTBCM) کے تحت مارکیٹ میں بجلی کی آزادانہ تجارت ممکن ہو سکے گی۔
اس ماڈل کے تحت "وِیلنگ چارجز" اور دیگر میکانزم متعارف کرائے جا رہے ہیں اور حکومت کا کردار صرف ریگولیٹری فریم ورک تک محدود کر دیا جائے گا۔
انہوں نے واضح کیا کہ یہ منتقلی بتدریج اور ایک جامع حکمت عملی کے تحت کی جائے گی تاکہ نظام میں استحکام قائم رہے۔
ملاقات کے دوران سردار اویس لغاری نے عالمی بینک کے وفد کو حکومت کی توانائی اصلاحات، نیٹ میٹرنگ پالیسی، نجکاری، ریگولیٹری بہتری اور سرمایہ کاری کے مواقع سے متعلق تفصیلی بتایا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی پالیسی کا جھکاؤ واضح طور پر نجی شعبے کے فروغ اور شفافیت کی جانب ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ بین الاقوامی سرمایہ کار اس میں شراکت دار بنیں۔
جناب عثمان ڈیون نے پاکستان میں توانائی کے شعبے میں ہونے والی اصلاحات کو سراہا اور اس امر پر زور دیا کہ توانائی ترقی کی بنیاد ہے اور کسی بھی ملک کی ترقی کے لیے توانائی کا شعبہ بہت اہمیت کا حامل ہوتا ہے، اسی لیے عالمی بینک اس شعبے میں پاکستان کی حمایت جاری رکھے گا۔
انہوں نے کہا کہ عالمی بینک حکومتِ پاکستان کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑا ہے تاکہ پائیدار، قابل اعتماد اور سرمایہ کاری کے لیے موزوں توانائی نظام کو فروغ دیا جا سکے۔
وفاقی وزیر نے عالمی بینک کے وفد کو شعبے میں جاری ریفارمز پر مبنی ایک جامع کتابچہ بھی پیش کیا اور اس امید کا اظہار کیا کہ موجودہ شراکت داری مستقبل میں مزید مضبوط ہو گی۔