دبئی میں مڈل ایسٹ انرجی 2025 کی نمائش میں پاکستان پویلین کا افتتاح
اشاعت کی تاریخ: 8th, April 2025 GMT
دبئی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 8 اپریل 2025ء)پاکستان کے سفیر برائے متحدہ عرب امارات، فیصل نیاز ترمذی نے دبئی ورلڈ ٹریڈ سینٹر میں 7 سے 9 اپریل 2025 تک جاری رہنے والی 49ویں مڈل ایسٹ انرجی نمائش میں پاکستان پویلین کا افتتاح کیا۔ یہ نمائش خطے کی سب سے بڑی اور معتبر توانائی کی نمائش مانی جاتی ہے، جس میں دنیا بھر سے 40,000 سے زائد توانائی کے ماہرین اور 1,600 بین الاقوامی نمائش کنندگان شریک ہیں۔
افتتاحی تقریب میں قونصل جنرل حسین محمد، ٹریڈ اینڈ انویسٹمنٹ کونسلر علی زیب خان، چیئرمین پاکستان بزنس کونسل دبئی شبیر مرچنٹ اور دیگر پاکستانی نمائش کنندگان بھی شریک تھے۔ پاکستان پویلین کا انعقاد ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان (TDAP) کے تحت کیا گیا ہے، جس میں آٹھ معروف پاکستانی کمپنیاں پانچ اہم شعبوں میں اپنی جدید مصنوعات اور ٹیکنالوجیز پیش کر رہی ہیں۔(جاری ہے)
ان شعبوں میں سمارٹ سلوشنز، قابل تجدید توانائی، بیک اپ جنریٹرز و کریٹیکل پاور، ٹرانسمیشن و ڈسٹری بیوشن، اور انرجی مینجمنٹ شامل ہیں۔ سفیر فیصل نیاز ترمذی نے پاکستان کی عالمی توانائی مارکیٹ میں بڑھتی ہوئی شمولیت پر فخر کا اظہار کرتے ہوئے کہا، "یہ پاکستان کے لیے باعثِ فخر ہے کہ ہماری آٹھ متحرک کمپنیاں TDAP کے پلیٹ فارم سے اس اہم بین الاقوامی نمائش میں شرکت کر رہی ہیں۔ ہمارا پویلین دنیا بھر سے خریداروں کی توجہ حاصل کر رہا ہے، بالخصوص سمارٹ انرجی سلوشنز، قابل تجدید توانائی اور توانائی کے بنیادی ڈھانچے کے شعبوں میں۔" انہوں نے مزید کہا کہ مڈل ایسٹ انرجی پاکستانی کاروباروں کو عالمی ماہرین کے ساتھ شراکت داری کے نئے مواقع فراہم کرتی ہے اور متحدہ عرب امارات پاکستان کا ایک اہم تجارتی شراکت دار ہے۔ یہ نمائش پاکستان کے بین الاقوامی توانائی مارکیٹ میں قدم مضبوط کرنے میں مددگار ثابت ہو رہی ہے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
سندھ طاس معاہدے کی معطلی سے پاکستان میں پانی کی شدید قلت کا خطرہ، بین الاقوامی رپورٹ میں انکشاف
ایک تازہ بین الاقوامی رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ (Indus Waters Treaty) معطل کیے جانے کے بعد پاکستان کو پانی کی سنگین قلت کا سامنا ہو سکتا ہے۔
سڈنی میں قائم انسٹیٹیوٹ فار اکنامکس اینڈ پیس کی ’اکولوجیکل تھریٹ رپورٹ 2025‘ کے مطابق اس فیصلے کے نتیجے میں بھارت کو دریائے سندھ اور اس کی مغربی معاون ندیوں کے بہاؤ پر کنٹرول حاصل ہو گیا ہے، جو براہِ راست پاکستان کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق نئی دہلی نے یہ معاہدہ رواں سال اپریل میں پاہلگام حملے کے بعد جوابی اقدام کے طور پر معطل کیا تھا۔ یہ پیشرفت ایسے وقت میں سامنے آئی جب پاکستان کی زراعت کا تقریباً 80 فیصد انحصار دریائے سندھ کے نظام پر ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ معمولی رکاوٹیں بھی پاکستان کے زرعی نظام کو نقصان پہنچا سکتی ہیں کیونکہ ملک کے پاس پانی ذخیرہ کرنے کی محدود صلاحیت ہے، موجودہ ڈیم صرف 30 دن کے بہاؤ تک پانی روک سکتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق دریائے سندھ کے بہاؤ میں تعطل پاکستان کی خوراکی سلامتی اور بالآخر اس کی قومی بقا کے لیے براہِ راست خطرہ ہے۔ اگر بھارت واقعی دریاؤں کے بہاؤ کو کم یا بند کرتا ہے، تو پاکستان کے ہرے بھرے میدانی علاقے خصوصاً خشک موسموں میں، شدید قلت کا سامنا کریں گے۔
مزید بتایا گیا کہ مئی 2025 میں بھارت نے چناب دریا پر سلال اور بگلیہار ڈیموں میں ’ریزروائر فلشنگ‘ آپریشن کیا جس کے دوران پاکستان کو پیشگی اطلاع نہیں دی گئی۔ اس عمل سے چند دن تک پنجاب کے کچھ علاقوں میں دریا کا بہاؤ خشک ہوگیا تھا۔
یاد رہے کہ سندھ طاس معاہدہ 1960 میں عالمی بینک کی ثالثی سے طے پایا تھا، جس کے تحت مشرقی دریاؤں (راوی، بیاس، ستلج) کا کنٹرول بھارت کو اور مغربی دریاؤں (سندھ، جہلم، چناب) کا اختیار پاکستان کو دیا گیا۔ یہ معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان تین جنگوں کے باوجود برقرار رہا۔
تاہم رپورٹ کے مطابق، 2000 کی دہائی سے سیاسی کشیدگی کے باعث اس معاہدے پر عدم اعتماد بڑھا۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت کے دوران مشرقی دریاؤں کے مکمل استعمال کی کوششوں کے ساتھ، پاہلگام حملے کے بعد بھارت نے معاہدے کی معطلی کا اعلان کیا۔
پاکستان کی جانب سے اس اقدام پر شدید ردِعمل دیا گیا اور کہا گیا کہ پاکستان کے پانیوں کا رخ موڑنے کی کوئی بھی کوشش جنگی اقدام تصور کی جائے گی۔
جون 2025 میں بھارتی وزیرِ داخلہ امیت شاہ نے بیان دیا کہ سندھ طاس معاہدہ اب مستقل طور پر معطل رہے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں