امریکا ضد پر اَڑا رہا تو ہم بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے؛ چین
اشاعت کی تاریخ: 8th, April 2025 GMT
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین پر مزید 50 فیصد ٹیرف عائد کرنے کی دھمکی دی ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق چین نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی دھمکی اور ٹیرف کو مسترد کرتے ہوئے سخت ردعمل دیا ہے۔
چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ امریکی صدر کی دھمکی ان کے بلیک میلنگ کے رویے کی عکاسی کرتا ہے۔
چینی ترجمان نے امریکی ٹیرف کو بلاجواز قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر بلیک میلنگ سے باز آئیں۔ چین کسی بھی دباؤ کے سامنے سر نہیں جھکائے گا۔
انھوں نے مزید کہا کہ مذاکرات کے خواہش مند ہیں لیکن امریکا اسی طرح ٹیرف بڑھاتا رہا تو چین اپنے حقوق اور مفادات کے تحفظ کے لیے سخت جوابی اقدامات کرے گا۔
چینی ترجمان نے خبردار کیا کہ تجارتی جنگ میں کوئی فاتح نہیں ہوتا۔ امریکا یکطرفہ اقدامات واپس لے اور چین سے برابری اور باہمی احترام کی بنیاد پر مذاکرات کرے۔
وزارت خارجہ کے ترجمان نے مزید کہا کہ تاہم اگر امریکا مذاکرات کے بجائے اپنی ضد پر اَڑا رہا تو ہم بھی آخری دم تک لڑنے کے لیے تیار ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کہا کہ
پڑھیں:
امریکا جب تک ملعون اسرائیل کی حمایت بند نہیں کرے گا، مذاکرات نہیں کریں گے؛ ایران
ایران کے روحانی پیشوا آیت اللہ خامنہ ای نے اسرائیل کی مسلسل حمایت اور مشرق وسطیٰ میں فوجی اڈے برقرار رکھنے پر امریکا کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایرانی سپریم لیڈر نے کہا کہ امریکی کبھی کبھار یہ کہتے ہیں کہ وہ ایران کے ساتھ تعاون کرنا چاہتے ہیں لیکن جب تک وہ ملعون صیہونی ریاست (اسرائیل) کی حمایت جاری رکھیں گے اور مشرق وسطیٰ میں اپنے فوجی اڈے اور مداخلت ختم نہیں کریں گے اس وقت تک کسی تعاون کی گنجائش نہیں۔
آیت اللہ خامنہ ای نے امریکی پیشکش کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایران اپنی خودمختاری پر سمجھوتہ نہیں کرے گا اور ایسے ملک سے تعلقات قائم نہیں کرسکتا جو خطے میں بدامنی اور اسرائیل کی حمایت کا ذمہ دار ہو۔
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ ایران پر دباؤ بڑھانے کی پالیسی جاری رکھے ہوئے ہے۔
گزشتہ ماہ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ جب ایران تیار ہوگا تو امریکا بات چیت اور تعاون کے لیے تیار ہے، ہمارے لیے دوستی اور تعاون کے دروازے کھلے ہیں۔
خیال رہے کہ ایران اور امریکا کے تعلقات 2018 میں ٹرمپ کے جوہری معاہدے سے علیحدہ ہونے کے بعد سے مسلسل کشیدہ ہیں۔