شہر لاہور میں برائلرمرغی کی قیمتیں آسمان کو چھونے لگی، حکومت اور انتظامیہ خاموش
اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT
شہر لاہور میں برائلر مرغی کے گوشت کی قیمتیں آسمان کو چھونے لگی، سرکاری ریٹ لسٹ میں سرکاری قیمت کا خانہ بھی ختم کردیا گیااور سرکاری نرخنامے میں پرچون سطح پرزندہ برائلر مرغی کی فی کلو قیمت411روپے موجود ہےجبکہ فارمی انڈوں کی قیمت234روپے فی درجن پرمستحکم رہی ۔ سرکاری نرخنامے میں برائلر گو شت کی قیمت جاری نہ ہونے سے دکاندارمافیا کو کھلی چھوٹ ملی ہوئی ہے ۔جس وجہ سے ہر دوکان دار اپنی مرضی سے گوشت بیچ رہا ہےجس وجہ سے اب مرغی کا گوشت بھی عوام کی پہنچ سے دور ہوگیا ہے۔ اوپن مارکیٹ میں برائلر گوشت مختلف قیمت وصولی کا سلسلہ جاری ہے ۔مارکیٹ سروے کے مطابق مختلف علاقوں میں برائلر گوشت750 سے 800روپے کلو تک فروخت ہو رہا ہے ۔ دوکان دار مافیا کی من مانیوں پر حکومت اور انتظامیہ خاموش تماشائی بنی بیٹھی ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
ہارورڈ یونیورسٹی نے ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف مقدمہ دائر کر دیا
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 22 اپریل 2025ء) امریکہ کی معروف ہارورڈ یونیورسٹی نے پیر کے روز کہا کہ اس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے خلاف مقدمہ دائر کر دیا ہے، کیونکہ ٹرمپ انتظامیہ نے اس اعلیٰ تعلیمی ادارے کے کنٹریکٹ سمیت وفاقی گرانٹس میں اربوں ڈالر کی کٹوتی کا اعلان کیا ہے۔
ہارورڈ یونیورسٹی کے صدر ایلن گاربر نے ایک بیان میں کہا، " ہارورڈ کی جانب سے ان کے غیر قانونی مطالبات تسلیم نہ کرنے کے بعد سے گزشتہ ہفتے کے دوران وفاقی حکومت نے کئی اقدامات کیے ہیں۔
"گاربر نے کہا، "کچھ لمحے پہلے ہی ہم نے فنڈنگ روکنے کے فیصلے کے خلاف ایک مقدمہ دائر کیا ہے، کیونکہ یہ غیر قانونی ہونے کے ساتھ ہی حکومت کے اختیار سے باہر کی بات ہے۔
(جاری ہے)
"
ٹرمپ نے ہارورڈ یونیورسٹی کے لیے اربوں ڈالر کی امداد روک دی
ہمیں اس بارے میں اب تک کیا معلوم ہے؟ریاست میساچوسٹس میں قائم ہارورڈ نے وفاقی گرانٹس میں دو بلین ڈالر کی فنڈنگ روکنے کے خلاف ٹرمپ انتظامیہ پر مقدمہ دائر کیا ہے۔
یونیورسٹی کے وکلاء نے مقدمے میں لکھا،"ہارورڈ اور دیگر یونیورسٹیوں کے ساتھ تعلقات کا معاملہ پوری طرح سے واضح ہے: اگر حکومت کو تعلیمی ادارے کا مائیکرو مینیجمنٹ یعنی ہر چھوٹی بڑی چیز میں مداخلت کی اجازت دی گئی، تو پھر ادارے کی پیش رفت، سائنسی دریافتوں اور اختراعی طریقہ کار کو آگے بڑھانے جیسی صلاحیت خطرے میں پڑ جائے گی۔"
سفید فام انسانوں میں نسلی تعصب زیادہ، نئی ہارورڈ اسٹڈی
ٹرمپ انتظامیہ نے رواں ماہ کے اوائل میں ہارورڈ کو ایک خط بھیجا تھا، جس میں یونیورسٹی سے کئی مراعات کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
یونیورسٹی سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ تنوع، مساوات اور شمولیت سے متعلق پالیسیوں کو روکے اور کیمپس کے اندر احتجاج میں ماسک پہننے پر پابندی لگائے۔ وفاقی حکومت نے ہارورڈ کے پروگراموں کے آڈٹ کرنے کی ہدایات دیتے ہوئے بین الاقوامی طلباء کی نظریاتی اقدار کی شناخت کرنے کا بھی مطالبہ کیا تھا۔
جرمن چانسلر کا ہارورڈ یونیورسٹی کے طلبا سے غیر روایتی خطاب
ہارورڈ کی ٹرمپ کے مطالبات کے خلاف جد و جہدہارورڈ کے صدر ایلن گاربر نے ان مطالبات کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا، جس کے بعد ہی ٹرمپ نے وفاقی امداد روکنے کا فیصلہ کیا۔
گاربر نے ہارورڈ کمیونٹی کے نام ایک پیغام میں کہا، "یونیورسٹی نہ تو اپنی آزادی سے اور نہ ہی اپنے آئینی حقوق سے دستبردار ہو گی۔"
ایلن گاربر نے ہارورڈ کمیونٹی کے نام اپنے مکتوب میں مزید کہا، ''قطع نظر پارٹی کے، کوئی بھی حکومت اقتدار میں ہو، اسے یہ حکم دینے کا کوئی حق نہیں ہے کہ نجی یونیورسٹیاں کیا پڑھا سکتی ہیں، کس کو داخلہ دے سکتی ہیں اور کسے نہیں، کسے ملازمت دے سکتی ہیں اور مطالعے اور تحقیق کے کون سے شعبوں میں وہ پیش رفت کر سکتی ہیں۔
"ٹرمپ انتظامیہ نے سامیت دشمنی روکنے کے لیے کافی کام نہ کرنے پر ملک کی اعلیٰ یونیورسٹیوں پر تنقید کی ہے اور کولمبیا یونیورسٹی کو بھی نشانہ بنایا۔
پیر کے روز شائع ہونے والے رائٹرز/اِپسوس کے ایک تازہ سروے سے پتا چلا ہے کہ 57 فیصد جواب دہندگان نے ان کے اس بیان سے اختلاف کیا ہے کہ "اگر صدر اس بات سے متفق نہیں کہ یونیورسٹی کیسے چلائی جانی چاہیے، تو امریکی صدر کے لیے یونیورسٹیوں کی فنڈنگ روکنا ٹھیک ہے۔"
اس تازہ سروے کے مطابق ٹرمپ کی مقبولیت میں بھی کمی آئی ہے اور فی الوقت صرف 42 فیصد امریکی شہری ان کی پالیسیوں سے متفق ہیں۔
ادارت: جاوید اختر