وزیرِ اعظم سے یو ایس ڈیپارٹمنٹ آف اسٹیٹ کی قیادت میں امریکی وفد کی ملاقات
اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT
وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف سے ایرک میئر، سینئر بیورو آفیشل اور قائم مقام اسسٹنٹ سیکرٹری، بیورو آف ساؤتھ اینڈ سینٹرل ایشین افیئرز، یو ایس ڈیپارٹمنٹ آف اسٹیٹ کی قیادت میں امریکی وفد نے اسلام آباد میں ملاقات کی۔ وفد پاکستان منرلز انوسٹمنٹ فورم میں شرکت کے لیے پاکستان کا دورہ کر رہا ہے۔ وزیراعظم نے فورم میں امریکی شرکت کا خیرمقدم کیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کے معدنیات کے شعبے میں وسیع استعداد موجود ہے اور امریکی کمپنیوں کو اس ترجیحی شعبے میں سرمایہ کاری کے مواقع سے مستفید ہونا چاہیئے۔ دوطرفہ تناظر اور علاقائی امن و سلامتی کے حوالے سے پاکستان اور امریکا کے تعلقات کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے وزیراعظم نے امریکا کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے صدر ٹرمپ اور ان کی انتظامیہ کے ساتھ مل کر کام کرنے کی پاکستان کی خواہش کا اظہار کیا۔ وزیر اعظم نے تجارت اور سرمایہ کاری کے ساتھ ساتھ انسداد دہشت گردی سمیت باہمی دلچسپی کے شعبوں میں تعاون بڑھانے کی اہمیت پر زور دیا۔ قائم مقام اسسٹنٹ سیکرٹری میئر نے پاکستان منرل انویسٹمنٹ فورم کے کامیاب انعقاد پر پاکستان کو مبارکباد دی۔ انہوں نے پاکستان کے معدنیات کے شعبے کی وسیع استعداد کا اعتراف کیا اور امریکی کمپنیوں کی جانب سے اس شعبے میں سرمایہ کاری میں دلچسپی سے آگاہ کیا۔ انہوں نے مشترکہ دلچسپی کے امور پر پاکستان کے ساتھ کام کرنے کی امریکی خواہش کا بھی اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ پاکستان کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کے مزید فروغ کا خواہاں ہے۔ نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار، وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور احد خان چیمہ، وزیر پٹرولیم علی پرویز ملک، معاون خصوصی طارق فاطمی اور دیگر اعلیٰ سطح کے سرکاری حکام نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: پاکستان کے انہوں نے کے ساتھ
پڑھیں:
اینٹی ٹیرف اشتہار پر صدر ٹرمپ سے معافی مانگ لی، کینیڈین وزیرِاعظم
کینیڈین وزیرِاعظم مارک کارنی نے ہفتے کے روز تصدیق کی کہ انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ایک ’اینٹی ٹیرف اشتہار‘ پر معافی مانگی ہے، جس میں سابق امریکی صدر رونالڈ ریگن کو دکھایا گیا تھا جب کہ انہوں نے اونٹاریو کے وزیرِاعلیٰ ڈگ فورڈ کو یہ اشتہار نشر نہ کرنے کا مشورہ دیا تھا۔
غیر ملکی خبررساں اداروں ’اے ایف پی‘ اور ’رائٹرز‘ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے اس اشتہار کو ’جعلی اینٹی ٹیرف مہم‘ قرار دیتے ہوئے کینیڈین اشیا پر مزید 10 فیصد ٹیرف عائد کرنے اور تمام تجارتی مذاکرات ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔
مارک کارنی نے جنوبی کوریا کے شہر گیونگجو میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میں نے امریکی صدر سے معافی مانگی تھی کیوں کہ وہ اس اشتہار سے ناراض تھے۔
صحافی کی جانب سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ تجارتی مذاکرات اس وقت دوبارہ شروع ہوں گے جب امریکا تیار ہوگا۔
کینیڈا کے وزیراعظم نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ انہوں نے اشتہار نشر ہونے سے پہلے ڈگ فورڈ کے ساتھ اس کا جائزہ لیا تھا مگر اسے استعمال کی مخالفت کرتے ہوئے کہا تھا کہ میں اس اشتہار کو نشر کرنے کے حق میں نہیں ہوں۔
یاد رہے کہ یہ اشتہار کینیڈا کی ریاست اونٹاریو کے وزیرِاعلیٰ نے تیار کرایا تھا، جو ایک قدامت پسند سیاستدان ہیں اور جن کا موازنہ اکثر ٹرمپ سے کیا جاتا ہے، اس اشتہار میں ریگن کا ایک بیان شامل کیا گیا ہے، جس میں وہ کہتے ہیں کہ ’ٹیرف تجارتی جنگوں اور معاشی تباہی کا باعث بنتے ہیں‘۔
مارک کارنی نے مزید کہا کہ چینی صدر شی جن پنگ کے ساتھ ان کی گفتگو دوطرفہ تعلقات میں ایک اہم موڑ ثابت ہوئی، اور انہوں نے اس دوران غیر ملکی مداخلت جیسے حساس معاملات پر بھی بات کی۔
کینیڈا کے چین کے ساتھ تعلقات مغربی ممالک میں سب سے زیادہ کشیدہ رہے ہیں، تاہم اب دونوں ممالک ٹرمپ کی جانب سے عائد کردہ ٹیرف کے دباؤ کا سامنا کر رہے ہیں، حالانکہ شی اور ٹرمپ نے جمعرات کے روز کشیدگی کم کرنے پر اتفاق کیا تھا۔
چین اور کینیڈا نے جمعے کو 2017 کے بعد پہلی بار اپنے رہنماؤں کے درمیان باضابطہ مذاکرات کیے۔
کینیڈین وزیراعظم کا صحافیوں سے گفتگو میں مزید کہنا تھا کہ ہم نے اب ایک ایسا راستہ کھول لیا ہے جس کے ذریعے موجودہ مسائل کو حل کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ شی جن پنگ کی طرف سے ’نئے سال میں‘ چین کے دورے کی دعوت قبول کر لی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں نے اپنے وزرا اور حکام کو ہدایت دی ہے کہ وہ باہمی تعاون سے موجودہ چیلنجز کے حل تلاش کریں اور ترقی و اشتراک کے نئے مواقع کی نشاندہی کریں۔