یوریا اورڈی اے پی کی کھپت میں پہلی سہ ماہی میں سالانہ بنیادوں پرکمی ریکارڈ
اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔09 اپریل ۔2025 )ملک میں یوریا اورڈی اے پی کی کھپت میں جاری کیلنڈرسال کی پہلی سہ ماہی میں سالانہ بنیادوں پرکمی ریکارڈکی گئی ہے انڈسٹری اورعارف حبیب ریسرچ کے مطابق کیلنڈر کی پہلی سہ ماہی میں ملک میں 1101000ٹن یوریا کی کھپت ریکارڈکی گئی جوگزشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلہ میں 40فیصدکم ہے.
(جاری ہے)
گزشتہ سال کی اسی مدت میں ملک میں 1827000ٹن یوریا کی کھپت ریکارڈکی گئی تھی مارچ میں ملک میں 308000ٹن یوریا کی کھپت ہوئی جوگزشتہ سال مارچ کے 671000ٹن کے مقابلہ میں 54فیصدکم ہے اعدادوشمارکے مطابق کیلنڈر سال کی پہلی سہ ماہی میں ملک میں 140000ٹن ڈی اے پی کی کھپت ریکارڈکی گئی جوگزشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلہ میں 52فیصدکم ہے گزشتہ سال کی اسی مدت میں ملک میں 289000ٹن ڈی اے پی کی کھپت ریکارڈکی گئی تھی مارچ میں ملک میں 38000ٹن ڈی اے پی کی کھپت ہوئی جوگزشتہ سال مارچ کے107000ٹن کے مقابلہ میں 64فیصدکم ہے.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پہلی سہ ماہی میں سال کی اسی مدت کے مقابلہ میں میں ملک میں
پڑھیں:
پاکستانی ماہرین نے سالانہ 200 انڈے دینے والی مرغی تیار کرلی
فیصل آباد(نیوز ڈیسک)پاکستانی ماہرین نے پولٹری فارمنگ کے شعبے میں بڑی کامیابی حاصل کرتے ہوئے دیہی علاقوں کے لیے موزوں نئی مرغی کی نسل متعارف کروا دی ہے، جو سال بھر میں 200 سے زائد انڈے دینے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے ماہرین نے اس منفرد بریڈ کو ’’یونی گولڈ‘‘ کا نام دیا ہے، جو کم فیڈ پر پلتی ہے اور شدید موسم، خاص طور پر گرمی کو بخوبی برداشت کر سکتی ہے۔
نئی نسل کی سب سے نمایاں خصوصیت یہ ہے کہ عام دیسی مرغی کے مقابلے میں 3 گنا زیادہ انڈے دیتی ہے، جبکہ خوراک کی طلب نسبتاً کم ہے، جو اسے چھوٹے کسانوں کے لیے ایک بہترین انتخاب بناتی ہے۔
ماہرین کے مطابق یونی گولڈ بریڈ دیہی علاقوں میں پولٹری انڈسٹری کے فروغ کے لیے ایک گیم چینجر ثابت ہو سکتی ہے، کیونکہ اس سے انڈوں کی پیداوار کے ساتھ ساتھ گوشت کی ضروریات بھی پوری کی جا سکتی ہیں۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ یہ کامیابی پاکستان میں گزشتہ 6 دہائیوں کے بعد حاصل ہوئی ہے، جو ملکی زرعی تحقیق میں ایک اہم سنگِ میل ہے۔
یونیورسٹی انتظامیہ نے اس نسل کو ملک بھر کے کسانوں تک پہنچانے کا منصوبہ بھی ترتیب دیا ہے، تاکہ مقامی سطح پر دیسی پولٹری کی پیداوار میں اضافہ ہو اور دیہی معیشت کو فروغ ملے۔
یہ مرغی نہ صرف ماحول کے لحاظ سے ہم آہنگ ہے بلکہ دیہی خواتین کے لیے روزگار کا ذریعہ بھی بن سکتی ہے، کیونکہ اس کی دیکھ بھال آسان اور کم لاگت ہے۔
Post Views: 1