سویلینز کا ملٹری ٹرائل کیس: ادارہ خود شکایت کنندہ ہے تو خود کیسے کیس سن سکتا ہے، جج آئینی بینچ WhatsAppFacebookTwitter 0 9 April, 2025 سب نیوز

اسلام آباد(سب نیوز)سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل کالعدم قرار دینے سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے ہیں کہ ادارہ خود شکایت کنندہ ہے وہ کیسے کیس سن سکتا ہے، کیا وفاق اور صوبوں کو اپنے ادارے پر اعتماد نہیں ہے۔

جسٹس امین الدین کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ نے سماعت کی، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس محمد علی مظہر بینچ میں شامل ہیں، اس کے علاوہ جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس شاہد بلال بھی بینچ کا حصہ ہیں۔

اٹارنی جزل منصور اعوان عدالت میں پیش ہوئے اور مؤقف اپنایا کہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے پتا چلا کہ عدالت نے مجھے طلب کیا تھا، جب کورٹ مارشل ٹرائل ہوتا ہے ہے تو اس کا پورا طریقہ کار ہے، ملٹری ٹرائل کیسے ہوتا ہے یہ پورا ریکارڈ عدالت کے پاس ہے، اگر کسی کو سزائے موت ہوتی ہے تب تک اس پر عمل نہیں ہوتا جب تک اپیل پر فیصلہ نہ ہو جائے۔

جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ ہم اپیل کی بات اس لیے کر رہے ہیں کہ کیونکہ یہ بنیادی حق ہے، اٹارنی جزل کا کہنا تھا کہ خواجہ صاحب دلائل مکمل کریں تو میں مزید بات کروں گا، کلبھوشن کیس میں ایک مسلئہ اور تھا،سیکشن تھری میں فئیر ٹرائل اور وکیل کا حق ہے۔

جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ آئین میں بنیادی حقوق دستیاب ہیں، ہمارے سامنے اس وقت وہ مسئلہ ہے، اٹارنی جنرل نے کہا کہ جب فل کورٹ میں یہ معاملہ آیا تھا تو وہ بھی 18ویں ترمیم کے بعد آیا تھا، جب فل کورٹ میں یہ معاملہ تھا تو عدالت نے ہی تین آپشنز دئیے تھے۔

جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ وہ تین آپشنز موجود ہیں اپیل کا حق ہے یا نہیں یہ بتائیں، جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ اس وقت ہمارا فوکس اپیل پر نہیں تھا، اگر کسی کو فئیر ٹرائل کا حق دیتے ہیں اس میں مسئلہ کیا ہے۔

جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ اگر کوئی جج چھٹی پر چلا جائے تو آسمان سر پر اٹھا لیا جاتا ہے کہ ٹرائل لیٹ ہو رہا ہے۔

جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ ادارہ خود شکایت کنندہ ہے وہ کیسے کیس سن سکتا ہے، کیا وفاق اور صوبوں کو اپنے ادارے پر اعتماد نہیں ہے۔

اٹارنی جنرل نے مؤقف اپنایا کہ جوڈیشل سسٹم کا حصہ آپ بھی ہیں میں بھی ہوں، ہم نے مل کر اس سسٹم کو ٹھیک کرنا ہے، خواجہ صاحب دلائل مکمل کریں تو میں میں کوشش کروں گا جتنی جلدی مکمل کر لوں۔

جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ اگر خواجہ صاحب کے دلائل آج مکمل ہو گئے تو آپ کو کل سن لیں گے، جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ خواجہ صاحب تو کل کی بھی امید لگائے بیٹھے ہیں۔

اس کے ساتھ ہی سپریم کورٹ ملٹری کورٹس کیس کی سماعت کل تک ملتوی کر دی۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: ادارہ خود شکایت کنندہ ہے کیسے کیس سن سکتا ہے

پڑھیں:

جسٹس منصور علی نے قائم مقام چیف جسٹس پاکستان کا حلف اٹھا لیا

لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ میں سینئر جج جسٹس سید منصور علی شاہ نے قائم مقام چیف جسٹس پاکستان کا حلف اٹھا لیا۔
  نجی ٹی وی دنیا نیوز کے مطابق سپریم کورٹ کی لاہور رجسٹری میں حلف برداری کی تقریب ہوئی جس میں جسٹس عائشہ اے ملک نے جسٹس منصور علی شاہ سے حلف لیا۔
تقریب میں جسٹس شاہد وحید، جسٹس عامر فاروق ، جسٹس شاہد بلال، جسٹس علی باقر نجفی اور ایڈووکیٹ جنرل پنجاب امجد پرویز سمیت سینئر وکلاء نے شرکت کی۔واضح رہے کہ چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی حج کی سعادت حاصل کرنے کے لئے سعودی عرب میں موجود ہیں۔
یاد رہے کہ سینئر جج جسٹس منصور علی شاہ کے بیرون ملک ہونے کی وجہ سے جسٹس منیب اختر نے 6 جون تک چیف جسٹس پاکستان کی ذمہ داری سنبھالی جبکہ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی عیدالاضحیٰ کے چوتھے روز 10 جون کو پاکستان واپس آئیں گے۔

بھارت کی سفارتی تنہائی، برکس ممالک کا بھی اتحاد سے نکالنے پر غور

مزید :

متعلقہ مضامین

  • مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے 2 اہلکار ہلاک
  • بھارت کشمیر کی آئینی حیثیت کی تبدیلی کا فیصلہ واپس لے، بلاول
  • مقبوضہ کشمیر :دومختلف واقعات میں 2 بھارتی فوجی جہنم واصل
  • نسلی تعصب؛ حریف ٹیم کے کوچ کیخلاف شکایت درج
  • جسٹس یحییٰ آفریدی کے چیف جسٹس بننے کے بعد ادارے میں کیا کچھ بدلا؟
  • ایسی کیا شکایت تھی کہ 40 لاکھ ایڈجسٹ ایبل ڈمبلز واپس منگوانے پڑگئے؟
  • جسٹس منصور علی شاہ نے قائم مقام چیف جسٹس کا حلف اٹھا لیا
  • جسٹس منصور علی شاہ نے قائم مقام چیف جسٹس آف پاکستان کا حلف اٹھالیا
  • جسٹس منصور علی نے قائم مقام چیف جسٹس پاکستان کا حلف اٹھا لیا
  • چناسوامی اسٹیڈیم میں بھگدڑ سے ہلاکتیں: کوہلی کے خلاف پولیس میں شکایت درج