مائیکروسافٹ یا اسرائیل سافٹ؟
اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT
اسلام ٹائمز: اسرائیلی فوج اور مائیکروسافٹ کے درمیان تعاون کا سلسلہ گذشتہ کئی عشروں سے جاری ہے۔ 2002ء میں اس کمپنی نے 35 ملین ڈالر کا ایک معاہدہ طے کیا تھا جس کے تحت اسرائیل کو جدید ٹیکنالوجیز اور محصولات فراہم کیے گئے تھے۔ اس کا ایک حصہ امریکہ کی فوجی امداد کی شکل میں فراہم کیا گیا تھا۔ اگرچہ مائیکروسافٹ 2021ء میں ایمازون اور گوگل کے مقابلے میں نمبس نامی کلاوڈ پراجیکٹ کا ٹھیکہ ہار گئی لیکن وہ بدستور اسرائیلی فوج کو ٹیکنالوجیز فراہم کرتی رہی۔ مائیکروسافٹ کے کارکنوں کی جانب سے اس کمپنی کے خلاف حالیہ احتجاج ظاہر کرتا ہے کہ وہ اس تعاون سے ناخوش ہیں۔ ان کا خیال ہے کہ یہ تعاون بالواسطہ طور پر انسانی حقوق کی وسیع خلاف ورزی اور نسل کشی میں استعمال ہو رہا ہے۔ تحریر: مصطفی نصری
حال ہی میں مائیکروسافٹ کمپنی کی جانب سے ایک جشن کی تقریب منعقد ہو رہی تھی جس میں اس کمپنی کے اپنے ہی افراد نے اس کے خلاف احتجاج شروع کر دیا۔ وہ غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی میں مائیکروسافٹ کی جانب سے اسرائیل کو معاونت فراہم کرنے پر اعتراض کر رہے تھے۔ انہوں نے کمپنی کے سربراہان سے مطالبہ کیا کہ وہ غاصب صیہونی رژیم کو فراہم کی گئی معاونت کی وضاحت کریں اور اسے ختم کر دیں۔ ان کے بقول یہ کمپنی اسرائیلی فوج کو غزہ میں عام شہریوں کے قتل عام میں معاونت فراہم کرنے میں مصروف ہے۔ یہ احتجاج اس وسیع پیمانے پر تنقید کا ایک چھوٹا سا حصہ ہے جس سے اسرائیلی فوج کی معاونت کے باعث مائیکروسافٹ کمپنی روبرو ہے۔ مائیکروسافٹ اگرچہ براہ راست طور پر صیہونی فوج کو اسلحہ اور فوجی سازوسامان فراہم نہیں کر رہی لیکن جدید ترین ٹیکنالوجی کے ذریعے بالواسطہ طور پر اسے فوجی کاروائیوں میں معاونت فراہم کر رہی ہے۔
Azure نامی کلاوڈ سروس کی فراہمی
مائیکروسافٹ نے اسرائیلی فوج کو ایزورے نامی کلاوڈ پلیٹ فارم کی سہولت فراہم کر رکھی ہے جسے اسرائیلی فوج وسیع پیمانے پر ایسا ڈیٹا ذخیرہ کرنے کے لیے استعمال کر رہی ہے جو مختلف فوجی سافٹ ویئرز میں استعمال ہوتا ہے۔ 7 اکتوبر 2023ء کے بعد غزہ میں جنگ شروع ہونے کے بعد اسرائیلی فوج نے بڑے پیمانے پر اس سہولت کا استعمال کیا ہے۔ رہورٹس سے ظاہر ہوتا ہے کہ جون 2023ء سے اپریل 2024ء تک اس پلیٹ فارم پر اسرائیلی فوج کی جانب سے ذخیرہ ہونے والے ڈیٹا کی مقدار میں 155 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ اسی طرح آزورے کلاوڈ پلیٹ فارم کی مدد سے کام کرنے والے مصنوعی ذہانت کے آلات کا استعمال بھی مارچ 2024ء تک ستمبر 2023ء کے مقابلے میں 64 گنا بڑھ گیا ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں فوجی کاروائیوں کے دوران اس ٹیکنالوجی کا بڑے پیمانے پر استعمال کیا ہے۔
مصنوعی ذہانت اور جی پی ٹی 4 ماڈلز
مائیکروسافٹ نے اوپن اے آئی، جو بذات خود اس کمپنی میں سرمایہ لگانے والی بڑی کمپنی ہے، کے تعاون سے مصنوعی ذہانت کے ترقی یافتہ ماڈلز جیسے جی پی ٹی 4 بھی اسرائیلی فوج کو فراہم کیے ہیں۔ یہ ماڈلز دستاویزات کا ترجمہ کرنے، ڈیٹا کا آٹومیٹک تجزیہ کرنے، آواز کو متن میں تبدیل کرنے اور فوجی اہداف کی شناخت کرنے کے لیے استعمال ہو رہے ہیں۔ فاش ہونے والی دستاویزات سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسرائیلی فوج نے غزہ پر فضائی حملے کرنے کے لیے ان ماڈلز کا استعمال کیا ہے۔ مثال کے طور پر Lavender نامی سسٹم غزہ میں فوجی اہداف کی شناخت کے لیے استعمال کیا گیا ہے۔ یاد رہے مائیکروسافٹ بھی اس سسٹم کو اپنے انفرااسٹرکچر کے لیے استعمال کرتی ہے۔
فنی اور تکنیکی معاونت
اکتوبر 2023ء سے لے کر جون 2024ء کے درمیان مائیکروسافٹ نے 10 ملین ڈالر لاگت پر مبنی 19 ہزار گھنٹے تک اسرائیل کی وزارت جنگ کو فنی معاونت فراہم کی تھی۔ اس معاونت میں air gapped سسٹمز سمیت حساس فوجی سسٹمز کی اپ گریڈنگ بھی شامل تھی جو خفیہ اور سیکورٹی سرگرمیوں میں بنیادی کردار ادا کرتے ہیں۔ اسے سے مائیکروسافٹ اور اسرائیلی فوج کے درمیان تعاون کی گہرائی کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔
مخصوص فوجی یونٹس سے تعاون
اسرائیل کی متعدد فوجی اور سیکورٹی یونٹس جیسے سائبر انٹیلی جنس یونٹ 8200 اور ایئرفورس کی یونٹ افک نے اپنا ڈیٹا وسیع کرنے، فوجی اہداف کی نشاندہی اور آپریشنل پروگرامز میں وسیع پیمانے پر مائیکروسافٹ سے مدد حاصل کی ہے۔ یہ تعاون بالواسطہ طور پر غزہ پر فضائی بمباری سمیت ایسی جنگی کاروائیوں میں استعمال ہوا ہے جس کے نتیجے میں ہزاروں فلسطینی شہید اور زخمی ہوئے ہیں۔
تعاون کا تاریخی سابقہ
اسرائیلی فوج اور مائیکروسافٹ کے درمیان تعاون کا سلسلہ گذشتہ کئی عشروں سے جاری ہے۔ 2002ء میں اس کمپنی نے 35 ملین ڈالر کا ایک معاہدہ طے کیا تھا جس کے تحت اسرائیل کو جدید ٹیکنالوجیز اور محصولات فراہم کیے گئے تھے۔ اس کا ایک حصہ امریکہ کی فوجی امداد کی شکل میں فراہم کیا گیا تھا۔ اگرچہ مائیکروسافٹ 2021ء میں ایمازون اور گوگل کے مقابلے میں نمبس نامی کلاوڈ پراجیکٹ کا ٹھیکہ ہار گئی لیکن وہ بدستور اسرائیلی فوج کو ٹیکنالوجیز فراہم کرتی رہی۔ مائیکروسافٹ کے کارکنوں کی جانب سے اس کمپنی کے خلاف حالیہ احتجاج ظاہر کرتا ہے کہ وہ اس تعاون سے ناخوش ہیں۔ ان کا خیال ہے کہ یہ تعاون بالواسطہ طور پر انسانی حقوق کی وسیع خلاف ورزی اور نسل کشی میں استعمال ہو رہا ہے۔
مائیکروسافٹ اور صیہونزم کا عالمی منصوبہ
مائیکروسافٹ کے بانی کے طور پر بل گیٹس ہمیشہ سے عالمی توجہ کا مرکز رہا ہے۔ اگرچہ اس نے گذشتہ چند برس سے مائیکروسافٹ سے دوری اختیار کر لی ہے لیکن اس کمپنی میں اس کے تاریخی اور نظریاتی اثرورسوخ کا انکار نہیں کیا جا سکتا۔
اسرائیل سے مائیکروسافٹ کا تعاون دراصل ایک ایسے عالمی صیہونی منصوبے کا حصہ ہے جس کی تشکیل میں بل گیٹس نے بھی بالواسطہ طور پر کردار ادا کیا ہے۔ 2002ء میں مائیکروسافٹ نے بل گیٹس کی سربراہی میں اسرائیل آرمی سے 35 ملین ڈالر کا معاہدہ کیا تھا۔ یہاں سے دونوں کے درمیان اسٹریٹجک تعاون کا آغاز ہوا جو آج تک جاری ہے۔ بل گیٹس نے یہ معاہدہ طے کر کے مائیکروسافٹ کو اسرائیل کی فوجی مشینری میں شامل کر دیا تھا۔ بل گیٹس نے غزہ جنگ کے بارے میں چپ سادھ رکھی ہے جبکہ کارکنوں کے حالیہ احتجاج پر بھی خاموش ہے جو اس کے دیگر انسانی حقوق کے دعووں سے تضاد رکھتا ہے۔ گذشتہ چند عشروں کے دوران اسرائیلی حکمرانوں سے متعدد ملاقاتوں اور اسرائیل کی جانب سے منعقدہ ٹیکنالوجی کانفرنسز میں اس کی شرکت سے یہی ظاہر ہوتا ہے کہ وہ بھی عالمی صیہونزم کے حامیوں پر مشتمل وسیع نیٹ ورک کا حصہ ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: بالواسطہ طور پر اسرائیلی فوج کو مائیکروسافٹ نے مائیکروسافٹ کے کے لیے استعمال میں استعمال ہو معاونت فراہم استعمال کیا اسرائیل کی کی جانب سے پیمانے پر ملین ڈالر کے درمیان یہ احتجاج فراہم کر فراہم کی تعاون کا کمپنی کے بل گیٹس کیا ہے کا ایک
پڑھیں:
مسلم حکمران زبانی بیانات کے بجائے اسرائیل کے خلاف عملی اقدامات اور فوجی کارروائی کریں ، منعم ظفر خان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی:۔ امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے جمعرات 18ستمبرکے “کراچی چلڈرن غزہ مارچ” کی تیاریوں، انتظامات اور دیگر بلدیاتی مسائل کے حوالے سے ادارہ نورحق میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ جماعت اسلامی کے تحت شاہراہ قائدین پر “کراچی چلڈرن غزہ مارچ” کی تیاریاں و انتظامات مکمل اور ایک ہزار سے زائد اسکولز مارچ میں شرکت کی یقین دہانی کراچکے ہیں۔ کراچی کے بچے اس مارچ کے ذریعے دنیا کو پیغام دیں گے کہ وہ اپنے مظلوم فلسطینی بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔مارچ سے امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن خصوصی خطاب کریں گے۔
اسرائیل کی جانب سے غزہ میں معصوم بچوں کا قتلِ عام جاری ہے، ہر 45منٹ میں ایک بچہ شہید ہورہا ہے اور گزشتہ 700دنوں میں 20 ہزار سے زائد بچے شہید ہوچکے ہیں۔ مسلم دنیا کے حکمران زبانی بیانات کے بجائے اسرائیل کے خلاف عملی اقدامات اور فوجی کارروائی کریں۔ پاکستان، ترکی، ملائشیا، سعودی عرب، ایران اور قطر کو اہل فلسطین کی عملی مدد کے لیے متحد ہونا ہوگا۔ جماعت اسلامی اہل غزہ کے لیے مسلسل آواز بلند کررہی ہے، ظلم کا یہ دور ضرور ختم اور اہل فلسطین آزادی حاصل کریں گے۔
منعم ظفر خان نے کہا کہ صوبائی حکومت و قابض میئر کراچی کے مسائل حل کرنے میں مسلسل ناکام ثابت ہورہے ہیں، شہر کراچی اس وقت کھنڈر کا منظر پیش کررہا ہے۔ یونیورسٹی روڈ پر 3دن سے گٹر ابل رہے ہیں، پانی کی لائن ٹوٹ گئی ہے، لوگ راستے بدل بدل کر سفر کرنے پر مجبور ہیں اور کاروبار متاثر ہوچکے ہیں۔ 79 ارب روپے سے شروع ہونے والا ریڈ لائن منصوبہ اب 100ارب روپے سے تجاوز کرچکا ہے جسے 2023ءمیں مکمل ہونا تھا لیکن یہ منصوبہ 2028ءمیں بھی مکمل ہوتا نظر نہیں آرہا۔
کریم آباد انڈر پاس کو شروع ہوئے 2سال ہوگئے مگر یہ منصوبہ بھی آج تک مکمل نہیں ہوا۔ بارشوں کے بعد شہر میں جگہ جگہ گٹر ابل رہے ہیں اور سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مرتضیٰ وہاب بجلی کے بلوں میں میونسپل چارجز ٹیکس لگا کر کراچی کے شہریوں پر ڈاکہ ڈال رہے ہیں۔ کمرشل صارفین پر ٹیکس 400 روپے سے بڑھا کر 700 روپے کردیا گیا ہے، جو کہ توہین عدالت ، عدالتی فیصلے کی کھلی خلاف ورزی ہے اور اہل کراچی کی جیبوں پر ڈاکا ہے ۔ جماعت اسلامی نے اس کے خلاف عدالت میں پٹیشن دائر کی ہے۔
قابض میئر 106 سڑکوں کی بات کرتے ہیں مگر حقیقت یہ ہے کہ وہ اتنی بھی درست نہیں کرسکے، ایک بارش میں سڑکوں کی استر کاری ضائع ہوجاتی ہے۔انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کی “حق دو کراچی تحریک” جاری ہے اور بلدیاتی نمائندے محدود وسائل کے باوجود عوام کی خدمت کررہے ہیں۔ بارشوں کے باعث کاروباری طبقے کو 16 ارب روپے کا نقصان ہوا ہے، لیکن جماعت اسلامی عزم رکھتی ہے کہ سوئی سدرن گیس کے منصوبے کے مکمل ہوتے ہی ٹا ¶نز میں سڑکوں کی تعمیر کا کام شروع کیا جائے گا۔
منعم ظفر خان نے کہاکہ غزہ کے ڈاکٹروں نے ایم آر آئی اور سی ٹی اسکین رپورٹس کے ذریعے دنیا کو دکھایا ہے کہ بارہ سال سے کم عمر بچوں کے سروں پر گولیاں ماری جارہی ہیں، لیکن اس کے باوجود امریکا اسرائیل کو مالی امداد اور اسلحہ فراہم کررہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حماس غزہ کی جمہوری قوت ہے جسے عوام نے 2006ءمیں منتخب کیا تھا مگر غیر قانونی طریقے سے ان کی حکومت ختم کردی گئی۔ آج اہل غزہ شدید بھوک اور غذائی قلت کا شکار ہیں، امدادی قافلوں کو بھی نشانہ بنایا جارہا ہے، اس کے باوجود دنیا بھر میں باضمیر لوگ اسرائیل کے خلاف احتجاج کررہے ہیں اور خصوصاً مغربی ممالک میں عوام اپنے حکمرانوں سے سوال کررہے ہیں کہ کہاں ہے تمہاری انسانیت؟ پریس کانفرنس میں سیکرٹری اطلاعات زاہد عسکری،سیکریٹری پبلک ایڈکمیٹی نجیب ایوبی،سیکریٹری ضلع قائدین و یوسی چیئرمین نعمان حمید،سینئر ڈپٹی سکریٹری اطلاعات صہیب احمد ودیگر بھی موجودتھے۔