پی آئی اے نے 21 سال کے بعد خالص منافع حاصل کرلیا
اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT
پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) نے 21 سال کے طویل عرصے کے بعد سال 2024 میں خالص منافع حاصل کرنے کا اعزاز حاصل کیا ہے۔پی آئی اے کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے کمپنی کے سالانہ نتائج کی منظوری دیتے ہوئے اعلان کیا کہ پی آئی اے نے 3.9 ارب روپے کا آپریشنل منافع جبکہ 2.26 ارب روپے کا خالص یا نیٹ منافع کمایا۔پی آئی اے کا آپریٹنگ مارجن 12 فیصد سے زائد رہا جو دنیا کی کسی بھی بہترین ایئرلائین کی پرفارمنس کے ہم پلہ ہے۔ یہ نتائج پی آئی اے کی مالی کارکردگی میں نمایاں بہتری کی عکاسی کرتے ہیں اور ادارے کے مالی استحکام کی طرف ایک اہم قدم ہیں۔یہ پی آئی اے کے لیے ایک تاریخی موقع ہے کیونکہ آخری بار 2003 میں پی آئی اے نے منافع حاصل کیا تھا۔ اس کے بعد کمپنی دو دہائیوں تک خسارے کا شکار رہی۔تاہم حکومت پاکستان کی سرپرستی اور جامع اصلاحات کے بعد پی آئی اے نے ایک مستحکم مالی پوزیشن حاصل کی ہے۔ پی آئی اے کی اصلاحات میں اس کی افرادی قوت اور اخراجات میں کمی، منافع بخش روٹس میں استحکام، نقصان دہ روٹس کا خاتمہ اور بیلنس شیٹ کی ریسٹرکچرنگ شامل تھی۔ان اصلاحات کے نتیجے میں نہ صرف پی آئی اے کی مالی حالت میں بہتری آئی ہے بلکہ ادارے کی ساکھ بھی مضبوط ہوئی ہے۔پی آئی اے کا دوبارہ منافع بخش ادارہ بننا نہ صرف اس کی ساکھ کے لیے فائدہ مند ہے.
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: پی آئی اے کی پی آئی اے نے کے بعد کے لیے
پڑھیں:
القاعدہ مالی کے دارالحکومت بماکو پر قبضے کے قریب
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بماکو (انٹرنیشنل ڈیسک) القاعدہ سے وابستہ جماعت نصرت الاسلام والمسلمین (جے این آئی ایم) مالی کے دارالحکومت باماکو پر کنٹرول کے قریب آگئی ۔ وال سٹریٹ جرنل کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ خطرناک پیش رفت مالی کو دنیا کا ایسا پہلا ملک بنا سکتی ہے جو امریکا کی طرف سے نامزد دہشت گرد تنظیم کے زیر انتظام ہے۔ بماکو پر قبضے کی صورت میں پہلا موقع ہو گا کہ القاعدہ سے براہ راست منسلک کسی گروپ نے کسی دار الحکومت پر کنٹرول حاصل کیا ہو۔ اس صورت حال سے بین الاقوامی سیکورٹی حلقوں میں بڑے پیمانے پر تشویش پھیل گئی ہے۔ کئی ہفتوں سے اس گروپ نے دارالحکومت کا شدید محاصرہ کر رکھا ہے۔ خوراک اور ایندھن کی ترسیل کو روکا جا رہا ہے۔ خوراک کی شدید قلت ہے اور فوجی آپریشن تقریباً مکمل طور پر مفلوج ہو گئے ہیں۔ یورپی حکام نے تصدیق کی ہے کہ یہ گروپ براہ راست حملے کے بجائے سست روی سے گلا گھونٹنے کی حکمت عملی پر عمل پیرا ہے۔ امید ہے کہ اقتصادی اور انسانی بحران کے دباؤ میں دارالحکومت بتدریج منہدم ہو جائے گا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ بحران مالی کی فوج کی صلاحیتوں کو کمزور کر رہا ہے جو خود ایندھن اور گولہ بارود کی شدید قلت کا شکار ہے۔ جماعت نصرت الاسلام والمسلمین گروپ 2017 ء میں القاعدہ سے وابستہ کئی دھڑوں کے انضمام سے تشکیل دیا گیا تھا۔ اپنے قیام کے بعد سے اس نے بنیادی تنظیم سے مکمل وفاداری کا عہد کیا ہے۔ وال سٹریٹ جرنل نے مغربی اور افریقی حکام کے حوالے سے بتایا کہ اس کے جنگجوؤں کو افغانستان اور پاکستان میں القاعدہ کے رہنماؤں سے بم بنانے کی تربیت حاصل ہے۔ گزشتہ چند دنوں میں دارالحکومت کی طرف جانے والے ایندھن کے قافلوں پر بار بار حملے دیکھنے میں آئے ہیں۔ باغیوں کی طرف سے جاری کی گئی وڈیو کے مطابق ایک حالیہ واقعے میں مسلح افراد نے بماکو جانے والی سڑک پر درجنوں ٹرکوں پر حملہ کیا اور باقی پر قبضہ کرنے کے ٹرکوں کو آگ لگا دی۔ کاٹی کے قریبی قصبے میں تعینات فورسز ایندھن کی قلت کی وجہ سے مداخلت کرنے سے قاصر رہیں۔ دوسری جانب ایندھن ملک میں تنازعات کا مرکزی نقطہ بن گیا ہے۔ باماکو میں ایک لیٹر پٹرول کی قیمت تقریباً 3.5 ڈالر تک تک پہنچ گئی ہے۔ یہ گزشتہ قیمت سے تقریباً 3گنا زیادہ ہے۔