پی ٹی آئی کے پارلیمانی پارٹی رہنماؤں کی آپس میں لڑائی، تلخ جملوں کا تبادلہ
اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف کی پارلیمانی پارٹی کے رہنماؤں کی آپس میں لڑائی ہوگئی جب کہ پارلیمانی پارٹی ارکان کی موجودگی میں شاہد خٹک اور شیریار آفریدی کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ ہوا۔
رپورٹ کے مطابق ذرائع نے کہا کہ شاہد خٹک خیبر پختونخواہ کی معدنیات سے متعلق قانون سازی کا دفاع رہے تھے، شہریار افریدی نے اپنا نقطہ نظر پارلمانی رہنماؤں کے سامنے پیش کیا۔
زرائع کے مطابق شاہد خٹک نے کہا کہ آپ لوگ دہرا معیار رکھتے ہیں، علی امین کے سامنے بھی یہی باتیں کریں، یہاں مؤقف دے رہے ہیں، علی امین کے سامنے بھی معاملات کو رکھیں وہاں تو خاموش رہتے ہے۔
ذرائع کے مطابق شہریار آفریدی نے جواب دیا کہ آپ ان لوگوں کا نام لیں، کون خاموش رہتا ہے اور کس کا دہرا معیار ہے، آپ ہی ہیں جو ایسا انداز اپناتے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
جارحیت گیدڑ بھبکی‘ بھارت کبھی پانی بند نہیں کرسکتا،شاہد خاقان
کراچی (قمر خان) سابق وزیراعظم اور عوام پاکستان پارٹی کے سربراہ شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے آبی جارحیت گیدڑ بھبکی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ آخر مودی کو بھی تو سیاست میں زندہ رہنا ہے۔ نوائے وقت سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا پانی ایک حساس مسئلہ ہے اور سندھ طاس معاہدہ بھارت کی بقا کے لئے بھی اتنا ہی ضروری ہے جتنا پاکستان کیلئے‘ بھارت کبھی بھی دریائے سندھ کا پانی بند کرنے جیسا انتہائی اقدام نہیں کرسکتا۔ قبل ازیں اپنی پارٹی کے سیکریٹری جنرل مفتاح اسمٰعیل کی رہائش گاہ پر سینئر اخبار نویسوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کینال‘ کارپوریٹ فارمنگ و دیگر موضوعات پر ہر کوئی بات کر رہا مگر کسانوں کی بات عوام پاکستان پارٹی کے علاوہ کوئی نہیں کررہا جو گندم اگاکر بھی پریشان ہیں کہ اب ان سے گندم لینے والا کوئی نہیں حالانکہ ملک میں گندم کی فصل اب بھی ملکی ضروریات کے لئے ناکافی ہے اور دسمبر جنوری میں ایک بار پھر ہم باہر سے مہنگے داموں گندم امپورٹ کر رہے ہوں گے مگر ہم اپنے کسانوں کو ریلیف دینے کیلئے کسی طور تیار نہیں جن کی فصل کی قیمت 4 ہزار سے کم ہوکر 21یا 22 سو روپے پر پہنچا دی گئی جبکہ لاگت بڑھ چکی ہے کیونکہ صرف کھاد کی قیمت میں دوگنا سے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ اس وقت عوام کا کوئی بھی نہیں سوچتا‘ سب کو محض یہ فکر لاحق رہتی ہے وہ کیسے اقتدار میں آسکتا ہے یا اقتدار میں ہے تو کیسے اسے طول دیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا حکومتیں لانے اور گرانے کا سلسلہ بند کرکے عوام کی حاکمیت اور اس کی اہمیت تسلیم کرنا ہو گی‘ سب کو آئین اور قانون کے طابع رہ کر کام کرنا ہوگا‘ کسی ادارہ کو آئین و قانون سے بالاتر رکھنے کا عمل اب ترک کرنا ہوگا۔