عوام کیلئے اچھی خبر ،آٹے کی قیمتوں میں کمی
اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT
گندم کی قیمتوں میں کمی کے بعد ہول سیل مارکیٹ میں مختلف اقسام کے آٹے کے نرخوں میں کمی واقع ہوئی ہے۔ تاہم صرف چند خوردہ فروشوں نے صارفین کو یہ ریلیف منتقل کیا ہے۔
کراچی ہول سیلرز گروسرز ایسوسی ایشن (کے ڈبلیو جی اے) کے چیئرمین رؤف ابراہیم کا کہنا ہے کہ ڈھائی نمبر آٹے کی ہول سیل قیمت 80 روپے فی کلو سے کم ہوکر 67 روپے اور فائن آٹے کی قیمت 84 روپے فی کلو سے کم ہوکر 76 روپے فی کلو ہوگئی ہے۔
ہول سیل قیمتوں میں کمی کی وجہ گندم کے نرخوں میں کمی کو قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ متعدد خوردہ فروش ڈھائی نمبر آٹا 100 روپے فی کلو اور فائن آٹا 110 روپے فی کلو فروخت کررہے ہیں جبکہ چکی کا آٹا 120 روپے فی کلو میں دستیاب ہے۔
مارکیٹ کے کچھ خوردہ فروشوں نے آٹے کی دونوں اقسام کی قیمتوں میں 10 روپے فی کلو کمی کا دعویٰ کرتے ہوئے لچک کا مظاہرہ کیا ہے۔ فی الحال وہ ڈھائی نمبر آٹا 90 روپے اور فائن آٹا 100 روپے فی کلو فروخت کر رہے ہیں، حالانکہ یہ قیمتیں تھوک قیمتوں سے کافی زیادہ ہیں۔
پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن سندھ زون کے مرکزی ایگزیکٹو ممبر عامر عبداللہ نے کہا کہ ملز مالکان نے گندم کی قیمتوں میں 15 روپے فی کلو کمی کے بعد آٹے کے نرخوں میں کمی کی ہے۔
آٹے کے ہول سیل نرخوں میں کمی کے باوجود چپاتی (100 گرام)، تندوری نان (120 گرام)، تندوری نان (140-150 گرام) اور تندور نان (180 گرام) بالترتیب 10، 15، 18 اور 23 روپے میں فروخت ہو رہے ہیں۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کی قیمتوں میں روپے فی کلو ہول سیل ا ٹے کی
پڑھیں:
کوئٹہ، امام جمعہ علامہ غلام حسنین وجدانی کی رہائی کیلئے احتجاج
مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ سعودی عرب میں بے جرم مقید عالم دین علامہ غلام حسنین وجدانی کی رہائی میں پاکستانی حکومت کردار ادا کرے۔ اسلام ٹائمز۔ امام جمعہ کوئٹہ علامہ غلام حسنین وجدانی کی رہائی کے لئے بلوچستان کے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں عوام الناس کی جانب سے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ کوئٹہ کے میکانگی روڈ پر واقع مرکزی جامعہ مسجد امام بارگاہ کلاں میں نماز جمعہ کے بعد علمائے کرام اور عوام الناس نے احتجاج کیا۔ اس موقع پر مظاہرین نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ سعودی عرب میں گزشتہ تین ماہ سے بے جرم و خطا قید گزارنے والے عالم دین اور امام جمعہ کوئٹہ علامہ غلام حسنین وجدانی کی رہائی میں اپنا کردار ادا کرے۔ پاکستانی حکومت سفارتی سطح پر مسائل حل کرتے ہوئے جلد از جلد علامہ وجدانی کی رہائی کو یقینی بنائے۔ احتجاج میں علمائے کرام کے علاوہ بزرگوں، بچوں اور جوانوں پر مشتمل عوام الناس کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔