پاکستان میں مقیم بنگالیوں کو شہریت دینے کیلیے قومی اسمبلی میں بل جمع
اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT
اسلام آباد:
متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے رکن قومی اسمبلی خواجہ اظہار الحسن نے ایوان زیریں میں دو بل منظوری کے لئے جمع کروادیے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق خواجہ اظہار کی جانب سے پہلا بل پاکستان سیٹیزن شپ ایکٹ (ترمیمی) بل 2025 جس میں یہ ترمیم پیش کی گئی ہے کہ کوئی فرد یا اسکے والدین سابقہ مشرقی پاکستان میں پیدا ہوئے یا پھر سقوط ڈھاکہ کے بعد 1982 سے پہلے پاکستان آئے ہوں انکو شہریت کے حقوق حاصل ہوں گے۔
بل کے مندرجات میں کہا گیا ہے کہ مشرقی پاکستان کے عوام نے ملک کی خاطر قربانیاں دیں اور سقوط ڈھاکہ کے بعد مغربی پاکستان میں ہجرت کی، یہ قانون انکی شہریت کو تحفظ فراہم کرے گا۔
دوسرا بل پاکستان پینل کوڈ اور ضابطہ فوجداری میں ترمیم کا ہے جس کی رو سے فون چھیننے اور راہ چلتے رہزنی کی واردات کو باضابطہ قابل تعزیر بنانے کی شق شامل کی گئی ہے، نئی شق 382-اے کے مطابق جو فرد اس جرم میں شامل پایا جائے اسکو بغیر وارنٹ گرفتاری کیا جاسکتا ہے اور اسکی ضمانت ہونا بھی ممکن نہیں ہوگی۔
بل کے مندرجات میں کہا گیا ہے کہ عوامی مقامات اور شاہراہوں پر چوری، چھینا جھپٹی سمیت اسٹریٹ کرائم کی واردات کو قانون کی گرفت میں لانے کے لئے ضروری ہے کہ قوانین میں مناسب ترامیم کی جائیں تاکہ قانون نافذ کرنے والے ادارے اور عدالتیں بہتر کام کر سکیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ملک میں عاصم لا کے سوا سب قانون ختم ہوچکے،عمران خان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250917-01-13
راولپنڈی ( مانیٹرنگ ڈیسک ) پاکستان تحریک انصاف کے پیٹرن انچیف عمران خان کا کہنا ہے کہ کامن ویلتھ کی 8 فروری کے الیکشن پر جو رپورٹ لیک ہوئی ہے اس نے بھی انتخابی دھاندلی کا پول کھول دیا ہے کہ کیسے بے شرمی اور ڈھٹائی سے ہمارا مینڈیٹ چوری کیا گیا۔ راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں وکلاء اور فیملی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کامن ویلتھ کے مطابق یہ رپورٹ پہلے ہی سرکاری سطح پر حکومت پاکستان کو دے دی گئی تھی مگر یہاں سکندر سلطان راجہ جیسے بے ضمیر لوگ ہیں جنہوں نے انتخابی چوری کی سہولت کاری سمیت اس پر پردہ ڈالنے میں بھی بھرپور کردار ادا کیا، پاکستان میں ووٹ چوری کا قانون سخت ہے اور ایسا کرنے پر آرٹیکل 6 کا نفاذ ہوتا ہے لیکن ملک میں اس وقت عاصم لا کے سوا سب قانون ختم ہو چکے ہیں۔سابق وزیراعظم کہتے ہیں کہ یہاں پر لیاقت چٹھہ جیسے لوگ قابل تحسین ہیں جنہوں نے اپنے عہدے پر ضمیر کی آواز کو ترجیح دی، اس چوری کے بعد عوام کا قتل عام کیا گیا اور چھبیسویں آئینی ترمیم کی گئی، اس ترمیم کے خلاف بھی جن ججز نے آواز بلند کی وہ تعریف کے قابل ہیں، اب دھاندلی پر قائم حکومت کو قانونی طور پر قبول کرنے کا وقت اب ختم ہو چکا ہے اسی لیے سینیٹ اور پارلیمانی کمیٹیوں سے استعفے دیے گئے ہیں۔عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں اس وقت جو بھی ہو رہا ہے عاصم لاء کے تحت ہو رہا ہے اور مسلسل آئین و قانون کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں، اپنے ارکان پارلیمنٹ کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ ملک میں نافذ عاصم لاء سے بالکل نہ گھبرائیں نہ ہی جیل سے گھبرائیں، ایک فرد واحد اپنے اقتدار کی ہوس کو پورا کرنے کی خاطر آپ کو دبانا چاہتا ہے، اسی لیے ہماری جماعت پر ہر طرح کا ظلم ڈھایا گیا، آپ جتنا ان سے ڈریں گے یہ اتنا ہی آپ کو دبائیں گے، میں اپنی تمام پارٹی کو کہتا ہوں کہ آپ سب متحد رہیں ظلم کا نظام زیادہ دیر قائم نہیں رہے گا، آپ حق پر ہیں اور حق و سچ انسان کو بہادر بناتا ہے اور حق کی ہی فتح ہوتی ہے۔