خیبرپور میں نامعلوم ملزمان نے صحافی کو قتل کردیا
اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT
خیرپور کے علاقے ٹھری میرواہ میں نامعلوم ملزمان نے حملہ کرکے صحافی اے ڈی شر کو جاں بحق کردیا۔
مقامی پولیس کے مطابق مقتول صحافی کی لاش اسپتال منتقل کردی گئی ہے جبکہ واقعے کی تحقیقات بھی جاری ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: نوشہرہ میں نامعلوم موٹرسائیکل سواروں کی فائرنگ سے صحافی قتل
اے ڈی شر کے قتل پر وزیر داخلہ سندھ ضیا الحسن لنجار نے ایس ایس پی خیرپور سے رپورٹ طلب کرلی ہے اور موثر اور کامیاب تفتیش کرنے کی ہدایت کردی ہے۔
صوبائی وزیرداخلہ نے یہ بھی کہا ہے کہ صحافی کے قتل کی تحقیقات کو پریس کلب کے اراکین کو اعتماد میں لے کر آگے بڑھایا جائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
A D SHAR اے ڈی شر خیرپور صحافی قتل.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اے ڈی شر خیرپور صحافی قتل
پڑھیں:
پہلگام فالس فلیگ حملہ؛ کشمیری صحافی اور شہریوں نے اہم سوالات اٹھاد یے
بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں دہشت گردی کے روایتی فالس فلیگ حملے کے بعد ایک جانب دنیا بھر میں تنقید کی جا رہی ہے تو دوسری طرف کشمیری صحافی اور شہریوں کی جانب سے اہم سوالات بھی اٹھائے گئے ہیں۔
کشمیری صحافی نے بھارتی سکیورٹی نظام کو ناکام قرار دیتے ہوئے سوال اٹھایا کہ پہلگام میں حملہ آور سخت نگرانی کے باوجود کیسے پہنچے؟ 7 سے 12 لاکھ بھارتی فوجی تعینات ہیں اور پھر بھی سکیورٹی ناکام کیوں؟ ہوئی؟۔
صحافی نے سوال کیا کہ ایک عام شہری کو 10 بار چیک کیا جاتا ہے، مگر حملہ آور بغیر کسی رکاوٹ کے پہنچ گئے؟۔ سخت ترین سکیورٹی کے باوجود پہلگام میں دہشتگردی کیوں ممکن ہوئی؟ کیا لاکھوں کی تعداد میں بھارتی فوج صرف عام کشمیریوں کی تلاشی کے لیے ہے؟۔
دہشت گردی کے واقعے پر کشمیری صحافی نے سوال اٹھایا کہ حملہ آور کہاں سے آئے؟ انہوں نے درجنوں چیک پوسٹس کیسے عبور کیں؟۔ کیا یہ حملہ اندرونی سہولت کاری کے بغیر ممکن تھا؟۔ اتنی بھاری نفری کے باوجود سکیورٹی میں اتنا بڑا خلا کیوں؟ ہوسکا؟
اسی طرح کشمیری عوام نے بھی بھارت کے پہلگام فالس فلیگ آپریشن پر سوالات اٹھائے ہیں اور اس واقعے کو ہمیشہ کی طرح مودی سرکار کی چال ہی قرار دیا ہے۔
مقبوضہ کشمیر کے شہریوں کا کہنا ہے کہ پہلگام ڈراما ایک چال ہے۔ 1990 سے لے کر اب تک کون سا سیاح ہم نے مارا ہے ؟۔ یہاں پر سکھ بھی ہیں، مسلمان بھی ، کس سکھ کو ہم نے مارا ہے؟۔
شہریوں نے پوچھا کہ اتنے بھاری سکیورٹی انتظامات اور سکیورٹی کیمروں کی موجودگی میں یہ حملہ کیسے ہو گیا؟۔ یہ بھارتی حکومت ہی کی چال ہے کیوں کہ ان کو 2019ء سے کشمیر کو ختم کرنا تھا۔ یہ ہمارا کشمیر ختم کرنا چاہتے ہیں۔ عمر عبداللہ ان سے اسٹیٹ ہوڈ مانگ رہا تھا اس لیے یہ ڈراما کیا گیا۔
کشمیری صحافیوں اور عوام کی جانب سے سوالات نے جہاں بھارتی سکیورٹی کا پول کھول دیا ہے وہیں مودی سرکار کی اس سازش اور فالس فلیگ کا بھی پردہ چاک کردیا ہے۔