ڈمپر حادثات: شہریوں کا غم و غصہ بجا ، تاہم قانون شکنی کسی صورت قبول نہیں،گورنر سندھ
اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT
ویب ڈیسک: گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے کراچی میں ڈمپرز جلانے اور سڑک بند کرنے پر تشویش کا اظہار کیا اور نوٹس لیتے ہوئے آئی جی سے ڈمپر حادثات کی تفصیلات طلب کرلیں۔
گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے رات گئے کراچی کے مختلف علاقوں کا دورہ کیا، انہوں نے کہا کہ شہریوں کا ہیوی ٹریفک اور اس سے ہونے والی اموات پر غم و غصہ بجا ہے، تاہم قانون شکنی کسی صورت قبول نہیں کی جا سکتی، انہوں نے کہا کہ تمام شہری پرامن رہیں اور قانون کو اپنے ہاتھ میں لینے سے گریز کریں۔
بانی کی ملاقات؛ پی ٹی آئی کی قیادت آج پھر اڈیالہ جیل جائے گی
گورنر سندھ نے زور دیا کہ ہمیں قانون کی بالادستی کو ہر صورت یقینی بنانا ہوگا، اشتعال انگیزی سے صرف نقصان ہی ہوگا، کوئی بھی شخص بھائی کو بھائی سے لڑانے کی سازش میں کامیاب نہ ہونے دے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ کچھ عناصر شہر کا امن خراب کرنے کی ناپاک کوشش کر رہے ہیں لیکن چنگاری پھینک کر آگ بھڑکانے کی ان سازشوں کو کسی صورت کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔
کامران ٹیسوری نے تمام اداروں پر زور دیا کہ حالات کو قابو میں رکھنے اور شہریوں کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے مؤثر اقدامات کئے جائیں۔
تربوز کی ہول سیل پرائس اور کنزیومر پرائس؛ ڈپٹی کمشنر کو تربوز نظر نہیں آتا
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: گورنر سندھ
پڑھیں:
وقف سیاہ قانون کے ختم ہونے تک قانونی اور جمہوری جدوجہد جاری رہیگی، مولانا ارشد مدنی
جمعیۃ علماء ہند کے صدر نے کہا کہ یہ نیا وقف قانون ملک کے اس آئین پر براہ راست حملہ ہے جو شہریوں اور اقلیتوں کو نہ صرف برابر کا حق دیتا ہے بلکہ انہیں مکمل مذہبی آزادی بھی فراہم کرتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ آف انڈیا نے وقف (ترمیمی) قانون 2025 کو منسوخ کرنے سے منع کر دیا ہے۔ حالانکہ عدالت نے وقف قانون کی کچھ دفعات پر جزوی ترمیم اور ایک پر مکمل طور سے روک لگا دی ہے۔ اس فیصلے پر جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی کا ردعمل سامنے آیا ہے۔ انہوں نے وقف قانون کی 3 اہم متنازعہ دفعات پر ملی عبوری راحت کے فیصلے کا استقبال کیا ہے۔ انہوں نے اپنے فوری ردعمل میں کہا ہے کہ ’’انصاف اب بھی زندہ ہے‘‘۔ جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ کے ذریعہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے متعلق اپنا یہ اطمینان ظاہر کیا ہے۔
اس پوسٹ میں انہوں نے لکھا ہے کہ جمعیۃ علماء ہند وقف قانون کی 3 اہم متنازعہ دفعات پر ملی عبوری راحت کے فیصلے کا استقبال کرتی ہے۔ اس عبوری راحت نے ہماری اس امید کو یقین میں بدل دیا ہے کہ انصاف اب بھی زندہ ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے عزم ظاہر کیا کہ جمعیۃ علماء ہند اس سیاہ قانون کے ختم ہونے تک اپنی قانونی اور جمہوری جدوجہد جاری رکھے گی۔ مولانا ارشد مدنی کے مطابق یہ نیا وقف قانون ملک کے اس آئین پر براہ راست حملہ ہے جو شہریوں اور اقلیتوں کو نہ صرف برابر کا حق دیتا ہے بلکہ انہیں مکمل مذہبی آزادی بھی فراہم کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ قانون مسلمانوں کی مذہبی آزادی چھین لینے کی ایک آئین مخالف سازش ہے، اس لئے جمعیۃ علماء ہند نے وقف قانون 2025 کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ سپریم کورٹ اس سیاہ قانون کو ختم کر کے ہمیں مکمل آئینی انصاف فراہم کرے گا۔ قابل ذکر ہے کہ سپریم کورٹ نے آج وقف (ترمیمی) قانون 2025 کی کچھ دفعات پر روک لگا دی ہے۔ چیف جسٹس آف انڈیا بی آر گوئی اور جسٹس اے جی مسیح کی بنچ نے وقف کرنے کے لئے 5 سال تک اسلام پر عمل کرنا لازمی قرار دینے والے التزام پر اس وقت تک روک لگا دی ہے جب تک کہ متعلقہ ضابطہ قائم نہیں ہو جاتا۔ اس کے علاوہ اب کلکٹر کو جائیداد تنازعہ پر فیصلہ لینے کا حق نہیں ہوگا۔ اپنے عبوری فیصلے میں سپریم کورٹ نے یہ بھی کہا کہ ریاستی وقف بورڈ میں 3 سے زائد غیر مسلم رکن نہیں ہونے چاہئیں، جبکہ مرکزی وقف بورڈ میں 4 سے زائد غیر مسلم اراکین نہیں ہوں گے۔