عمران خان سے ملنے کیلئے پارٹی رہنماؤں میں جھگڑے، آج کون کون ملاقات کرے گا؟
اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT
جمعرات کو بانی پی ٹی آئی عمران خان کی جیل ملاقات کے لیے جیل کے حکام کو ملاقاتی افراد کی فہرست دے دی گئی ہے۔ اس فہرست میں اہم سیاسی شخصیات اور دیگر افراد کے نام شامل ہیں جنہوں نے جیل میں ملاقات کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔
ملاقاتی افراد میں عمر ایوب، شبلی فراز، ملک احمد بچھر، حامد رضا، علامہ ناصر عباس، نیاز اللہ نیازی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ، جمعرات کو فیملی ملاقات کے لیے بھی درخواست دی گئی ہے جس میں علیمہ خان، نورین نیازی، عظمیٰ اور قاسم زمان کا نام شامل ہے۔
یاد رہے کہ منگل کو ملاقات نہ ہونے پر فیملی ملاقات کے لیے دوبارہ درخواست دی گئی تھی۔
ملاقاتی افراد کی فہرست سلمان اکرم راجہ کی جانب سے جیل حکام کو فراہم کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ منگل کو علیمہ خان کو حراست میں لیے جانے کے بعد پی ٹی آئی کی قیادت خیبرپختونخوا ہاؤس پہنچی تھی جہاں بیرسٹر گوہر اور سلمان اکرم راجا کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ ہوا۔
نجی ٹی وی نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ بیرسٹر گوہر اور علی ظفر کے نام گزشتہ روز اڈیالہ جیل میں دی گئی فہرست میں شامل نہ تھے، لیکن ملاقات کروانے پر تحریک انصاف کے اراکین نے بیرسٹر گوہر اور علی ظفر کی ملاقات پر اعتراض اٹھائے، عاطف خان، شبلی فراز اور عمر ایوب نے بھی ملاقاتوں پر تشویش کا اظہار کیا۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
عادی مجرموں اور فورتھ شیڈول میں شامل افراد کو ٹریکنگ ڈیوائسز پہنانے کا فیصلہ
بیان میں کہا گیا کہ ٹریکنگ ڈیوائسز محکمہ انسداد دہشت گردی، محکمہ پرول اور محکمہ کنٹرول جرائم کو فراہم کی جائیں گی۔ 500 ٹریکنگ ڈیوائسز نو تشکیل شدہ کرائم کنٹرول ڈیپارٹمنٹ کو، 900 سی ٹی ڈی کو اور 100 محکمہ پیرول کو دی جائیں گی۔ اسلام ٹائمز۔ محکمہ داخلہ پنجاب نے اعلان کیا ہے کہ عادی مجرموں اور فورتھ شیڈول میں شامل افراد کو ٹریکنگ ڈیوائسز پہنائی جائیں گی اور ان کی چوبیس گھنٹے نگرانی کی جائے گی۔ انسدادِ دہشت گردی ایکٹ (اے ٹی اے) کے تحت فورتھ شیڈول میں کسی نام کا اندراج ہونے کا مطلب یہ ہے کہ متعلقہ شخص پر پابندیاں عائد کی جاچکی ہیں، ایسے افراد پر عائد پابندیوں میں پاسپورٹ پر پابندی، بینک اکاؤنٹس منجمد کرنا، مالی امداد اور کریڈٹ پر پابندی، اسلحہ لائسنس اور ملازمت کی کلیئرنس پر پابندیاں شامل ہیں۔
سیکرٹری داخلہ پنجاب نورالامین مینگل کی زیرصدارت اجلاس ہوا جس میں اسپیشل سیکرٹری داخلہ فضل الرحمٰن، ایڈیشنل انسپکٹر جنرل (آئی جی) کرائم کنٹرول ڈیپارٹمنٹ سہیل ظفر چٹھہ، ڈپٹی آئی جی آپریشنز پنجاب وقاص نذیر، ایڈیشنل سیکرٹری پولیس ڈاکٹر ذیشان حنیف اور قانون و خزانہ کے متعلقہ محکموں کے دیگر افسران نے شرکت کی۔ محکمہ داخلہ پنجاب کا کہنا ہے کہ مجرموں کی نگرانی اور امن و امان برقرار رکھنے کے لیے، عادی مجرموں اور فورتھ شیڈول میں شامل افراد کے لیے ٹریکنگ ڈیوائسز پہننا لازمی قرار دے دیا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ ٹریکنگ ڈیوائسز محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی)، محکمہ پرول اور محکمہ کنٹرول جرائم کو فراہم کی جائیں گی۔ محکمہ داخلہ پنجاب ابتدائی طور پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کو 1500 ٹریکنگ ڈیوائسز تقسیم کر رہا ہے، جن میں سے 500 ٹریکنگ ڈیوائسز نو تشکیل شدہ کرائم کنٹرول ڈیپارٹمنٹ کو، 900 سی ٹی ڈی کو اور 100 محکمہ پیرول کو دی جائیں گی۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ ٹریکنگ ڈیوائسز پہننے والوں کی نقل و حرکت کی چوبیس گھنٹے نگرانی کی جائے گی۔
سیکریٹری داخلہ نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہے کہ دوسرے مرحلے کے لیے جدید ٹیکنالوجی سے لیس ٹریکنگ ڈیوائسز درآمد کی جائیں۔ بیان میں کہا گیا کہ مجرموں کی نگرانی کے لیے عالمی سطح پر تسلیم شدہ طریقے اپنائے جائیں گے۔ واضح رہے کہ جولائی 2023 میں، پنجاب پولیس نے مشتبہ افراد اور مطلوب مجرموں کا سراغ لگانے اور انہیں پکڑنے میں احتساب، قابلِ اعتمادی اور کارکردگی کو بڑھانے کے مقصد سے ایک مصنوعی ذہانت پر مبنی چہرے کی شناخت کا نظام متعارف کرایا تھا۔